لال مسجد کے باہر سول سوسائٹی کی جانب سے مظاہرے میں شریک افرا د کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا

جمعہ 19 دسمبر 2014 14:57

لال مسجد کے باہر سول سوسائٹی کی جانب سے مظاہرے میں شریک افرا د کے خلاف ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 19 دسمبر 2014ء) لال مسجد کے باہر سول سوسائٹی کی جانب سے مظاہرے میں شریک افرا د کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا نجی ٹی وی کے مطابق رات گئے ہونیوالے واقعہ کا مقدمہ اسلام آباد پولیس نے لال مسجد انتظامیہ کی مدعیت میں احتجاج میں شریک افراد کے خلاف درج کرلیا۔آبپارہ پولیس اسٹیشن کے اسٹیشن ہاوٴس آفیسر (ایس ایچ او) عبد الرحمان نے تصدیق کی کہ احتجاج میں شریک مظاہرین کے خلاف دفعہ 144 سڑک کی بندش اور مسجد کی انتظامیہ کے خلاف نفرت آمیز زبان استعمال کرنے کے الزام میں ایف آئی آر درج کرلی گئی ہے۔

ایک پولیس افسر نے بتایا کہ لال مسجد کا علاقہ انتہائی حساس تصور کیا جاتا ہے جبکہ احتجاج کی منصوبہ بندی کی اطلاعات ملنے پر پولیس کو تصادم کا خدشہ تھا یہی وجہ ہے کہ پولیس کی جانب سے مسجد کے سامنے کی سڑک بند کر کے بھاری نفری تعینات کی گئی تھی۔

(جاری ہے)

مذکورہ افسر کے مطابق ہم نے احتجاج کے آرگنائزر کو تلاش کرنے کی کوشش کی تاکہ اس سے احتجاج کو منسوخ کرنے کا کہا جا سکے تاہم ہم اسے تلاش نہیں کرسکے اور مقررہ وقت پر لوگ پہنچنا شروع ہو گئے جس پر ہم نے مسجد میں پولیس تعینات کردی۔

جب احمد علی سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے ایف آئی آر کے اندراج سے لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لال مسجد انتظامیہ بہت طاقتور ہے اورسول سوسائٹی کے اس احتجاج کو برداشت نہیں کرے گی۔سول سوسائٹی کے ایک رکن احمد علی نے بتایا کہ مولانا عبدالعزیز نے سانحہ پشاور کی مذمت نہ کرتے ہوئے جان کی بازی ہارنے والے بچوں کو شہید کہنے سے انکار کیااحتجاج میں شریک سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ یہ احتجاج سانحہ پشاور میں شہید ہونے والے افراد کے اہلخانہ سے یکجہتی کااظہار ہے، جس کا ایک مقصد مذہبی انتہا پسندی اور عسکریت پسندی کے خلاف آواز اٹھانا بھی ہے۔

متعلقہ عنوان :