سانحہ پشاور کے شہداء کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی ،میاں افتخارحسین،

وزیر اعظم کی طرف سے اے پی سی بلانے اور اُس میں تمام سیاسی جماعتوں کی شرکت خوش آئندہے ،لوگوں کو حوصلہ ملے گا،سیکرٹری جنرل عوامی نیشنل پارٹی

جمعرات 18 دسمبر 2014 20:27

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔18دسمبر 2014ء) عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی جنرل سیکرٹری میاں افتخارحسین نے کہا ہے کہ سانحہ پشاور کی نوعیت ایک ایسا المناک واقعہ ہے جو شاید مدتوں تک دلوں کو تڑپاتا رہے گا۔ ان خیالات کا اظہار اُنہوں نے نوشہرہ میں بابو کلے ، ترخہ کلے ، محب بانڈہ ، ڈاگ بیسود ، ڈاگ اسماعیل خیل اور پیر پیائی میں شہید ہونے والے بچوں اور سکول ٹیچر کے اہل خانہ سے تعزیت کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

اُنہوں نے کہا کہ لوگ مایوسی کی طرف جا رہے تھے اور جب قوم مایوس ہو جائے تو اُسے ہمت دلانا بہت مشکل ہوتا ہے۔ اُنہوں نے وزیر اعظم کی طرف سے اے پی سی بلانے اور اُس میں تمام سیاسی جماعتوں کی شرکت خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے مایوس لوگوں میں ہمت اور حوصلہ پیدا ہو گا۔

(جاری ہے)

اُنہوں نے اس بات پر بھی اطمینان کا اظہار کیا کہ وزیر اعظم کی جانب سے ایکشن پلان کمیٹی کا قیام ایک اچھا اقدام ہے جبکہ عمران خان کے احتجاج کے بارے میں اُنہوں نے کہا کہ کپتان نے واقعے کا سنجیدگی سے احساس کرتے ہوئے احتجاج موخر کرنے کا اعلان کیا ۔

میاں افتخار حسین نے کہا کہ تمام سیاسی قوتوں کا اکٹھا ہونا اور آرمی چیف رائل شریف کا افغانستان کو دہشتگردی سے متعلق شواہد پیش کرنا خوش آئند اقدام ہے۔ اور اس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ دہشتگردی کے خلاف سیاسی اور فوجی قیادت ایک نقطے پر متفق ہے جس سے کسی حد تک اطمینان نظر آر ہا ہے ۔ تاہم اُنہوں نے کہا کہ اس فضا کو جاری رہنا چاہیے اور موجودہ صورتحال پر اثر انداز ہونے والی خارجہ پالیسی کو ملکی مفادات کے تناظر میں وضع کیا جانا چاہیے۔

اُنہوں نے کہا کہ حکومت کے پاس وقت ہے کہ وہ دہشتگردی کے خلاف جیسے چاہے اقدامات اُٹھائے قوم ان کا ساتھ دے گی۔ اُنہوں نے دُعا کی کہ ہمارے شہید ہونے والے بچوں اور اُن کے اساتذہ کی قربانیاں رائیگاں نہ جائیں۔ میاں افتخار حسین نے کہا کہ یہ پشاور کی تاریخ کا پہلا واقعہ ہے جس پر پنجاب ، سندھ ، بلوچستان ، گلگت بلتستان کشمیر سمیت ساری دُنیا نے ہمارا ساتھ دیا اور ساری دُنیا اس ناسور کے خلاف ایک ہو گئی ہے۔اُنہوں نے کہا کہ ملک کی اولین ترجیح امن کے قیام اور دہشتگردی کا خاتمہ ہے اور اگر حکومت نے ٹھوس اقدمات نہ اُٹھائے تو ہمارے ملک کی بقاء خطرے میں پڑ جائیگی۔

متعلقہ عنوان :