پنجاب بھر کی جیلوں میں سزائے موت کے 533قیدیوں کی موجودگی کا انکشاف ،

15قیدیوں کی رحم کی اپیل بھی درخواستیں بھی صدر مسترد کرچکے ، حکومت کی طرف سے سزائے موت پر عائد کی جانے والی غیر اعلانیہ پابندی کے باعث گزشتہ 13سالوں میں کسی کو سزائے موت نہیں دی گئی اس دوران صرف ایک فوجی کو کورٹ مارشل کے بعد تختہ دار پر چڑھایا گیا

بدھ 17 دسمبر 2014 18:47

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔17دسمبر 2014ء ) پنجاب بھر کی جیلوں میں سزائے موت کے 533قیدیوں کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے جن میں سے 15قیدیوں کی رحم کی اپیل بھی درخواستیں بھی صدر مسترد کرچکے ہیں مگر حکومت کی طرف سے سزائے موت پر عائد کی جانے والی غیر اعلانیہ پابندی کے باعث گزشتہ 13سالوں میں کسی کو سزائے موت نہیں دی گئی اس دوران صرف ایک فوجی کو کورٹ مارشل کے بعد تختہ دار پر چڑھایا گیا ۔

آن لائن کو ملنے والی معلومات کے مطابق ان میں 76سخت گیر دہشتگرد ہیں جنہیں موت کی سزائے سنائی جا چکی ہیں ان میں سینٹرل جیل فیصل آباد میں موجود ڈاکٹر عثمان بھی شامل ہے جو جی ایچ کیو پر حملے میں ملوث تھا ۔467قیدیوں کی سزا کیخلاف اپیلیں مختلف عدالتوں میں زیر التواء ہیں ۔ آن لائن کو ذرائع نے بتایا کہ لاہور کی جیلوں میں سزائے موت کے191، راولپنڈی میں 109، ملتان میں 104اور فیصل آباد میں 103قیدی موجود ہیں ۔

(جاری ہے)

صورتحال یہ ہے کہ ان میں سے ایک قیدی کو دس سال قبل حتمی طور پر سزائے موت دی گئی تھی لیکن اس پر عملدرآمد نہیں ہوسکا ۔ دوسری جانب وزارت داخلہ میں سزائے موت کے 228قیدیوں کے اپیلیں زیر التواء ہیں جن میں سے 116صدر کو بھجوائی جاچکی ہیں ۔ حکومت کی طرف سے سزائے موت پر عملدرآمد روکنے کا فیصلہ واپس لینے کے اعلان کے بعد توقع ہے کہ فوری بنیادوں پر سزائے موت کے ان قیدیوں کے ڈیتھ وارنٹ جاری ہوجائینگے اور انہیں تختہ دار پر لٹکانے کا سلسلہ شروع کردیا جائے گا ۔ واضح رہے کہ ماضی میں نواز شریف حکومت کی طرف سے طالبان سے مذاکرات کے دوران مخالف فریق نے ان میں سے بہت سے لوگوں کو رہا کرنے کا بھی مطالبہ کیا تھا ۔

متعلقہ عنوان :