ملک میں کام کرنے والی تمام غیر ملکی این جی اوز کاآڈٹ اور نگرانی باقاعدگی سے ہونی چاہئے‘سید وسیم اختر/نذیر احمد جنجوعہ

دہشت گردی کے خلاف بلاتمیز کاروائی ہونی چاہئے،انسانیت کے قاتل کسی بھی قسم کی رعایت کے مستحق نہیں‘جماعت اسلامی پنجاب

اتوار 21 دسمبر 2014 16:54

لاہور(اردو پوائنٹ اخبار تازہ تارین ۔ 21 دسمبر 2014 ) پارلیمانی لیڈرصوبائی اسمبلی و امیرجماعت اسلامی پنجاب ڈاکٹرسیدوسیم اختراور سیکرٹری جنرل نذیر احمد جنجوعہ نے کہاہے کہ وفاق وزیر داخلہ کی جانب سے غیر ملکی این جی اوزکی ملک دشمن کاروائیوں میں ملوث ہونے کے انکشافات کے باوجود حکمرانوں کی خاموشی قابل مذمت ہے،ملک میں اس وقت چھ ہزار سے زائد جعلی این جی اوز کام کررہی ہیں جن کا آڈٹ اور نگرانی کرنے والاکوئی ادارہ فعال انداز میں کام نہیں کررہا،پاکستان میں کام کرنے والی بیشتر این جی اوز نے خلاف ضابطہ دیگراداروں سے این او سی لے رکھے ہیں۔

اپنے مشترکہ بیان میں انہوں نے کہاکہ تاریخ گواہ ہے کہ پولیومہم کی آڑمیں بھی سی آئی اے کے کارندے وطن عزیز میں اپنی کاروائیاں کرتے رہے ہیں۔

(جاری ہے)

ریمنڈڈیوس نیٹ ورک آج بھی نام بدل بدل کر اپنی سرگرمیوں میں مصروف ہے۔دشمن کی چالوں کاقلع قمع کرنا حکمرانوں کی بنیادی ذمہ داری ہے۔انہوں نے کہاکہ میڈیاکی رپورٹس کے مطابق این جی اوزکی آڑ میں غیرملکی دشمن ایجنسیوں کواطلاعات فراہم کی جاتی ہیں اور بدلے میں ان کو خطیر رقم کی فنڈنگ کی جاتی ہے اس کے شواہد میڈیا میں آچکے ہیں۔

پشاور میں جرمن انٹیلی جنس کا اہلکار این جی این جی اوز کے نمائندے کے روپ میں گرفتارکیاجاچکا ہے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ حکمران غیر ملکی مداخلت کوروکنے کے لئے تمام دروازے بندکریں اور سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ملک دشمن عناصر کے خلاف فوری کاروائی کریں۔ڈاکٹر سید وسیم اختر نے مزیدکہاکہ بلوچستان میں20سے زائد ملکوں کی خفیہ ایجنسیاں کام کررہی ہیں جن کا اعتراف سابق دور حکومت میں اس وقت کے وزیرداخلہ رحمان ملک بھی کرچکے ہیں۔

ملک حالت جنگ میں ہے۔امریکہ کی نام نہاد جنگ آج ہمارے گلی محلوں میں لڑی جارہی ہے۔50ہزار سے زائد قیمتی اور بے گناہ جانیں گنوانے کے باوجود پاکستان کو دنیا میں شک کی نظر سے دیکھاجاتا ہے۔ہمیں اپنی خارجہ پالیسی کو ازسرنوتشکیل دینے کی ضرورت ہے۔جعلی این جی اوز کے ذریعے پھیلنے والی دہشت گردی کے خلاف بلاتمیز کاروائی ہونی چاہئے۔انسانیت کے قاتل کسی بھی قسم کی رعایت کے مستحق نہیں ہیں۔

متعلقہ عنوان :