سانگھڑ میں پولیو مہم مکمل طور پر ناکام ہوگئی‘ ایک سال میں دوسرا پویو کیس سامنے آگیا‘ 10 ماہ کی کمسن بچی کے دونوں ہاتھوں نے پولیو وائرس کی وجہ سے کام کرنا چھوڑ دیا

جمعہ 19 دسمبر 2014 14:33

سانگھڑ (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 19 دسمبر 2014ء) سانگھڑ میں پولیو مہم مکمل طور پر ناکام ہوگئی‘ ایک سال میں دوسرا پویو کیس سامنے آگیا‘ 10 ماہ کی کمسن بچی کے دونوں ہاتھوں نے پولیو وائرس کی وجہ سے کام کرنا چھوڑ دیا‘ اسلام آباد کی پولیو ٹیسٹنگ لیبارٹری نے بھی تصدیق کردی۔ تفصیلات کے مطابق سانگھڑ کے نواحی گاؤں کریم داد جونیجو کی رہائشی 10 ماہ کی پوجا بنت امیدو کو پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے‘ پوجا کے پولیو وائرس کے دو سیمپل اسٹولا یکم اور 2 دسمبر کو لئے گئے اور 16 دسمبر کو اسلام آباد کی پولیو ٹیسٹنگ لیبارٹری نے تصدیق کی کہ اس سلسلے میں ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے ضعل سانگھڑ میں تعینات NPO ڈاکٹر عالم آزاد نے بھی پوجا کو پولیو وائرس ہونے کی تصدیق کی ہے۔

دوسری جانب محکمہ صحت کے فوکل پرسن ڈاکٹر طاہر کلیار نے میڈیا سے بات کرنے سے انکار کردیا جبکہ دوسری جانب پولیو سے متاثر ہونے والی کمسن بچی پوجا کے والد امیدو بھٹ نے اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔

(جاری ہے)

19 دسمبر 2014ء کو بتایا کہ آج تک محکمہ صحت کی کسی بھی ٹیم نے ان کی بچی کو پولیو سے بچاؤ والی ویکسین کے قطرے نہیں پلائے جس کی وجہ سے میری بچی کو پولیو ائرس ہوگیا ہے اس سلسلے میں یونین کونسل کانہر کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ ان کی یونین کونسل میں پولیو پلانے والی ٹیمیں آتی ہی نہیں ہیں جس کی وجہ سے یونین کونسل کانہر میں پولیو وائرس ختم نہیں ہوسکا۔

آج سے 6 ماہ پہلے یونین کونسل سیٹھار پیر کے 2 سالہ بچے رحمت اللہ ولد محمد بروہی میں بھی پولیو وائرس پایا گیا تھا اس کے باوجود محکمہ صحت ضلع سانگھڑ میں ان دونوں یونین کونسلوں میں پولیو کے خاتمے کی مہموں پر کسی بھی ٹیم نے کوئی توجہ نہیں دی جبکہ اس وقت ضلع سانگھڑ میں ایسے 500 خاندان موجود ہیں جن کے بچوں کو محکمہ صحت سانگھڑ نے شروع دن سے آج تک پولیو کے قطرے پلانے سے قاصر رہے۔ محکمہ صحت سانگھڑ میں پولیو مہم چلانے میں بری طرح ناکام ہے لہذا حکومت سندھ کو فوری طور پر سانگھڑ میں ظاہر ہونے والے پولیو کے کیسوں کا فوری طور پر نوٹس لینا چاہئے اور ان دونوں بچوں کو پولیو کے قطرے نہ پلانے والی ٹیموں کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی کی جائے۔

متعلقہ عنوان :