پولیس کی جانب سے وکلاء کیخلاف مقدمات درج کرنے پر لاہور بار ایسوسی ایشن کی ہڑتال ،

لاہور کی ماتحت عدالتوں میں زیر سماعت19 ہزار سے زائد مقدمات و دوعویٰ جات التوا کا شکار

جمعہ 12 دسمبر 2014 23:39

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔12دسمبر۔2014ء) جمعرات کے روزسیشن کورٹ کی تالا بندی اور پولیس کی جانب سے وکلاء کے خلاف مقدمات درج کرنے پر لاہور بار ایسوسی ایشن نے گزشتہ روز ہڑتال کرکے عدالتوں کا بائیکاٹ کیا جس کے باعث لاہور کی ماتحت عدالتوں میں زیر سماعت19 ہزار سے زائد مقدمات و دوعویٰ جات التوا کا شکار ہوئے جبکہ سینکڑوں کی تعداد میں مر د و خواتین سائلین کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا لاہور بار کے سیکرٹر ی جنرل چوہدری محمد سلیم لادی،سیکرٹری قسیم اسلم ہنجرا اور سینئر نائب صدر غلام عباس ساحر نے لاہور بار کی جانب سے سیشن کورٹ میں ہونے والے واقعہ کی تحقیقات کے لئے وکلاء پر مشتمل ایک تین رکنی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی ہے جو تین دن میں بار کو اپنی حتمی رپورٹ پیش کر دے گی سیکرٹری جنرل چوہدری محمد سلیم لادی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وکلاء ،عدالتیں اور پولیس کا چولی دامن کا ساتھ ہے جبکہ ان کے تعاون کے بغیر انصاف کا حصول مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن ہے انہوں نے کہا کہ پولیس اور وکلاء کے درمیان ہونے والے نا خوشگوار واقعہ کا بار نے سختی سے نوٹس لیا ہے اور اس کی تحقیقات کے لئے رانا محمد انور،چوہدری نصیر احمد اوررانا محمد سعید ایڈووکیٹ پر مشتمل تین رکنی کمیٹی قائم کردی ہے جو اس معاملہ کی غیرجانبدارانہ تحقیقات کرکے تین دن میں لاہور بار کو رپورٹ پیش کردے گی انہوں نے کہا کہ کمیٹی کے نام فریقین کی باہمی مشاورت سے تجویز کئے گئے ہیں اور لاہور کے وکلاء کو ان کی غیر جانبداری پر کوئی شک و شبہ نہیں ہے اور وکلاء میں یہ تینوں نام انتہائی معزز اوردیانتدار ہیں چوہدری محمد سلیم لادی نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ لوگوں کو انصاف مہپیا کرنے کے لئے عدالتوں کے ساتھ ساتھ پولیس اور وکلاء کا ایک اہم کردار ہے اور یہ اپنا کردار انتہائی دیانتداری سے ادا کر رہے ہیں مگر انہیں ایسا محسوس ہوتا ہے کہ کچھ خفیہ ہاتھ ایسے ہیں کہ جو ملک میں انصاف کی فراہمی میں رکاوٹ بننا چاہتے ہیں اور انہوں نے یہ حربہ استعمال کیا ہے کہ وکلاء اور پولیس کے درمیان ایسا تنازع کھڑا کیا جائے جو ان دونوں کو ایک دوسرے کے خلاف کردے لہٰذا ہم نے اس بگڑتی ہوئی صورت حال کے پیش نظر انتہائی سنجیدگی سے محسوس کیا ہے کہ ہمیں اس خفیہ ہاتھ کو تلاش کرکے اسے بے نقاب کرنا چاہئے تاکہ انصاف مہیا کرنے میں اہم کردار ادا کرنے والے یہ دونوں ادارے ایک دوسرے سے ٹکرانے کے بجائے باہمی تعاون سے اپنی اپنی ذمہ دارایاں پوری کریں ۔

متعلقہ عنوان :