سیاسی رہنما متحد ہو گئے، سانحہ پشاور میں زخمی بچوں کی عیادت کو نہ جانا ہوتا تو عمران کے ساتھ کنٹینر پر جاتا: وزیراعظم

بدھ 17 دسمبر 2014 17:36

سیاسی رہنما متحد ہو گئے، سانحہ پشاور میں زخمی بچوں کی عیادت کو نہ جانا ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔17دسمبر 2014ء) وزیراعظم نواز شریف نے دھاندلی اور اس سے متعلقہ معاملات کو حل کرنے کیلئے عمران خان کو باضابطہ مذاکرات کی دعوت دے دی ہے۔ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ جمہوری عمل کو آگے لے کر جانا چاہتے ہیں، جوڈیشل کمیشن کا جو بھی فیصلہ ہو، قبول کریں گے۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ کوئی ایسا مسئلہ نہیں جس کا حل نہ ہو، بات چیت سے پہاڑ جیسے معاملات بھی حل ہو سکتے ہیں، عمران خان کو دعوت دیتا ہوں کہ آئیں اور تمام معاملات مل بیٹھ کر حل کرتے ہیں، اگر عمران خان مجھے کہیں بلانا چاہتے ہیں تو میں بھی جانے کو تیار ہوں۔

ایک سوال کے جواب میں نواز شریف نے کہا کہ دھاندلی کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن کے بارے میں ازخود سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو خط لکھا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ جوڈیشل کمیشن بنایا جائے تو دھاندلی اور اس سے متعلقہ معاملات کا احاطہ کر سکے۔

(جاری ہے)

وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ حال ہی میں سپریم کورٹ کا جو فیصلہ آیا ہے اس کی روشنی میں بات کریں گے اور اسی لئے عمران خان کو دعوت دی ہے اور اگر یہ مجھے دعوت دیں گے تو میں چلا جاﺅں گا۔

اس موقع پر پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا کہ تمام اختلافات ایک طرف لیکن سانحہ پشاور پر اکٹھے ہیں، ایسے سانحے کے بعد لازم تھا کہ ہم سب اکٹھے ہو جائیں، پہلے بھی کہا تھا سانحہ پشاور قومی ایشو ہے، اس پر حکومت کی حمایت کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ مجرموں کو پکڑنے کا مطالبہ کونسا جرم ہے؟ میرے نواز شریف سے اختلافات انا کا مسئلہ نہیں ہے، جمہوری عمل کو آگے لے کر جانا چاہتے ہیں، جوڈیشل کمیشن کا جو بھی فیصلہ ہوا قبول کریں گے۔

ایک سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ یہاں سے سیدھا اسلام آباد دھرنے میں جا رہا ہوں، اس پر وزیراعظم نے کہا کہ ” میں نے سانحے پشاور میں زخمی بچوں کی عیادت کیلئے جانا ہے، اگر نہ جانا ہوتا تو ان کے ساتھ کنٹینر پر ہی چلا جاتا“۔ پریس کانفرنس کے بعد وزیراعظم نواز شریف اور عمران خان نے مصافحہ بھی کیا جس پر ماہرین کا کہنا ہے کہ سانحہ پشاور نے جہاں پوری قوم کو متحد کر دیا ہے وہیں گزشتہ کئی مہینوں سے جاری سیاسی بحران بھی ختم ہوتا نظر آ رہا ہے۔

متعلقہ عنوان :