قومی اسمبلی کی بین الصوبائی رابطہ کمیٹی کا نے مساوی اسناد کی تصدیق کیلئے قائم کردہ انٹربورڈ چیئرمین کمیٹی (آئی بی سی سی )کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار،

مساوی اسناد کی تصدیق کا عمل بلا تاخیر کرنے کی ہدایت ادارہ منافع نہ نقصان کی بنیاد پر کام کرتا ہے پھر بھی اس کی سالانہ آمدنی ایک کروڑ چالیس لاکھ روپے سے زائد ہے،کمیٹی کو بریفنگ

جمعرات 18 دسمبر 2014 22:10

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔18دسمبر 2014ء ) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ نے مساوی اسناد کی تصدیق کیلئے قائم کردہ انٹربورڈ چیئرمین کمیٹی (آئی بی سی سی )کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اسے بہتر کرنے کی ہدایت کردی ہے جبکہ کمیٹی کو حکام نے بتایاہے کہ سرٹیفکیٹ کی تصدیق کیلئے ادارہ منافع نہ نقصان کی بنیاد پر کام کرتا ہے پھر بھی اس کی سالانہ آمدنی ایک کروڑ چالیس لاکھ روپے سے زائد ہے ۔

جمعرات کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ کا اجلاس چیئرمین عبدالرحیم مندوخیل کی زیر صدارت ہوا ۔ اجلاس میں ارکان کمیٹی اور وزارت بین الصوبائی رابطہ کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔اجلاس میں اسناد کے مساوی ہونے کے بارے میں تصدیق کیلئے قائم انٹر بورڈ چیئرمین کمیٹی کے امور کا جائزہ لیا گیا۔

(جاری ہے)

اجلاس میں حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ انٹر بورڈ کمیٹی مختلف غیر ملکی اداروں میں تعلیم حاصل کرنے والے طلباء کی سرٹیفکیٹ کی تصدیق کا کام بغیر کسی نفع نقصان کے کرتی ہے ادارے کا مقصد ان طلباء کو ایکولینس سرٹیفکیٹ بنا کر دینا ہوتا ہے۔

حکومت ادارے کو سالانہ پانچ کروڑ روپے گرانٹ دیتی ہے اور ادارہ خود سرٹیفکیٹ کی تصدیق کرکے ایک کروڑ چالیس لاکھ چالیس ہزار روپے سالانہ کماتا ہے جس سے یہ ادارہ حکومت کی گرانٹ پر چلتا ہے اس کے ملک بھر میں چاروں صوبوں کے مختلف مقامات پر دفاتر ہیں اس کا مقصد طلباء کو بروقت سہولیات فراہم کرنا ہے۔ کمیٹی نے بورڈ کی کارکردگی پر عدم اطمینان کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ طلباء کو جلد از جلد تصدیق کے مراحل سے گزارنا چاہیے نہ کہ مختلف حیلے بہانے کرکے ان کے کام میں تاخیر برتی جائے ۔