بلوچستان بورڈآفس خضداربرانچ کاروباری مرکز بند گیا

پیسے کے بل بوتے پر محنتی، ذہین طلباء کے رول نمبر من پسند با اثر امیداروں کو الاٹ، غریب بچوں کے مستقبل سے کھیلنے کا دھندہ عرج پر، متعلقہ حکام متاثرہ طلباء کو انصاف فراہم کرنے، ملوث اہلکاروں کیخلاف کارروائی سے گریزاں

جمعرات 18 دسمبر 2014 20:15

وڈھ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔18دسمبر 2014ء) بلوچستان بورڈآفس کاخضداربرانچ کاروبارکامرکزبن گیا،پیسے کے بل بوتے پرمحنتی اورذہین طلباء کے رول نمبرمن پسندبااثرامیدواروں کوالاٹ کرکے غریبوں بچوں کے مستقبل سے کھیلنے کاگھناؤنادھندہ عروج پر،نشاندہی کے باوجودمتعلقہ حکام متاثرہ طلباء کوانصاف فراہم کرنے اور ملوث اہلکاروں کیخلاف کارروائی سے گریزاں۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق خضدارمیں بلوچستان بورڈآفس تعلیم کے فروغ کے بجائے کاروبارکامرکزبن چکی ہے ،جہاں ایک گھناؤنے منصوبے کے تحت قابل اورمحنتی طلباء کارول نمبرمبینہ طور پر پیسے کے عوض دوسرے امیدواروں کوالاٹ کرکے طلباء کامستقبل داؤ پرلگایاجارہاہے لیکن ،اس اندھیرنگری کاکوئی پوچھنے ولانہیں،مذکورہ برانچ کے کرپٹ اہلکاروں کے اس مکروہ دھندے کاواضح ثبوت خضدارکے دیہی علاقہ زیدی کے رہائشی ایک غریب شخص کابیٹامیٹرک کاطالب علم عبدالصمدہے ،جومبینہ رشوت خوری کے باعث گزشتہ تین سالوں سے انصاف کے حصول کے لیئے دردرکی ٹھوکریں کھانے پرمجبورہوکراپنی مستقبل سے مایوس ہوچکاہے ،عبدالصمدنامی طالب علم گورنمنٹ ہائی سکول زیدی کاایک ہونہاراورمحنتی طالب علم تھا،اس نے سال 2012ء میں مذکورہ بالااسکول سے میٹرک کے امتحان کافارم جمع کرکے جب 2013ء ء کے سالانہ امتحان کے دن بورڈکی جانب سے جاری کردہ اپنے رول نمبرکی نشست پربیٹھاتویہ رازافشاں ہواکہ یہی رول نمبرعین امتحان کے دن بورڈآفس خضداربرانچ کے اہلکاروں نے اپنے ایک ایسے من پسندبااثرامیدوارکو بھی جاری کرچکے ہیں جنہیں کثرت غیرحاضری کی وجہ سے گورنمنٹ ہائی اسکول زیدی سے خارج کیاگیاتھا،طالب علم عبدالصمدنے جب اس ناانصافی پراحتجاج کیاتوپہلے خضداربرانچ کے اہلکاروں نے اپنے اس غیرقانونی عمل سے انکارکرکے ذمہ داری بورڈکے ہیڈ آفس پر ڈال دی لیکن بعدمیں تمام ترثبوت سامنے آنے کے بعداپنے موقف سے مکرکرآئیں بائیں شائیں سے کام لینے لگے،نتیجتاًجب میٹرک 2013ء کے رزلٹ کااعلان ہواتواصل امیدوارعبدالصمدکے لیئے کوئی رزلٹ کارڈ نہیں آیا،مجبوراً انہیں دوبارابورڈآفس خضداربرانچ کارُخ کرناپڑاجہاں پہلے توانہیں ٹرخانے کی کوشش کی گئی لیکن طالب علم کے شدیداحتجاج کے بعدانہیں وہی برانچ آفس سے ایک ایسا رزلٹ کارڈجاری کیاگیاجس میں انہیں دوایسے مضامین میں غیرحاضرظاہرکیاگیاتھاجن کاوہ باقاعدہ پرچہ دے چکاتھا،حالانکہ مذکورغیرحاضرکئے گئے مضامین کے شیٹ نمبربطورثبوت طالب علم کے پاس اب تک موجودہیں ،پھربھی مجبوراً عبدالصمدنے دوبارہ فارم جمع کرکے امتحان دے دیاتاہم اس باربھی جب انہیں کوئی رزلٹ کارڈنہیں ملاتووہ انصاف کے حصول کے لیئے چئیرمین بلوچستان بورڈتک پہنچ گیااوراس کے آنکھوں کے سامنے اس وقت اندھیرا چھاگیاجب بورڈ ہیڈآفس نے خضداربرانچ سے جاری ہونے والے پہلے رزلٹ کارڈکو جعلی قراردیکراس سے لاتعلقی کااظہارکیا، اب صورتحال یہ ہے اپنے کلاس کاسب سے ہونہارطالب علم عبدالصمداپنی عمرکے قیمتی تین سال بورڈآفس کے نااہل اورلالچی اہلکاروں کے کرتوتوں کے ہاتھوں گنوانے کے باوجوداب تک میٹرک مکمل نہیں کرسکاہے ،واضح رہے کہ ان تما م مراحل میں بورڈآفس خضداربرانچ کی جانب سے ہونے والی جعل سازی اورغلط بیانی کے تمام ترثبوت متاثرہ طالب علم عبدالصمدکے پاس موجود ہیں جنہیں وہ ایک غیرجانب دارانکوائری کمیٹی کے سامنے پیش کرنے کے لیئے تیارہے ،ا ن تین سالوں میں جہاں اس کاغریب خاندان ہزاروں روپوں کامعاشی بوجھ برداشت کرچکاہے وہاں اس معصوم طالب علم کے مستقبل کے تاریک ہونے کی خوف سے شدیدذہنی دباؤ کاشکارہے،متاثرہ خاندان انصاف کے حصول کے لیئے متعلقہ ادارہ سمیت انتظامیہ کے دروازے کوکھٹکھٹاتارہالیکن تاحال کہیں سے کوئی شنوائی نہیں ہوئی ،ناانصافی کاشکارطالب علم عبدالصمداوراس کے غریب خاندان نے عدالت عالیہ ،صوبائی محتسب اعلیٰ ،وزیراعلیٰ بلوچستان ،وزیرتعلیم ،چیف سیکریٹری اورچیئرمین بلوچستان بورڈ سے دردمندانہ اپیل کی ہے کہ وہ ایک معصوم طالب علم کے مستقبل پررحم کھاتے ہوئے بورڈآفس خضدارکے ملوث اہلکاروں کی ہٹ دھرمی اورجعل سازی پرمبنی کرتوتوں کانوٹس لیکرمتاثرہ طالب علم کے رزلٹ کامسئلہ حل کرکے انہیں انصاف فراہم کریں،تاکہ ایک غریب خاندان کاچشم چراغ علم کی روشنی سے محروم نہ رہے۔

متعلقہ عنوان :