قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کیبنٹ سیکرٹریٹ کا اجلاس

کراچی تا چترال قیمتیں یکساں ہیں، کہیں زائد وصولیاں ہورہی ہیں تو انتظامیہ کارروائی کرے ،چیئرمین اوگراسعید خان ، مارچ تک ملک میں ایل این جی آجائیگی، گیس بحران کے باعث سی این جی سٹیشن کا کاروبار ٹھپ ،ہورہاہے،سی این جی سٹیشن کیلئے فاصلے کا کوئی معیار مقرر نہیں تھا البتہ ایل این جی سٹیشن کیلئے 5کلو میٹر کا فاصلہ ضروری ہوگا، کمیٹی کوبریفنگ گزشتہ دور حکومت میں آسامیاں نہ ہونے کے باوجود706افراد کو قواعد وضوابط کے خلاف بھرتی کیاگیا جس کے باعث موجودہ ملازمین کو 18ماہ سے تنخواہ نہیں ملی، منیجنگ ڈائریکٹر پی ٹی ڈی سی چوہدری کبیر احمد خان کا انکشاف

جمعرات 18 دسمبر 2014 21:54

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔18دسمبر 2014ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے کیبنٹ سیکرٹریٹ کو بتایاگیاہے کہ کراچی تا چترال قیمتیں یکساں ہیں، کہیں زائد وصولیاں ہورہی ہیں تو انتظامیہ کارروائی کرے ، اگلے تین ماہ تک ملک میں ایل این جی آجائیگی، گیس بحران کے باعث سی این جی سٹیشن کا کاروبار ٹھپ ہورہاہے، مالکان آدھی قیمت پر فروخت کرنے پر مجبو ر ہیں، سٹیشن کیلئے فاصلے کا کوئی معیار مقرر نہیں تھا البتہ ایل این جی سٹیشن کیلئے 5کلو میٹر کا فاصلہ ضروری ہوگا، چیئرمین اوگراسعید خان کی بریفنگ جبکہ پی ٹی پی ٹی ڈی سی کے منیجنگ ڈائریکٹر چوہدری کبیر احمد خان انکشاف کیا ہے گزشتہ دور حکومت میں آسامیاں نہ ہونے کے باوجود706افراد کو قواعد وضوابط کے خلاف بھرتی اور 2ماہ کی ایڈوانس تنخواہ بھی جاری کی گئی جس کے باعث موجودہ ملازمین کو 18ماہ سے تنخواہ نہیں ملی۔

(جاری ہے)

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے کیبنٹ سیکرٹریٹ کا اجلاس جمعرات کو پارلیمنٹ ہاؤس میں چیئرمین رانا محمد حیات خان کی سربراہی میں منعقد ہوا،جس میں اراکین کمیٹی کے علاوہ کیبنٹ ڈویژن ،اوگرا،سی ڈی اے اور پی ٹی ڈی سی کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ سی این جی کے لائسنسوں پر 2008ء سے پابندی عائد کی گئی جس کے بعد مارچ2013ء تک کوئی لائسنس جاری نہیں کیا گیا اور سپریم کورٹ نے اس معاملے پر از خود نوٹس لے کر مارچ2014ء میں 33سی این جی مالکان میں سے 21کو لائسنس جاری کئے ہیں،جو کہ اوگرا کے معیار پر پورا اتر رہے ہیں۔

موجودہ وقت میں سی این جی سٹیشنز کی ڈیمانڈز کم ہوگئی ہیں اور جو موجود ہیں وہ بھی آدھی قیمت پر فروخت کر رہے ہیں،جس کی وجہ ملک میں گیس کی کمی اور بندش ہے۔اس کے علاوہ سی این جی سٹیشن بنانے کیلئے فاصلے کے حوالے سے کوئی قانون موجود نہیں ہے کہ کتنے فاصلے پر سی این جی سٹیشن ہونا چاہئے جبکہ ایل این جی کیلئے پانچ کلومیٹر کا فاصلہ ہونا لازمی ہے۔

ایل این جی کے آنے کے بعد 200ایم ایل گیس پائپ لائن کے ساتھ لائی جائے گی،موجودہ وقت میں سی این جی 3.8بلین کیوبک فی یوم کے حساب سے استعمال کی جارہی ہے جبکہ ضرورت 6بلین کیوبک فٹ ہے۔ایل این جی کے آنے کی وجہ سے سی این جی کی ڈیمانڈ میں کمی واقعہ ہوجائے گی۔اگلے سال مارچ میں ایل این جی ملک میں آجائے گی۔چےئرمین کمیٹی نے گھروں میں جنریٹر اور کمپریسر سوئی گیس سے چلانے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس پر چھاپے مارے جائیں اور متعلقہ افراد پر بھاری جرمانہ بھی عائد کیا جائے،جس پر اوگرا کے چیئرمین سعید خان نے کہا کہ اس سلسلے میں ایم ڈی سوئی سدرن اور ایم ڈی سوئی ناردرن سے بات کی جائے یہ ان کے دائرہ اختیار میں آتا ہے،جس پر کمیٹی نے دونوں ایم ڈیز کواگلے اجلاس میں طلب کرنے کی ہدایت کردی۔

چےئرمین اوگرا نے کمیٹی کو بتایا کہ پورے ملک میں کراچی سے چترال تک پٹرولیم مصنوعات کا ایک ہی ریٹ مقرر کیا جاتا ہے جس پر فاصلے کا کوئی دارومدار نہیں ،جو پٹرول پمپ حکومت کی مقرر کردہ قیمتوں سے زائد وصول کرتے ہیں ان کے خلاف ضلعی انتظامیہ کارروائی کرے۔ملک میں پٹرولیم کی مصنوعات کی قیمتوں میں کمی عالمی منڈی میں کمی کی وجہ سے آئی ہے اور پاکستان کی قیمتیں مشرق وسطیٰ کی قیمتوں سے وابستہ ہیں،اس وقت موجودہ قیمت 56.6ڈالر فی بیرل ہے جو کہ گزشتہ18دن میں10ڈالر کم ہوگئی ہے۔

پی ٹی ڈی سی کے منیجنگ ڈائریکٹر چوہدری کبیر احمد خان نے کمیٹی میں انکشاف کیا کہ پی ٹی ڈی سی کے خیبرپختونخوا میں موجود اثاثہ جات پر حکومت نے قبضہ کر رکھا ہے،جس پر پی ٹی ڈی سی نے کورٹ میں سٹے لے لیا ہے،اس وقت ملک بھر میں پی ٹی ڈی سی کے 39موٹلز،ایک ہوٹل اور چار ریسٹورنٹ ہیں۔انہوں نے بتایا کہ پچھلے دور حکومت میں آسامیاں نہ ہونے کے باوجود706افراد کو قواعد وضوابط کے خلاف بھرتی کیاگیا اور 2ماہ کی ایڈوانس تنخواہ بھی جاری کی گئی،جس کے باعث موجودہ ملازمین کو 18ماہ سے تنخواہ نہیں ملی،جس سے پی ٹی ڈی سی کے بجٹ پر خاطر خواہ بوجھ پڑ گیا۔پی ٹی ڈی سی کے لاہور سے دلی اور امرتسر بس سروس ہے جس کیلئے نئی بسیں خریدی جارہی ہیں کیونکہ پرانی بسیں قابل استعمال نہیں ہیں ۔۔۔