سندھ ہائی کورٹ کا رپورٹ پیش نہ کرنے پرکراچی پورٹ ٹرسٹ کی انتظامیہ پر اظہار برہمی ،

آئندہ پیشی تک اپنی رپورٹ عدالت عالیہ میں پیش نہ کی گئی تو ان پر بھاری جرمانہ عائد کیا جائے گا

جمعرات 18 دسمبر 2014 23:04

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔18دسمبر 2014ء) سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جناب مقبول باقر اور جسٹس شاہنواز طارق پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کراچی پورٹ ٹرسٹ پر انتہاہی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اپنے مختصر حکم میں کہا ہے کہ آئندہ پیشی تک اپنی رپورٹ عدالت عالیہ میں پیش نہ کی گئی تو ان پر بھاری جرمانہ عائد کیا جائے گا۔ یہ ریمارکس چیف جسٹس نے کلفٹن کے ساحل پر تفریحی مقام کی جگہ پر بنائے جانے والے ”ڈیپ سی“ سمندر کے خلاف مقامی شہری عبدالجبار خان کی درخواست کی سماعت کے دوران کیا۔

عبدالجبار خان کے وکیل عبدالوہاب بلوچ نے بتایا کہ سپریم کورٹ نے گذشتہ روز کلفٹن کے ساحل پر حکومت سندھ کی جانب سے سمندری زمین پر قبضہ کرنے کے عمل کو بھی روک دیا ہے۔ لہذا سندھ حکومت کے خلاف بھی نوٹس جاری کئے جائیں کہ سندھ حکومت میں سمندری حدود میں زمین کی فروخت سے روکے۔

(جاری ہے)

عدالت عالیہ نے کراچی پورٹ ٹرسٹ کو حکم دیا تھا کہ وہ ماحولیات کے حوالے سے بھی اپنی رپورٹ آئندہ سماعت میں پیش کرے۔ دوران سماعت کے پی ٹی کے وکلاء نے مزید مہلت طلب کی، جس پر چیف جسٹس نے انتہاہی برہمی کا اظہار کیا۔ واضح رہے کہ درخواست گذار کے وکیل نے عدالت عالیہ کو بتایا کہ عید الضحیٰ کے موقع پر سی ویو پر 45 افراد کے ڈوب کر مرنے کا واقعہ بھی اسی منصوبے کی وجہ سے پیش آیا تھا۔

متعلقہ عنوان :