مسلم لیگ (ن)بلوچستان نے صوبائی حکومت سے علیحدگی کاعندیہ دیدیا،مرکزی قیادت کے ساتھ اجلاس میں بھی لیگی ارکان کے تحفظات کاخاتمہ نہ ہوسکا

اتوار 7 دسمبر 2014 23:26

مسلم لیگ (ن)بلوچستان نے صوبائی حکومت سے علیحدگی کاعندیہ دیدیا،مرکزی ..

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔7دسمبر۔2014ء)پاکستان مسلم لیگ (ن)بلوچستان نے صوبائی حکومت سے علیحدگی کاعندیہ دیدیاگزشتہ روز مرکزی قیادت کے ساتھ ہونے والے اجلاس میں بھی لیگی ارکان کے تحفظات کاخاتمہ نہ ہوسکاپاکستان مسلم لیگ (ن)بلوچستان کے ترجمان کے مطابق گزشتہ روز کوئٹہ کے مقامی ہوٹل میں پاکستان مسلم لیگ (ن)کے چےئرمین راجہ ظفرالحق کی قیادت میںآ نے والے وفد جس میں سیکرٹری جنرل اقبال ظفرجھگڑا،خواجہ سعدرفیق،سرداریعقوب خان ناصرشامل تھے سے ملاقات کے باوجود تحفظات کاخاتمہ نہ ہوسکاگزشتہ روزہونے والے اجلاس میں 24لیگی ارکان اوروزراء نے صوبائی سربراہ چیف آف جھالاوان نواب ثناء اللہ خان زہری کی قیادت میں مرکزی وفدسے ملاقات کی اس موقع پر ارکان اسمبلی نے مرکزی قیادت کے وفد کواپنے تحفظات سے آگاہ کیاترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہاہے کہ لیگی ارکان ایک عرصہ سے اپنے تحفظات کااظہارکرتے چلے آرہے ہیں مگران پرعملدرآمدنہیں کیاجارہاہے اوراس مرتبہ بھی پارٹی کے وزراء ارکان اورمشیران اس بات پر اٹھل ہے کہ موجودہ حالات میں اس اتحادی حکومت کے ساتھ رہناانتہائی مشکل ہے مسلم لیگ ن کی صوبائی اورمرکزی قیادت ترجیحی بنیادوں پرفیصلے کرے صوبائی سربراہ نواب ثناء اللہ زہری جوکہ ایک سیاسی مدبرہے ہم ان کی قیادت میں اس اتحاد میں شامل ہوئے تھے مگریہاں ہمارے استحقاق کومجروح کیاجارہاہے جوقابل افسوس ہے لہذاء اب مرکز ہمارے تحفظات کے خاتمے کیلئے اقدامات کرے ورنہ ہم بلوچستان اسمبلی کے اپوزیشن بینچوں پربیٹھے کوترجیح دیں گے ترجمان نے کہاکہ بظاہرتویہاں پاکستان مسلم لیگ (ن)صوبائی مخلوط حکومت کی بڑی اتحادی جماعت ہے مگرحقیقت اس کے برعکس ہے یہاں پاکستان مسلم لیگ (ن)کوایک سازش کے تحت اقلیتی جماعت بنانے کی کوشش کی جارہی ہے جبکہ تیسرے نمبرکی جماعت اپنے اثرورسوخ کواستعمال کرتے ہوئے مفاد پرست پالیسیاں مرتب کررہی ہے وزیراعلیٰ ہاؤس جہاں جانے کاحق تمام اتحادی جماعتوں کوہے وہ حق ہمارے ارکان اسمبلی سے چھیناگیاہے اگروزیراعلیٰ ہاؤس کادورہ کیاجائے توامرواضح ہوجائیگا کہ وہ وزیراعلیٰ ہاؤس نہیں بلکہ نیشنل پارٹی کاسیکرٹریٹ لگتاہے ہمارے لوگ آج وزیراعلیٰ ہاؤس جانے سے کتراتے ہیں کیونکہ وہ ایک منتخب نمائندے ہیں مگروزیراعلیٰ ہاؤس میں ان کااستحقاق بری طرح مجروح کیاجاتاہے ۔

(جاری ہے)

