دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر قومی ترجیح ہے جس پر کسی صورت بھی سمجھوتا ممکن نہیں،چوہدری محمد برجیس طاہر ،

دیامر بھاشا، داسو اور بونجی ڈیم کی تعمیر میں ہر گزرتا دن معیشت کے لیے کروڑوں نہیں بلکہ اربوں روپے کے نقصان کا باعث بن رہا ہے، بین الوزارتی کمیٹی کے اجلاس میں گفتگو

جمعرات 18 دسمبر 2014 19:43

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔18دسمبر 2014ء ) وفاقی وزیر برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان چوہدری محمد برجیس طاہر نے کہا ہے کہ دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر قومی ترجیح ہے جس پر کسی صورت بھی سمجھوتا ممکن نہیں۔ دیامر بھاشا، داسو اور بونجی ڈیم کی تعمیر میں ہر گزرتا دن معیشت کے لیے کروڑوں نہیں بلکہ اربوں روپے کے نقصان کا باعث بن رہا ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں بھاشا ڈیم کی زمین کے حصول کے لیے قائم کی جانے والی بین الوزارتی کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات سینیٹر پرویز رشید، وفاقی وزیر برائے پانی و بجلی خواجہ محمد آصف، وفاقی وزیر برائے بین الصوبائی رابطہ ریاض پیرزادہ، وفاقی وزیر برائے سمندر پار پاکستانی پیر سید صدرالدین راشدی، وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان شیر جہان میر کے علاوہ چیئرمین واپڈا ظفر محمود، ایڈیشنل سیکرٹری وزارت امور کشمیر و گلگت بلتستان طاہر رضا نقوی اور چیف سیکرٹری گلگت بلتستان سکندر سلطان راجہ نے بھی شرکت کی۔

(جاری ہے)

اجلاس کا مقصد دیامر بھاشا ڈیم کے لیے زمین کے حصول میں پیش رفت کا جائزہ لینا اور اس میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے اقدامات کرنا تھا۔ اس موقع پر چیف سیکرٹری گلگت بلتستان نے متاثرین ڈیم سے ہونے والے مذاکرات اوران کے مطالبات سے آگاہ کیا۔ تمام وزراء نے چیف سیکرٹری اور وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان کو متاثرین سے مذاکرات کرنے اور ان کے مطالبات پر مزید پیش قدمی کرنے کے لیے اتفاق رائے سے مکمل اختیار دے دیا۔

چیف سیکرٹری نے بتایا کہ متاثرین دیامر بھاشا ڈیم کے 32 مطالبات میں سے 5 مطالبات بطور خاص توجہ طلب ہیں جن کو حل کیا جانا نہایت ضروری ہے جب کہ وہ دیگر مطالبات ختم کرنے پر راضی ہوگئے ہیں۔ وفاقی وزیر برائے پانی و بجلی خواجہ محمد آصف نے کہا کہ پوری صورتحال کو معاشی پس منظر میں دیکھنے کی ضرورت ہے۔ مجوزہ ڈیموں اور اقتصادی راہداری کے منصوبوں سے ضلع دیامر کے لوگ سب سے زیادہ مستفید ہوں گے۔

سینیٹر پرویز رشید نے اس بات پر زور دیا کہ مقامی لوگوں کو واپڈا اور دیگر اداروں میں ملازمتیں فوری اور بلا تاخیر دی جائیں۔ چوہدری محمد برجیس طاہر نے کیڈٹ کالج رہائشی کالونی کے علاوہ ٹیکنیکل کالج کی فوری تعمیر پر زور دیا تاکہ ڈیم میں مقامی لوگوں کو ٹیکنیکل ملازمتوں کے لیے تیار کیا جاسکے۔ کمیٹی کو متاثرین کے پانچ مطالبات سے تفصیلاً آگاہ کیا گیا۔

متاثرین کے مسائل میں سرفہرست زمین کی قیمت میں اضافہ، معاہدے کے بعد شادی کرنے والے خاندانوں کے لیے رہائشی پلاٹوں کا حصول، درختوں کی زرتلافی، دوبارہ سروے کرنے کے علاوہ غیر زمیندار گھرانوں کو زرتلافی ادا کرنے کے مطالبات شامل ہیں۔ کمیٹی نے ان معاملات پر تفصیلاً غور و خوض کیا اور چیف سیکرٹری اور وزیراعلیٰ گلگت بلتستان کو مکمل بااختیار بنانے پر اتفاق کیا۔

چیئرمین واپڈا نے کمیٹی کو بتایا کہ داسو ڈیم کی تعمیر میں تاخیر سے ہر گزرتا دن قومی معیشت کو 33کروڑ روپے سے زائد کا نقصان پہنچا رہا ہے۔ بھاشا ڈیم اور بونجی ڈیم کا نقصان اس کے علاوہ ہے۔ وفاقی وزیر چوہدری برجیس طاہر نے چیف سیکرٹری گلگت بلتستان کو واضح ہدایت کی کہ ڈیم متاثرین میں سے کسی کے ساتھ زیادتی نہ ہو اور انہیں یہ ہدایات ڈپٹی کمشنران کو پاس آن کرنے کی بھی ہدایت دی۔

متعلقہ عنوان :