اسلام اور پشتون روایات میں بزرگوں، عورتوں ،بچوں کو حالات جنگ میں بھی گزند نہیں پہنچائی جاتی ،رمضان اچکزئی،

سانحہ پشاور میں معصوم قیمتی جانوں کا بے دردی سے قتل قابل مذمت ہے، حکومت نہتے شہریوں کو تحفظ فراہم کرے، دہشت گردوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹے، صدر پاکستان ورکرز کنفیڈریشن

جمعرات 18 دسمبر 2014 20:15

کوئٹہ ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔18دسمبر 2014ء) پاکستان ورکرز کنفیڈریشن بلوچستان کے صدر محمد رمضان اچکزئی، جنرل سیکریٹری ضیاء الرحمن ساسولی،پاکستان ورکرز فیڈریشن کے صدر حاجی عزیز اللہ، چیئرمین محمد رفیق لہڑی، جنرل سیکریٹری عبدالغفار صافی،کول مائنز لیبر فیڈریشن کے صدر بخت نواب، پاکستان مائنز ورکرز فیڈریشن کے جنرل سیکریٹری سر زمین افغانی، نیشنل بنک ایمپلائز یونین کے صدر طارق حسین،بی ڈی اے ورکرز یونین کے صدر نور محمد ، لائیو اسٹاک پیپلز لیبر یونین کے صدر حاجی عصمت اللہ اور دیگر رہنماؤں نے 16 دسمبر کو سانحہ پشاور میں 142 سے زیادہ قیمتی جانوں کو دہشت گردی کے ذریعے بے دردی سے قتل کرنے کے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسلام اور پشتون روایات میں بزرگوں، عورتوں اور بچوں کو حالات جنگ میں بھی گزند نہیں پہنچائی جاتی لیکن انتہائی دکھ اور افسوس کا مقام ہے کہ آج اسلام اور پشتون روایات کو جہالت اور بین الاقوامی ایجنڈے کے بھینٹ چڑھا دیا گیاہے۔

(جاری ہے)

کنفیڈریشن کے رہنماؤں نے زخمیوں اور صدمے سے دوچار تمام خاندانوں سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ ایسے واقعات کو روز مرہ کے معمول بننے سے روکنے کیلئے ضرور ی ہے کہ ریاست آئین اور قانون کے تحت اپنی ذمہ داریاں پوری کرتے ہوئے نہتے شہریوں کی جان و مال کی حفاظت کیلئے دہشتگردوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹے اور اگر ہو سکے تو آئین کی دفعہ 245 کے تحت خصوصی عدالتیں اور تھانے قائم کرکے مجرموں کو بروقت کیفر کردار تک پہنچا کر ملک میں قانون کی بالا دستی قائم کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کی قائم کردہ کمیٹی سب سے پہلے یہ بھی فیصلہ کرے کہ ملک کو اسلحے سے پاک کرنے سے ہی دہشتگردی میں کمی بلکہ خاتمہ کیاجاسکتا ہے۔اس وقت پورے ملک میں اسلحے کے زور پر ہر شہر میں دہشتگردی عام اور روز مرہ کا معمول بن چکی ہے۔ کنفیڈریشن کے رہنماؤں نے کہا کہ دہشتگردی سے نمٹنے کیلئے جنگ کے ساتھ ساتھ ریاست آئین اور قانون کی حکمرانی قائم کرتے ہوئے بہتر گورننس کے ذریعے پسے ہوئے طبقات کو انصاف ، تعلیم،صحت ، روزگار فراہم کرے اور ملک سے کرپشن کے خاتمے کو پالیسی کا حصہ بنائیں۔

تاکہ ایک ایسے معاشرے کی بنیاد رکھی جائے جس میں آئین کے تحت تمام شہریوں کے حقوق برابر ہوں اور دولت کی منصفانہ تقسیم کے ذریعے ملک کے نوجوان طبقات میں احساس محرومی کا خاتمہ کرکے ہر شہری کو ریاست کیلئے جان قربان کرنے کے جذبے سے سرشار کیا جائے۔ ملک میں منصفانہ نظام کے قیام سے ریاستی کی بنیادیں مضبوط ہو جائیں گی۔

متعلقہ عنوان :