دہشت گردوں سے مذاکرات نہیں بلکہ انہیں ختم کیا جائے ، دہشتگردی کے جڑ سے خاتمے کیلئے قادری کے فارمولے پر عمل ہوتا تو آج قوم کو سانحہ پشاورجیسا دن نہ دیکھنا پڑتا، عوامی تحریک پاکستان،

آپریشن ضرب عضب ایک سال پہلے شروع ہو جاتا تو آج ہمارے ہاتھوں میں ہمارے بچوں اوربے گناہوں کی لاشیں نہ اٹھانا پڑتی، ابرار ضاایڈووکیٹ، نصرت امین کا کینڈل واک اور شمعیں روشن کرنے کی تقریب کے موقع پر خطاب

جمعرات 18 دسمبر 2014 22:14

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔18دسمبر 2014ء) پاکستان عوامی تحریک اسلام آباد کے ضلعی صدر ابرر رضاا یڈووکیٹ ،صدر ویمن ونگ نصرت امین نے کہاہے کہ دہشت گردوں سے مذاکرات نہیں بلکہ انہیں ختم کیا جائے ،دہشت گردی کے جڑ سے خاتمے کے لئے ڈاکٹر طاہرالقادری کے دئے گئے فارمولے پر عمل کر لیا جاتا تو ااج قوم کو یہ دن نہ دیکھنا پڑتا،پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہرالقادری نے سب سے پہلے دہشت گردوں کتے خلاف آپریشن کی آواز اٹھائی، آپریشن ضرب عضب ایک سال پہلے شروع ہو جاتا تو آج ہمارے ہاتھوں میں ہمارے بچوں اوربے گناہوں کی لاشیں نہ اٹھانا پڑتی۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے سانحہ پشاور کے حوالے سے کینڈل واک اور شمعیں روشن کرنے کی تقریب کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر چوہدری اجمل،عرفان طاہر،جمیلہ بٹ اور دیگر نے بھی خطاب کیاکارکنان کی بڑی تعداد موجود تھی،جنہوں نے ہاتھوں میں دہشت گردی کے خلاف نعرے بازی کی اور دہشت گردوں کو جڑ سے ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔انہوں نے کہا کہ عوامی تحریک کو آل پارٹیز کانفرنس میں دعوت نہ دے کر حکومت کی جانبداری اور تنگ نظری کا ثبوت دیا ہے۔

دہشت گردی کے ایشو پر حکومت اور فوج کے نقطہ نظر میں 180ڈگری کا فر ق ہے۔ دہشت گردی کی جنگ لڑنا تنہا فوج کا کام نہیں،پوری قوم کو دہشت گردوں کے خلاف لڑنا ہو گا ۔سانحہ پشاور کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے ۔سیاسی جماعتیں اس سوچ سے باہر نکل آئیں کہ یہ ہماری نہیں کسی اور کی جنگ ہے یہ ہماری جنگ ہے ،قوم اسے اپنی جنگ سمجھتے ہوئے ایک ہو جائے ۔دہشت گردی کی لعنت کے خاتمے کیلئے سب کے ساتھ مل بیٹھنے کو تیا ر ہیں، کیونکہ یہ ملک ،قوم اور آنے والی نسلوں کے تحفظ کا سوال ہے ۔

حکومت نے دعوت اس لئے نہیں دی ، انہیں پتہ ہے کہ دہشت گردی کے خلاف ہمارا موقف دو جمع دو چار کی طرح ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کو ختم کرنے کیلئے ڈاکٹر طاہرالقادری نے 600صفحات پر مشتمل فتویٰ دیاہواہے ۔ماضی کے حکمران یا موجود ہ حکمران سنجیدہ ہوتے تو اس سے استفادہ کرتے ۔