شہیدبچے پاکستان کا مستقبل اور امید تھے، فیصلہ سازوں نے عمل نہ کیا ، تو قوم حساب لے گی : چودھری پرویزالٰہی

ہفتہ 20 دسمبر 2014 12:13

شہیدبچے پاکستان کا مستقبل اور امید تھے، فیصلہ سازوں نے عمل نہ کیا ، ..

لاہور/پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔19دسمبر 2014ء) پاکستان مسلم لیگ کے سینئرمرکزی رہنما و سابق نائب وزیراعظم چودھری پرویزالٰہی نے کہا ہے کہ آرمی پبلک سکول پشاور میں شہید ہونیوالے معصوم نونہال پاکستان کا مستقبل اور امید تھے، پارلیمانی کمیٹی کے فیصلوں پر عمل نہ کیا گیا تو قوم ان فیصلہ سازوں سے حساب لے گی، وہ ایک طرف اور پوری قوم دوسری طرف ہو گی، بلیم گیم کی بجائے پچھلی غلطیوں سے سبق سیکھنا چاہئے، ماضی کی طرح دہشت گردی کیخلاف فیصلوں پر عملدرآمد میں کوتاہی یا تاخیر برداشت نہیں ہو گی، قوم میں موجودہ اتحاد خوش آئند ہے اور یہ برقرار رہنا چاہئے، اس قومی المیہ میں زخمی ہونیوالے بچوں کے حوصلے و جذبے پاک فوج اور چاروں صوبوں کے عوام کی طرح بلند ہیں۔

وہ مسلم لیگی رہنماؤں کے ہمراہ پشاور میں سی ایم ایچ اور لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں زخمیوں کی عیادت کے بعد پریس کلب میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔

(جاری ہے)

انہوں نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ پرویزخٹک سے بھی ملاقات کی اور انہیں اپنی پارٹی کی جانب سے مکمل تعاون کا یقین دلایا۔ اس موقع پر شہداء کیلئے فاتحہ خوانی اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کیلئے دعا کی گئی۔

طارق بشیر چیمہ ایم این اے، پارٹی کے صوبائی صدر انتخاب خان چمکنی، مرکزی نائب صدر اجمل وزیر، محمد بشارت راجہ، میاں عمران مسعود اور دیگر رہنما ان کے ہمراہ تھے۔
چودھری پرویزالٰہی کے سی ایم ایچ میں زخمی طلبہ کی عیادت کے دوران نہایت جذباتی مناظر دیکھنے میں آئے، وہاں زیر علاج بچوں نے چودھری پرویزالٰہی کو پہچان لیا اور زخموں سے چور طلبہ نے ہاتھ اٹھا کر اور مسکراہٹوں کے ساتھ ان کا دلی طور پر خیرمقدم کیا اور جو بول سکتے تھے انہوں نے شکریہ بھی ادا کیا جبکہ آٹھویں جماعت کے بچے نے انہیں اپنے پاس بیٹھنے کیلئے کہا اور چودھری صاحب کا ہاتھ پکڑ کر باتیں کرتا رہا، اس جذباتی منظر پر چودھری پرویزالٰہی سمیت بہت سی آنکھیں اشکبار ہو گئیں۔

چودھری پرویزالٰہی نے پریس کانفرنس میں مزید کہا کہ میں ہمیشہ بڑی محبت و چاہت سے پشاور آیا لیکن اس بار دل و دماغ نہایت رنجیدہ اور بوجھل ہیں، چودھری شجاعت حسین بیرون ملک طبی معائنہ کیلئے گئے ہوئے ہیں ورنہ وہ بھی یہاں پہنچتے، شہداء کے خاندانوں کے دکھ اور بچوں کے زخم دیکھ کر ہمارے دل خون کے آنسو رو رہے ہیں، بدترین سفاکی اور بربریت کا نشانہ بننے والے یہ بچے ہمارے بچے ہیں، ہر پاکستانی کا دل اتنا ہی دکھی، رنجیدہ اور غم سے بھرا ہوا ہے جیسے یہ اس کے اپنے بچوں ہوں، پاکستان مسلم لیگ کی طرح پوری قوم اور اقلیتوں نے بھی اس سانحہ پر یکجہتی کا اظہار کیا اور اس کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کی، ہماری جماعت نے فوری طور پر اپنی تمام سیاسی سرگرمیاں معطل کر دیں، 21دسمبر کا چونیاں سٹیڈیم کا جلسہ 30دسمبر تک ملتوی کر دیا، لاہور میں مسلم لیگ ہاؤس اور دیگر شہروں میں شہداء کیلئے تعزیتی اجلاس منعقد کیے گئے اور فاتحہ خوانی کی گئی، حکومت سے تمام تر اختلافات کے باوجود اس سانحہ پر بلائی گئی کانفرنس میں شرکت کی اور ایکشن پلان کمیٹی کیلئے مشاہد حسین سید کو نامزد کیا۔

انہوں نے کہا کہ ان معصوم طلباء اور بے گناہ اساتذہ و سٹاف کے خون ناحق کے سلسلہ میں سب سے زیادہ ذمہ داری حکمرانوں پر عائد ہوتی ہے، تمام صوبوں کو سکیورٹی اور امن و امان کے مسئلہ کو اوّلیت دے کر زیادہ سے زیادہ وسائل فراہم کرنے چائیں تاکہ ایسے کسی سانحہ کا اعادہ نہ ہو ورنہ آئندہ نسلیں ہمیں معاف نہیں کریں گی۔ انہوں نے کہا کہ قوم متحد ہو کر عزائم طے کرے تو کچھ ناممکن نہیں رہتا، تاریخ گواہ ہے کہ اپنے مختصر دور اقتدار کے باوجود ہماری جماعت نے پنجاب میں اسلامی فلاحی معاشرہ کی تشکیل کیلئے کتنے انقلابی اقدامات کیے۔

لیکن کسی سے زیادتی، ناانصافی نہیں کی بلکہ عوام کو انصاف کی فراہمی، ظلم کے خاتمہ اور عوام کے دکھوں کے مداوا کیلئے تاریخی اقدامات کیے۔ انہوں نے کہا کہ آج ہمیں ان ماؤں، بہنوں، بھائیوں کے بارے میں سوچنا ہے جن کی آنکھیں اپنے جگر گوشوں، بھائیوں کی راہ تکتی رہیں گی، جن کے اپنے اب انہیں کبھی نہیں مل سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں پاکستان سے دہشت گردی، ظلم کو ختم کر کے محبت اور بھائی چارے کو فروغ دینا ہے تاکہ مثالی اسلامی فلاحی معاشرہ قائم ہو سکے، بیگناہوں کی خونریزی اسلام یا معاشرہ کی کوئی خدمت نہیں۔ قبل ازیں انہوں نے وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور کی جامع مسجد میں نماز جمعہ ادا کی۔#

متعلقہ عنوان :