عوامی تحریک کی لاہور سمیت ملک کے 60شہروں میں دہشت گردی کے خلاف احتجاجی ریلیاں ، لاہور میں نکالی گئی ریلی مسجد شہداء سے شروع ہو کر چیئرنگ کراس پر اختتام پذیر ہوئی، پالیسی ساز دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے ہمارے 14نکات پر عمل کریں،دہشت گردوں کے حق میں بیان دینے والوں کا قوم بائیکاٹ کرے،ڈاکٹر طاہر القادری

اتوار 21 دسمبر 2014 22:22

عوامی تحریک کی لاہور سمیت ملک کے 60شہروں میں دہشت گردی کے خلاف احتجاجی ..

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔21دسمبر۔2014ء) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے شہدائے پشاور کے ساتھ اظہار یکجہتی اور دہشت گردی کے خلاف نکالی جانیوالی ریلی کے شرکاء سے آڈیو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں کی فکری حمایت کرنے والے فیصلہ کریں کہ وہ کن کے ساتھ ہیں یا وہ کھل کر دہشت گردوں کا ساتھ دیں یا پھر دہشت گردی کیخلاف اپنا فیصلہ سنانے والے 18کروڑ عوام کے ساتھ کھڑے ہوں ،اب دوہرے معیار نہیں چلیں گے ۔

دہشت گرد اسلام ،پاکستان اور انسانیت کے دشمن ہیں ،ان سانپوں کا سر کچلنے کا وقت آ گیا ،دہشت گردی کے خلاف 6 سوصفحات پر مشتمل ڈاکومنٹ دیا جس سے دنیا کے بیشتر ممالک نے استفادہ کیا۔دہشت گردوں کے حق میں بیان دینے والوں کا قوم بائیکاٹ کرے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پالیسی ساز سنجیدہ ہیں تو دہشت گردی کے خاتمے کیلئے ہمارے 14نکات پر عمل کریں۔ انہوں نے شہدائے پشاور کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے شہر شہر ریلیاں نکالنے پر پاکستان عوامی تحریک کی تمام تنظیموں کے عہدیداران و کارکنا ن کو شاباش دی ، لاہور میں ریلی مرکزی صدر ڈاکٹر رحیق احمد عباسی کی قیادت میں مسجد شہداء سے چیئرنگ کراس تک نکالی گئی ،شدید سردی کے باوجود خواتین اور بچوں کی ایک بڑی تعداد ریلی میں شریک ہوئی ،ریلی کے شرکاء پاک فوج زندہ باد دہشت گرد مردہ باد اور جرات و بہادری طاہر القادری کے نعرے لگاتے رہے ۔

ریلی سے مسیحی رہنماء فادر جیمز چنن،سکھ مذہب کے رہنما سردار بشن سنگھ نے بھی خطاب کیا ۔ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی صدر ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے کہاکہ فوج نے ظالمان کو ختم کرنے کی جنگ ادھوری چھوڑی تو پاکستان کا وجود خطرے میں پڑ جائے گا ،پہلی بار دہشت گردی کے خلاف جنگ کا اعلان کسی حکومت نے نہیں پاکستان کے 18کروڑ عوام نے کیا ،یہ جنگ آخری دہشت گرد کے خاتمے پر ہی ختم ہو گی ۔

انہوں نے اپنے خطاب میں کہاکہ آج لاہور سمیت پاکستان کے 60شہروں میں ریلیاں نکالی گئیں جن میں لاکھوں کارکنان نے شرکت کی ،احتجاجی ریلیوں میں سول سوسائٹی اور سیاسی سماجی حلقوں نے بھی بھر پور شرکت کی ۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کو چیلنج دیتے ہیں کہ تم اپنی فکر میں سچے ہو تو بزدلوں کی طرح چھپ کر وار کرنے کی بجائے سامنے آ کر بات کرو ،انہوں نے کہاکہ ڈاکٹر طاہر القادری کا 6سو صفحات پر مشتمل دہشت گردی کے خلاف ڈاکومنٹ انتہا پسندی کے خاتمے کا ضامن ہے ،انہوں نے کہا کہ حکمران سربراہ عوامی تحریک کے 14نکات پر عمل کریں ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان عوامی تحریک دہشت گردی کے خلاف لڑ رہی ہے ہم نے شہدائے پشاور کے احترام میں سانحہ ماڈل ٹاؤن کے احتجاج کو موخر کیا لیکن ہم بھولے نہیں ،قاتل حکمرانوں سے خون کے قطرے قطرے کا حساب لیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ کی پریس کانفرنس سے قوم کے مورال کو دھچکا لگا، یہ رویہ قابل مذمت ہے۔ وزیر داخلہ چودھری نثار کا نام لے کر طالبان اور TTPکی مذمت کرنے سے انکار قابل افسوس اور شرمناک ہے ۔

طالبان کے خلاف فیصلہ کن جنگ کے وقت ایسے شخص کا وزیر داخلہ ہونا انتہائی خطرناک ہے ۔انہوں نے کہاکہ جو وزیر داخلہ دارلحکومت میں بیٹھے دہشت گردوں کے حامی مولوی کو نہیں ہٹا سکتا اس سے دہشت گردی کے خاتمہ کی توقع کرنا فضول ہے ۔ ریلی سے ارشاد طاہر ،راضیہ نوید ،چودھری افضل گجر ،سلطان محمود چودھری ،حافظ غلام فرید نے خطاب کیا ۔ریلی میں قاضی فیض ، جی ایم ملک ، علامہ امداد اللہ ،راجہ زاہد ،جواد حامد،ایم ایس ایم ،یوتھ ونگ ،علماء و مشائخ ونگ کے عہدیدار و کارکنان بڑی تعداد میں ریلی میں شریک ہوئے ۔

متعلقہ عنوان :