بچوں کابے رحمانہ قتل عام ہماری تاریخ کا سیاہ ترین باب ہے،سینیٹرحاصل بزنجو ،

پارلیمانی پارٹی کی میٹنگ میں اتقاق رائے سے پائیدار امن کی راہ ہموار ہو گی، پاکستان میں امریکہ اور دیگر ممالک نے آگ لگائی ہے، ہم آلہ کار بن گئے ہیں،خطاب

جمعرات 18 دسمبر 2014 20:28

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔18دسمبر 2014ء) نیشنل پارٹی کے صدر سینیٹرمیرحاصل خان بزنجو نے کہا ہے کہ پشاور میں ملکی تاریخ میں دہشت گردی کے بدترین واقعے کے بعد پارلیمانی پارٹی کی ہنگامی میٹنگ میں دہشت گردی سے نمٹنے پر اتفاق بہت مثبت پیش رفت ہے جس سے پائیدار امن کی راہ ہموار ہو گی۔انسانیت کے دشمن ملک و قوم کیلئے بڑا خطرہ بن گئے ہیں اور اگر انکی مکمل بیخ کنی میں جلدی نہیں کی گئی تو ہمیں سولہ دسمبر جیسے مزید روح فرساواقعات دیکھنے ہونگے اور ملک کا وجود خطرے میں پڑ جائے گا۔

ہماری رگوں میں پھیلنے والے اس زہر کا واحد تریاق بے رحمانہ فوجی کاروائی ہے۔آپریشن کے بعد معاشرے کی سوچ بدلنااورخارجہ و داخلہ پالیسیوں میں بنیادی تبدیلی ، برابری اور پڑوسی ممالک سے تعلقات بہتر بنانااورافغانستان کو پانچواں صوبہ بنانے کی کوششیں ترک کرنا ہونگی ورنہ آپریشن لاحاصل ہو گا۔

(جاری ہے)

ریاست کی حفاظت لشکروں سے نہیں کی جا سکتی۔نیشنل پارٹی کے صدر سینیٹرمیرحاصل بزنجو نے یہ بات کامریڈ سوبھو گیان چندانی کی یاد میں منعقدہ ایک ریفریس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

نیشنل پارٹی کے اول نائب صدر طاہر بزنجو، سیکرٹری جنرل ڈاکٹر یاسین ، پنجاب کے صدر ایوب ملک اور دیگر بھی موجود تھے۔میر غوث بخش بزنجو نے کہا کہ ہزاروں جانیں گنوانے کے باوجود ہم دہشت گردی کی تشریح پر متفق نہیں ہو سکے ہیں جبکہ دشمن کی سوچ میں کوئی تضاد یا الجھاؤ نہیں۔ بلوچستان کے ہر مدرسہ میں ایک پیریڈ طالبان کی سوچ اور قربانیوں کے بارے میں ہوتا ہے۔

سندھ نسبتاً دہشت گردی سے محفوظ ہے جس کی وجہ سوبھوگیانچندانی، شیخ ایاز ، ابراہیم جویو، عثمان ڈیپلائی اور دیگر ترقی پسندوں کی تعلیمات کا نتیجہ ہے جس میں پر امن بقائے باہمی پر زور دیا گیا ہے۔انھوں نے کہا کہ ان سیاستدانوں اور رہنماؤں پر جتنا افسوس کیا جائے کم ہے جو ہمارے مستقبل کا خون بہانے والے طالبان کے اقبال جرم کے باوجود مزمت کے بجائے حمایت کر رہے ہیں جو انکی فکری آلودگی کا نتیجہ ہے۔

ایسی منفی سوچ ہماری مسلسل تنزلی کا اہم سبب ہے۔دیگر مقررین نصیر میمن، آدم ملک اورڈاکٹر ناصر محمودنے کہا کہ میر غوث بخش بزنجو، خان عبدالغفار خان اور جی ایم سید جنھوں نے زندگی کا بڑا حصہ جیل میں گزاراکی تعلیمات کو زبردست خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ انکی سوچ دبانے کا نتیجہ آج ہمارے سامنے بڑھتی ہوئی عدم برداشت کی صورت میں موجود ہے۔ ہمارے انسان دوست معاشرے میں جان بوجھ کر آگ لگائی ہے جس میں امریکہ اور دیگر کئی ممالک بھی ملوث ہیں جبکہ کئی اہم شخصیات بھی انکی آلہ کار بنی ہوئی ہیں۔پاکستان کو کسی اور کی نہیں بلکہ ہمارے اپنوں کی نظر لگی ہے اور اسکا علاج کسی اور کو نہیں ہمیں خود ہی کرنا ہو گا۔

متعلقہ عنوان :