افغانستان میں رواں برس پر تشدد واقعات میں سویلین ہلاکتیں ریکارڈ سطح تک پہنچ گئیں

رواں برس پر تشدد واقعات میں سویلین ہلاکتیں 2013ء کے مقابلے میں 19فیصد زائد ہیں ، رواں برس سویلین ہلاکتوں اور زخمیوں کی مجموعی سالانہ تعداد پہلی بار 10 ہزار سے تجاوز کر جائے گی۔ 75 فیصد سویلین ہلاکتوں کے ذمہ داری شدت پسندوں پر عائد ہوتی ہے ،اقوام متحدہ

اتوار 21 دسمبر 2014 14:11

نیو یا رک( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 21 دسمبر 2014) افغانستان میں رواں برس پر تشدد واقعات میں ہونے والی سویلین ہلاکتوں کی تعداد ایک نئی ریکارڈ سطح تک پہنچ گئی ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق یہ تعداد 2013ء کے مقابلے میں 19فیصد زائد ہے۔افغانستان میں جاری کی جانے والی سالانہ رپورٹ میں خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ رواں برس سویلین ہلاکتوں اور زخمیوں کی مجموعی سالانہ تعداد پہلی بار 10 ہزار سے تجاوز کر جائے گی۔

اقوام متحدہ کے افغانستان میں اسسٹنس مشن (UNAMA) کی طرف سے جاری کی جانے والی سالانہ رپورٹ کے مطابق نومبر کے آخر تک افغانستان میں ہونے والی سویلین ہلاکتوں کی تعداد 3,188 جبکہ زخمیوں کی تعداد 6,429 رہی۔ رپورٹ کے مطابق، ”رواں برس سویلین ہلاکتوں اور زخمیوں کی تعداد اقوام متحدہ کی طرف سے اب تک ریکارڈ کی گئی سب سے زیادہ سالانہ تعداد ہے۔

(جاری ہے)

“ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے، ”فوجیوں کے ساتھ ہونے والی جھڑپیں اور مقامی طور پر تیار کردہ دھماکہ خیز ڈیوائسز اور خودکش حملے سویلین ہلاکتوں کی بڑی وجوہات ہیں۔

“ رپورٹ کے مطابق خواتین اور بچوں کی ہلاکتیں گزشتہ برس کے مقابلے میں بالترتیب 14 فیصد اور 33 بڑھیں: ”اب تک اندازوں سے معلوم ہوتا ہے کہ سال 2014ء کے اختتام تک سویلین ہلاکتوں اور زخمیوں کی مجموعی تعداد 10 ہزار سے تجاوز کر جائے گی جو کہ UNAMA کے اعداد وشمار کے مطابق پہلا ایسا موقع ہے۔“UNAMA کی رپورٹ کے مطابق 75 فیصد سویلین ہلاکتوں کے ذمہ داری شدت پسندوں پر عائد ہوتی ہے۔

بھارتی خبر رساں ادارے پی ٹی آئی کے مطابق اقوام متحدہ افغان طالبان کے ساتھ اس معاملے پر بات چیت کرتا رہا ہے کہ افغان تنازعے کا اثر عام شہریوں پر کم سے کم پڑے۔افغانستان میں تعینات اقوام متحدہ کے سینیئر ترین اہلکار نکولس ہیسوم نے بتایا کہ UNAMA طالبان سمیت تمام فریقوں سے بات چیت جاری رکھے ہوئے ہے تاکہ اس تنازعے کے اثرات عام شہریوں پر کم سے کم کرنے کے لیے اقدامات پر اتفاق کیا جا سکے: ”ہمارے خیال میں یہ بات بہت اہم ہے کہ سویلین ہلاکتوں کے معاملے پر تنازعے کے تمام فریقوں کو شامل کیا جائے۔

۔۔ حالیہ دنوں میں ہم نے طالبان کے ساتھ بھی بات چیت کا عمل بڑھایا ہے۔“افغانستان میں موجود غیر ملکی افواج کی 13 سالہ تعیناتی کے بعد رواں ماہ کے اختتام تک اپنے ملکوں کو واپسی شیڈول ہے۔ تاہم ان کی واپسی سے قبل ہی جنگ کے شکار ملک افغانستان میں نہ صرف سویلین ہلاکتوں میں اضافہ ہوا ہے بلکہ طالبان کی طرف سے حکومتی اور غیر ملکی ٹارگٹس کو نشانہ بنانے کیعمل میں اضافہ ہو گیا ہے۔ غیر ملکی فوجوں کی واپسی کے بعد افغانستان میں سکیورٹی کی ذمہ داریاں مکمل طور پر ملکی فورسز پر ہوں گی۔۔

متعلقہ عنوان :