مذاکرات کی زندگی اور موت کا فیصلہ آج حکومت کے ہاتھ میں ہے ‘ فیصل آباد کی غلطی دہرائی گئی تو معاملہ پس پشت چلا جائیگا‘ شیخ رشید

عمران خان نے چارحلقوں کو کھولنے کا مطالبہ کیا ،لگتا ہے کہ نواز شریف 342حلقوں کی اسمبلی کو ختم کرا کے دم لیں گے رانا ثنا اللہ خان کو 72گھنٹوں کے لئے میرے حوالے کردیاجائے میں اصل ملزمان برآمد کر کے دکھا دوں گا ہم تو ”ای سے اینڈ پروگرام “چاہتے ہیں ،نواز شریف کے بعض ساتھی پورس کے ہاتھی ہیں‘ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ کی پریس کانفرنس

اتوار 14 دسمبر 2014 17:20

مذاکرات کی زندگی اور موت کا فیصلہ آج حکومت کے ہاتھ میں ہے ‘ فیصل آباد ..

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتاز ترین ۔ 14دسمبر 2014ء) عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے پی ٹی آئی کی آج لاہور میں دی جانیوالی ہڑتال کی کال میں بھرپور شرکت کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ مذاکرات کی زندگی اور موت کا فیصلہ حکومت کے آج کے اخلاص پر منحصر ہو گا، اگر لاہور میں فیصل آباد کی غلطی دہرائی گئی تو مذاکرات پس پشت چلے جائیں گے ، عمران خان نے چارحلقوں کو کھولنے کا مطالبہ کیا تھا لیکن لگتا ہے کہ نواز شریف 342حلقوں کی اسمبلی کو ختم کرا کے دم لیں گے،رانا ثنا اللہ خان کو 72گھنٹوں کے لئے میرے حوالے کردیاجائے میں اصل ملزمان برآمد کر کے دکھا دوں گا ، ہم تو ”ای سے اینڈ پروگرام “چاہتے ہیں ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے مقامی ہوٹل میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

شیخ رشید احمد نے کہا کہ نواز شریف کے ساتھ بعض لوگ وہ ہیں جو پورس کے ہاتھی ہیں، ان کا مطالبہ تھا کہ میں لاہورنہ آؤں اورمجھے انکے انکے مطالبے کی وجہ سے ایک روز قبل لاہور آنا پڑ گیا۔انہوں نے کہا کہ نادرا کی رپورٹ کے بعد خواجہ سعد رفیق کو اخلاقی طور پر از خود مستعفی ہو جاناچاہیے ، خواجہ سعد رفیق ایک بڑے باپ کے چھوٹے بیٹے ہیں۔

رانا ثنا اللہ ، عابد شیر علی‘ خواجہ سعد رفیق اور پرویز رشید کے ہوتے ہوئے شریف برادران کو کسی دشمن کی ضرورت نہیں ۔انہوں نے کہا کہ حکومت لاہور میں عقل کے ناخن لے اور احتجاج کو پر امن رہنے دے ، اگر یہاں پر ذہنی پستی کا مظاہرہ کیا گیا تو احتجاج کا سلسلہ لاہور کے گردونواح میں بھی پھیل سکتا ہے اور جلسے جلوس اورریلیاں جاتی امراء کی طرف بھی جا سکتی ہیں۔

اگر لاہور میں فیصل آباد کی غلطی دہرائی گئی تو یقینا مذاکرات بھی پس پشت چلے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن بننا خود نواز شریف کے حق میں جاتا ہے ۔ اگر اپوزیشن مذاکرات کی طرف جاتی ہے تو یہ ایک پیغام ہوتا ہے کہ ہم اس اہل ہیں کہ اپنے مسائل خود حل کر سکیں ۔ اگر فوج آ کر نظام کو لپیٹتی ہے تو یہ کہا جاتا ہے کہ منتخب لوگوں کی اسمبلی کو روند دیاگیا ۔

یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ عوام کے فیصلے کو تبدیل کرنے پر آرٹیکل 6لگتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پہلے نواز شریف کی حکومت جانے پر پیپلزپارٹی مٹھائیاں بانٹتی تھی اور بینظیر کی حکومت جانے پر (ن) لیگ والے ایسا کرتے تھے ، اب دونوں نے اتحاد کر لیا ہے اور ایسا نہ ہو کہ نوازشریف کے جانے پر پوری قوم مٹھائیاں تقسیم کرے ۔ انہوں نے کہا کہ راجہ رینٹل کی طرح موجودہ حکومت بھی کوئلے کے لئے بلال گنج کے بوسیدہ پلانٹس لگا رہی ہے ، پٹرول کی قیمتیں عالمی منڈی میں 53ڈالر فی بیرل پر آگئی ہیں اس کا فائدہ حقیقی معنوں میں عوام تک پہنچنا چاہیے ۔

انہوں نے کہا کہ بتایا جائے کہ ایل این جی کے ٹینڈر کس قیمت پر کھولے گئے ہیں ، پہلے کی طرح اب بھی ملک کو بیچا جارہا ہے ،بتایا جائے سیف الرحمن نے کس حیثیت میں چین میں معاہدوں پر دستخط کئے ۔ انہوں نے کہا کہ بھاشا ڈیم سے شاہراہ ریشم تباہ ہو جائے گی اور ایک نئی شاہراہ ریشم بنانا پڑے گی ۔ ریکوڈک منصوبے میں بھی ملک کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا جارہا ہے ۔

پہلے موٹر وے کی کمیشن کھائی گئی اب موٹر وے کو قرضے میں رکھ دیا گیا ہے ،جناح ٹر مینل کوبھی گارنٹی کے طور پر رکھا گیا ہے۔ یہ قرضے کسی او رنے نہیں بلکہ عوام نے ادا کرنے ہیں ۔ نواز شریف نے 95سے 97تک صرف 744روپے ٹیکس ادا کیا ۔ ہمیں تب خوشی ہوتی کہ نواز شریف اور آصف زرداری کہتے کہ ہم اپنا بیرو ن ملک پڑا ہوا پیسہ ملک میں واپس لا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں دوبارہ خبر دار کر رہا ہوں کہ اگر لاہور میں کوئی غلطی کی گئی تو یہ مذاکرات ‘ جوڈیشل کمیشن اور جمہوریت کے خلاف سازش ہو گی اور اسکی ذمہ دار حکومت ہو گی اس لئے مذاکرات کی زندگی اور موت حکومت کے اخلاص پر منحصر ہے ۔

انہوں نے کہا کہ (ن) لیگ کے لوگوں کو بھی معلوم ہو گیا ہے کہ انتخابات میں دھاندلی ہوئی ہے ، ضدکر کے نواز شریف ملک کو حادثے سے دوچار کر دیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے جس طرح کمپنی کی مشہوری کے لئے اشتہارات چلائے ہیں حکومتوں کے آخری دن ایسے ہی ہوتے ہیں ، اگر کوئی عام دکاندار پریس کانفرنس کر کے کہتا کہ ہم کاروبار کھلا رکھیں گے تو ہمیں خوشی ہوتی ۔

انہوں نے عمران خان کے پلان سی کی کامیابی سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ ہم تو پلان ” ای “ سے اختتام پروگرام چاہتے ہیں اور حکومت کے اقدامات سے لگتا ہے کہ اس نے فیصلہ کر لیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت 23مارچ 2015ء تک بر قرا ررہ گئی تو بڑی بات ہو گی ۔انہوں نے بجلی کے بریک ڈاؤن سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ یہ سیاسی تھا یا تکنیکی یہ سوال قوم پر ہے ۔