طلباء میڈیکل کالج اور انجینئرنگ کالج میں داخلہ لیتے ہیں‘ چار سال بعد معلوم ہوتا ہے کہ میڈیکل کالج رجسٹرد ہی نہیں ہے،جسٹس اطہر من اللہ

جمعرات 18 دسمبر 2014 15:55

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 18 دسمبر 2014ء) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ نے جمعرات کے روز وزارت صحت کے سیکرٹری شیخ ایوب کیخلاف پاکستان میڈیکل ڈینٹل کونسل کی جانب سے دائر توہین عدالت کیس میں ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں میڈیکل کالجز اور انجینئرنگ کونسل کے طلباء افسران کی غلطیوں کی وجہ سے متاثر ہورہے ہیں‘ طلباء میڈیکل کالج اور انجینئرنگ کالج میں داخلہ لیتے ہیں‘ چار سال بعد معلوم ہوتا ہے کہ میڈیکل کالج رجسٹرد ہی نہیں ہے صرف خوبصورت عمارت ہے‘ عدالت نے کہا کہ اب مٹی پاؤ والی پالیسی نہیں چلے گی جو کچھ ہوگا قانون کے مطابق ہوگا۔

جمعرات کے روز پی ایم ڈی سی کی جانب سے وزارت صحت کے سیکرٹری ایوب شیخ کیخلاف دائر کی گئی توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی۔

(جاری ہے)

سیکرٹری ہیلتھ ایوب شیخ اور وفاق کے وکیل ایڈیشنل اٹارنی جنرل آف پاکستان افنان کریم کنڈی عدالت میں پیش ہوئے۔ جسٹس اطہر من اللہ نے کیس کی سماعت کی۔ پی ایم ڈی سی نے سیکرٹری ہیلتھ کیخلاف پی ایم ڈی سی کے رواں سال ہونے والے الیکشن کے ممبران کا نوٹیفکیشن اور پی ایم ڈی سی کے کام میں وزارت کی جانب سے مداخلت کرنے پر توہین عدالت کی درخواست دائر کی گئی تھی۔

عدالت عالیہ نے پی ایم ڈی سی کیس میں حکم امتناعی بھی جاری کررکھا ہے اس کے باوجود سیکرٹری ہیلتھ اور وزارت کی جانب سے عدالتی احکامات کی خلاف ورزی جاری ہے۔ سیکرٹری ہیلتھ نے عدالت کو بتایا کہ پی ایم ڈی سی ممبران کی لسٹ وزارت کو بھیج دے وزارت فوری طور پر ان کا نوٹیفکیشن جاری کردیژتی ہے۔ عدالت نے کہا کہ پی ایم ڈی سی ایک آزاد ادارہ ہے اسے چلنے دیں۔

اداروں کے کاموں میں مداخلت سے سسٹم ڈی ریل ہوجاتا ہے۔ عدالت نے کہا کہ اب ”مٹی پاؤ“ والی پالیسی نہیں چلے گی بلکہ آئین کے مطابق کام کرنا پڑے گا۔ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ پشاور ہائیکورٹ نے کسی میڈیکل کالج کو بند کرنے کے احکامات جاری کئے تھے کیونکہ خوبصورت عمارت کے علاوہ کچھ نہیں ہوتا۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت 8 جنوری تک ملتوی کردی۔