بظاہرتوہم بلوچستان کی حکومت کے اہم اتحادی ہے مگرحقیقت انتہائی تلخ ہے کیونکہ کسی بھی ادارے میں ٹرانسفرپوسٹنگ سے متعلق نہ ہی ہم سے مشاورت کی جاتی ہیں اورنہ ہی کسی ادارے میں ہمیں نمائندگی حاصل ہیں بظاہرتویہ جماعتیں مسلم لیگ (ن)کے اتحادی ہونے کادم بھرتی ہیں جن حلقوں سے مسلم لیگ (ن)کے ارکان اسمبلی نے کامیابی حاصل کی ان حلقوں میں شکست سے دوچارہونے والے امیدواروں کواس فنڈزکے ذریعے بھاری رقوم دی جارہی ہے اوران سے یہ عہدلیاجارہاہے کہ آئندہ انتخابات میں وہ ان کی ٹکٹ پر انتخابات میں حصہ لیں گے جوان اتحادی جماعتوں کی مسلم لیگ (ن)سے سیاسی مخالفت کامظہرہے اورمری معاہدات کی خلاف ورزی کے مترادف ہیں مسلم لیگ (ن)کے حلقوں میں بھی بھرپورمداخلت کی جارہی ہیں تاکہ پارٹی کی مقبولیت کونقصان پہنچایاجاسکے گزشتہ سال کابجٹ بھی غیرسنجیدہ رویوں کے باعث70فیصدبجٹ کاحصہ استعمال میں نہیں لایاجاسکا اوروہ لیپس ہوگیااوراس مرتبہ بھی یہی خطرات منڈلارہے ہیں جہاں کہیں بھی ہمارے ارکان اسمبلی کی جانب سے پارٹی قوانین کی خلاف ورزی کی جاتی ہے وزیراعلیٰ ہاؤس میں ان ارکان اسمبلی کوبلاکرترقیاتی منصوبوں کی مد میں بھاری رقوم فراہم کی جاتی ہیں اورانہیں پارٹی کے خلاف ورغلایاجارہاہے سنتوش کمارکی اقلیتی نشست پراسمبلی آیاتھاپارٹی قوانین کیخلاف ورزی کرنے پرجب ہم نے اسمبلی میں اس کی رکنیت معطل کرنے سے متعلق بات کی تووزیراعلیٰ نے پارٹی کے معاملات میں مداخلت کرتے ہوئے اس مسئلے کوہوادی جواتحادی جماعت ہونے کے ناطے انہیں زیب نہیں دیتاتھاجس کے باعث ہم اسمبلی سے بائیکاٹ پرمجبورہوئے مگردونوں جماعتوں کی جانب سے اس بائیکاٹ کے خاتمے اورسنتوش کمارکی معطلی کے معاملے کوحل کرنے سے متعلق کوئی پیش رفت نہیں کی گئی جس ثابت ہوتاہے کہ یہ جماعتیں چاہتی ہیں کہ مسلم لیگ (ن)اسمبلی سے باہرہی رہے امن وامان کے حوالے سے ہم نے یہ محسوس کیاکہ صوبے کی حالت انتہائی مخدوش ہیں بم دھماکے ،ٹارگٹ کلنگ،اغواء برائے تاوان،چوری ڈکیتی نے صوبے کے عوام کو عدم تحفظ کے احساس میں مبتلاکررکھاہے لوگوں کوکھلے عام سڑکوں پر نشانہ بنایاجاتاہے اورجنگل کے قانون کی طرح ان کے خون کاکوئی حساب نہیں ہوتابم دھماکوں سے بلوچستان مسلسل لرز رہاہے قومی شاہراہوں پر لوگ سفرکرنے سے خائف ہے مگران تمام صورتحال کے باوجود وزیراعلیٰ صوبے میں امن کے دعوے کررہے ہیں ہمیں اس بات کاادراک ہے کہ مسلم لیگ (ن)ایک اصل سیاسی جمہوری اورعوامی جماعت ہے لہذاء ہم نے غیرسنجیدہ روش پرچلنے والی ان دونوں جماعتوں کوجنجوڑنے کیلئے ازخوداجلاس طلب کرنے کی ریکوزیشن دی جس پر ہم نے بحث کی یہاں ہمارے رکن اسمبلی عبدالماجد ابڑوپرقاتلانہ بم حملہ ہوا پارٹی کے صوبائی سربراہ نواب ثناء اللہ خان زہری کے گھرپرراکٹ حملے ہورہے ہیں مگروزیراعلیٰ بلوچستان نے اب تک کوئی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی اورنہ ہی نواب ثناء اللہ خان زہری پرحملے کے بعد خیرت دریافت کرنے کی زحمت کی ہم سمجھتے ہے کہ ان نامساعدحالات مفادپرست رویوں گھناؤنی سازشوں کے باوجود بھی پارٹی کی قیادت کے احکامات پرعمل پیرارہے مگراب ہم سمجھتے ہیں کہ اس طرح کے حالات میں ہمارا اتحادی رہنامشکل ہوتاجارہاہے ہم سیاسی جمہوری لوگ ہے اورہم نے آئندہ انتخابات میں عوام سے ووٹ لینے جاناہے اگریہی حالات رہے توآئندہ آنے والے حالات میں پاکستان مسلم لیگ (ن)کوعوام یکسرمسترد کردینگے لہذاء پارٹی قیادت اس ضمن میں سنجیدگی کیساتھ سوچئے اورحالات کومدنظررکھتے ہوئے پارٹی کی ساکھ اورارکان اسمبلی کی استحقاق کوبچائے ۔