سزائے موت پر پابندی اٹھانے کے بعد پشاور سمیت صوبے بھر میں دو سو پچاس سے زائد افراد کو پھانسی دی جائیگی،

فیصلے پر پھانسی کے منتظر قیدی پھوٹ پھوٹ کر رودیئے ، انکے اہل خانہ بھی افسردہ

جمعرات 18 دسمبر 2014 21:19

پشاور ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔18دسمبر 2014ء) وفاقی حکومت کی جانب سے سزائے موت پر پابندی اٹھانے کے بعد پشاور سمیت صوبے بھر میں دو سو پچاس سے زائد افراد کو پھانسی دی جائیگی ۔ سنٹرل جیل پشاور ، سنٹرل جیل ہری پور ، اور سنٹرل جیل ڈیرہ اسماعیل خان میں سزائے موت کی سزاء بحال ہونے کے بعد پھانسی کے منتظر قیدی پھوٹ پھوٹ کر رودیئے جبکہ ان کے اہل خانہ بھی افسردہ ہوگئے ۔

جیل خانہ جات ذرائع کے مطابق سب سے زیادہ پھانسی کے قیدی سنٹرل جیل پشاورمیں ہے چھ سال سے کسی بھی قیدی کو پھانسی کی سزاء نہیں دی گئی ہے جس کے بعد پھانسی گارڈ کو بھی نقصان پہنچا جس کی مرمت کی جائیگی ۔ جبکہ پھانسی کے لئے جلادوں کی خدمات دوبارہ حاصل کی جائیگی ۔ سزائے موت کی سزاء پانے والوں میں شد ت پسند قیدی بھی موجود ہے جن کی تعداد تیس سے زائد ہیں ۔

(جاری ہے)

جبکہ بیشتر پھانسی کے قیدی اقدام قتل ، سمیت دیگر خطرناک جرائم میں ملوث ہیں ۔ سزائے مو ت کی سزاء بحال ہونے کے بعد عدالتوں کی جانب سے ان کے بلیک وارنٹ جاری ہونے کے بعد ان کے رشتہ داروں سے ا ن کی آخری ملاقاتیں کرائی جائیگی ۔ سزائے موت کی سزاء بحال ہونے کے بعد پھانسی پانے والے قیدیوں کے رشتہ داروں نے صلح کے لئے کوشش بھی مزید تیز کر دی ہیں ۔

صدر مملکت کے پاس خیبر پختونخوا کے ستر سے زائد پھانسی کے قیدوں کی رحم کی اپلیں موجود ہیں جبکہ صدر مملکت کی جانب سے سو سے زائد رحم کی اپیلوں کو مسترد کر چکی ہے ۔ سزائے موت کی سزاء بحال ہونے کے بعد سزائے موت پانے والے قیدیوں کی سیکورٹی مزید سخت کر دی ہے جبکہ انہیں خصوصی چیکیوں میں منتقلی کا کام آج سے شروع کردیا جائے گا ۔ جبکہ پشاور کے شہریوں نے وزیر اعظم کے فیصلے کو سراہتے ہو ئے کہاہے کہ سزاء موت کی سزا بحال ہونے کے بعد جرائم میں کمی کے ساتھ ساتھ دہشت گردی میں بھی کمی آ جائیگی۔

متعلقہ عنوان :