پائلر کی جانب سے دو روزہ کراچی امن کانفرنس کا انعقاد 20 دسمبر کومقامی ہوٹل میں ہوگا،

اس کا مقصد سول سوسائٹی، نوجوانوں، پالیسی ساز، حکومتی و ریاستی اہلکاروں اور ماہرین تعلیم کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کرنا ہے، کرامت علی

جمعرات 18 دسمبر 2014 20:12

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔18دسمبر 2014ء) پاکستان انسٹیٹوٹ آف لیبر ایجوکیشن اینڈ ریسرچ (پائلر) کی جانب سے دو روزہ کراچی امن کانفرنس کا انعقاد 20 دسمبر کومقامی ہوٹل میں ہوگا۔۔ یہ امن کانفرنس” میں کراچی ہوں "مہم کا حصہ ہے اور اس کا مقصد سول سوسائٹی، نوجوانوں، پالیسی ساز، حکومتی و ریاستی اہلکاروں اور ماہرین تعلیم کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کرنا ہے۔

کانفرنس میں یہ تمام ماہرین کراچی میں تشدد کے خاتمے اور امن کے فروغ کے لئے سیاسی، معاشی اور ثقافتی پہلووں کا تجزیہ پیش کریں گے تاکہ معاشرے میں جاری تشدد اور انتہاپسندی کے خلاف مشترکہ حکمت عملی بنائی جا سکے۔ان خیالات کا اظہار پاکستان انسٹیٹوٹ آف لیبر ایجوکیشن اینڈ ریسرچ (پائلر) کے چیئرمین کرامت علی، زینیہ شوکت اور نغمہ اقتدار نے جمعرات کو کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ یہ کانفرنس کراچی میں امن و صلح کے متبادل کی تلاش کے عنوان سے منعقد ہو رہی ہے اور اس کا مقصد نوجوانوں اور طالب علموں میں امن کے فروغ کو اجاگر کرنا ہے کیونکہ یہ موضوع براہ راست ان کے مستقبل اور فلاح سے وابسطہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کا سب سے بڑا شہر ہونے کے ناطے کراچی میں موجود متعدد لسانی گروپ اور افراداس شہر کی صنعتی اور سروس سیکٹرر سے منسلک ہو کر پاکستان کی معیشت میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔

ایک محتاط اندازے کے مطابق کراچی کی آبادی 2 کروڑ سے زیادہ ہے اور یہ دنیا کے گنجان ترین شہروں میں سے ایک ہے اورگنجان آبادی کے لحاظ سے دنیا بھر میں11 نمبر پر ہے۔ کراچی کی بڑھتی وسعت نے یہاں مختلف ترقیاتی، ماحولیاتی اور امن و امان سے متعلق مسائل بھی کھڑے کئے ہیں ،جو ریاست کے زوال پذیر اداروں کے ساتھ ساتھ اس شہر میں مختلف الخیال طبقوں کے درمیان مصالحت کے لئے چیلنج کی حیثیت رکھتے ہیں۔

اس بات میں کوئی حیرت نہیں ہونی چاہئے کہ ان مسائل کے باعث شہر تشدد اور مختلف لسانی، فرقہ واریت، گینگ وار اور سیاسی جھگڑوں کی آماجگاہ بنتا جا رہا ہے اور شہری ان غیر قانونی مافیا اور مختلف گروپوں کا بے دریغ شکار ہو رہے ہیں۔ ہر سال مرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہاہے ۔ 2013ءء میں تشدد کے مختلف واقعات میں 3218لوگ ہلاک ہوئے۔ 2012ءء میں یہ تعداد 2500 تھی اور سال2011ءء میں صرف جولائی کے ماہ میں مرنے والوں کی تعداد300 تک پہنچ گئی تھی جس میں زیادہ تر ٹارگیٹ کلنگ میں مارے گئے۔

ان تمام اعداد و شمار سے صورتحال کی سنگینی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ سینئر ماہر معیشت اور وزیر اعلی بلوچستان کے مشیر ڈاکٹر قیصر بنگالی اور پائلر کے ایگزیکیٹو ڈائریکٹر کرامت علی دو روزہ کانفرنس کا افتتاح کریں گے۔ دیگر مقررین میں ماہر تعمیر ات عارف حسن، کراچی کے مورخ گل حسن کلمتی، ماہر تعلیم ڈاکٹر فتح محمد برفت، سٹیزنز۔ پولیس لائیژن کمیٹی کے سربراہ احمد چنائے، سینیئر صحافی غازی صلاح الدین، ریسرچر ندا کرمانی، کالم نگار و صحافی اعجاز منگی، مشہورادیب آصف فرخی اور محمد حنیف اور اس کے علاوہ متعدد صوبائی اور قومی اسمبلی کے پالیسی ساز شرکت کریں گے۔ کانفرنس کے اختتامی اجلاس کے مہمان خصوصی مشنر کراچی محمد شعیب صدیقی ہوں گے۔

متعلقہ عنوان :