سانحہ پشاور کے باوجود بھی وفاقی دارالحکومت کے سرکاری و نجی تعلیمی اداروں کی سیکورٹی کے لیے موثر اقدامات نہ کیے جاسکے

متعدد نجی تعلیمی اداروں نے اپنی مدد آپ کے تحت پرائیویٹ گارڈز کی خدمات حاصل کرلیں

جمعرات 18 دسمبر 2014 14:04

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 18 دسمبر 2014ء ) سانحہ پشاور کے باوجود بھی وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے زیر اہتمام چلنے والے سرکاری و نجی تعلیمی اداروں کی سیکورٹی کے لیے موثر اقدامات نہ کیے جاسکے ،متعدد نجی تعلیمی اداروں نے اپنی مدد آپ کے تحت پرائیویٹ گارڈز کی خدمات حاصل کرلیں جبکہ سکول کی دیواروں کو خاردار تاروں کے علاوہ درختوں اور عمارت کے گرد مختلف جگہوں پر خفیہ کیمرے نصب کیے گئے ہیں تاکہ موجودہ سیکورٹی رسک کی کمی کو پورا کیا جائے سکے ۔

اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 18 دسمبر 2014ء کو حاصل ہونے والی معلومات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے زیر اہتمام چلنے والے سرکاری و نجی تعلیمی اداروں کی سیکورٹی کے لیے پولیس نفری کم پڑ گئی ۔سابق آئی جی اسلام آباد پولیس کی جانب سے 7ہزار پولیس اہلکاروں کی مزید بھرتی کے لیے وزارت داخلہ میں بھجوائی جانے والی سفارش سرد خانے کی نظر کردی گئی ۔

(جاری ہے)

وقتی کمی کو پورا کرنے کے لیے وفاقی حکومت نے 350ریٹائرڈ فوجی عارضی بنیادوں پر بھرتی کیے گئے تھے جنہیں بعدازں مستقل کردیا گیا تاہم اس وقت وفاق میں موجود 10ہزار پولیس اہلکار معمول کی ڈیوٹی کے لیے ناکافی ہیں ۔دوسری جانب متعدد نجی تعلیمی اداروں نے اپنی مدد آپ کے تحت پرائیویٹ گارڈز کی خدمات حاصل کررکھی ہیں جبکہ سکول کی دیواروں کو خاردار تاروں کے علاوہ درختوں اور عمارت کے گرد مختلف جگہوں پر خفیہ کیمرے نصب کیے گئے ہیں تاکہ موجودہ سیکورٹی رسک کی کمی کو پورا کیا جائے سکے تاہم اب دیکھنا یہ ہے کہ وفاقی حکومت سرکاری اور نجی تعلیمی اداروں میں سیکورٹی کے لیے پولیس اہلکاروں کو تعینات کرتی ہے یاپھر سانحہ پشاور کے دن گزرنے کے بعد حالات کو معمول پر چھوڑ دیا جاتا ہے۔

متعلقہ عنوان :