سندھ ہائیکورٹ نے کراچی میں نیو کلیئر پاور پلانٹ کی تنصیب بارے دائر درخواست پر حکم امتناع میں 22 دسمبر تک توسیع کر دی

جمعرات 18 دسمبر 2014 18:46

کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔18دسمبر 2014ء ) سندھ ہائی کورٹ نے کراچی میں نیو کلیئر پاور پلانٹ کی تنصیب کے حوالے سے دائر درخواست پر حکم امتناع میں 22 دسمبر تک توسیع کر دی ۔ کیس کی سماعت سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس مقبول باقر اور جسٹس شاہنواز طارق پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کی ۔ سماعت کے دوران پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے وکیل انور منصور خان نے اپنے دلائل مکمل کر لیے ۔

پاکستان اٹامک انرجی کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ دنیا کے مختلف ممالک میں ماحولیاتی تحفظات کے حوالے سے قوانین موجود ہیں لیکن حساس نوعیت کے منصوبوں پر عوامی سماعت نہیں کی جاتی ۔ پاکستان میں بھی چائنا کے تعاون سے کراچی کے ساحل پر نیو کلیئر پاور پلانٹ کے منصوبے کے ٹو اور کے تھری کے منصوبے پر اس لیے عوامی سماعت نہیں کی گئی کیونکہ یہ معاملہ انتہائی حساس نوعیت کا ہے ۔

(جاری ہے)

وکیل نے دلائل میں کہا کہ حکومت پاکستان عوام کو بجلی فراہم کرنے کے لیے بروقت اور ہنگامی طور پر منصوبوں پر کام کرنا چاہتی ہے ۔ کراچی کے ساحل پر پاور پلانٹ کی تنصیب کے بعد حکومت نیو کلیئر پاور پلانٹ جیسے ملک کے دیگر حصوں میں بھی منصوبوں کی تنصیبات پر کام کرنا چاہتی ہے ۔ کراچی میں منصوبے پر حکم امتناع کے باعث حکومت کو یومیہ 6 کروڑ روپے کا نقصان ہو رہا ہے اور یہ نقصان ناقابل تلافی ہے ۔

اس لیے نیو کلیئر پاور پلانٹ کے منصوبے پر کام کرنے کی اجازت دی جائے ۔ وکیل نے کہا کہ جرمنی بھی اپنے ہمسایہ ممالک کو نیو کلیئر پاور پلانٹ سے 400 سے زائد میگاواٹ بجلی فراہم کر رہا ہے اور اس طرح کے منصوبے پہلے بھی پاکستان میں کام کر رہے ہیں ، جن سے عوام اور دیگر کسی قسم کی املاک کا نقصان نہیں ہوا ۔ درخواست گزار عالمی آسکر ایوارڈ یافتہ شرمین عبید چنائے سمیت دیگر درخواست گزاروں کے وکیل عبدالستار پیر زادہ نے اپنے دلائل میں کہا کہ منصوبے کی تکمیل سے پہلے ہی عوام کے تحفظات دور کر لیے جاتے تو حکومت کو حکم امتناع کی وجہ سے نقصان نہ اٹھانا پڑتا ۔

نیو کلیئر کی تابکاری کی وجہ سے بہت سارے ممالک میں انسانی جانوں کا نقصان ہوا ہے ۔ اس لیے حکومت کو چاہئے کہ کراچی کے ساحل پر تعمیر ہونے والے نیو کلیئر پاور پلانٹ پر عوامی سماعت کرے اور عوام کے تحفظات دور کرے ۔ سماعت کے دوران پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے وکیل انور منصور خان نے کہا کہ منصوبہ شروع کرنے سے پہلے پاکستان سمیت بین الاقوامی ماحولیاتی تنظیموں سے بھی کلیئرنس حاصل کی گئی ہے ۔ پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے وکیل نے اپنے دلائل مکمل کر لیے ۔ آئندہ سماعت پر درخواست گزاروں کے وکیل دلائل دیں گے ۔