ملک میں دہشت گردی مختلف شکلوں میں موجود ہے‘ سینیٹر پرویز رشید ،

صحافیوں سمیت پوری قوم کو اس وقت تحفظ ملے گا جب دہشت گردی کا جڑ سے خاتمہ ہوگا‘ پہلی بار ریاست نے دہشت گردی کو جڑ سے ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ قومی سلامتی کے ادارے فاٹا‘ کے پی کے‘ کراچی اور بلوچستان میں جانوں کی قربانیاں دے کر جنگ لڑ رہے ہیں تو فکری محاذ پر صحافی جنگ لڑ رہے ہیں‘ نیشنل پریس کلب میں پی ایف یو جے کی فیڈرل ایگزیکٹو کونسل کے اجلاس سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو

ہفتہ 6 دسمبر 2014 19:08

ملک میں دہشت گردی مختلف شکلوں میں موجود ہے‘ سینیٹر پرویز رشید ،

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 06 دسمبر 2014ء) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر پرویز رشید نے کہا ہے کہ ملک میں دہشت گردی مختلف شکلوں میں موجود ہے۔ صحافیوں سمیت پوری قوم کو اس وقت تحفظ ملے گا جب دہشت گردی کا جڑ سے خاتمہ ہوگا۔ پہلی بار ریاست نے دہشت گردی کو جڑ سے ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ قومی سلامتی کے ادارے فاٹا‘ کے پی کے‘ کراچی اور بلوچستان میں جانوں کی قربانیاں دے کر جنگ لڑ رہے ہیں تو فکری محاذ پر صحافی جنگ لڑ رہے ہیں۔

یہاں ہفتہ کو نیشنل پریس کلب میں پی ایف یو جے کی فیڈرل ایگزیکٹو کونسل کے اجلاس سے خطاب اور بعد ازاں میڈیا سے بات چیت کررہے تھے ۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ عمران خان مسلسل اس پارلیمنٹ کو جعلی قرار دے رہے ہیں جبکہ وہ اسی سے بھاری تنخواہیں اور مراعات حاصل کرتے رہے ، وزیر اطلاعات نے دونوں جماعتوں کے درمیان مذاکرات کے بارے میں کہا کہ حکومت نے مذاکرات ختم نہیں کیے تھے پی ٹی آئی مذاکرات کی میز سے اٹھ کر گئی تھی ، عمران خان اب اپنی مذاکراتی ٹیم کو دوبارہ بات کرنے کی اجازت دیں ۔

(جاری ہے)

تحریک انصاف کو مزاکرات کیلئے ماحول ساز گار بنانا ہوگا اور اس کیلئے ضروری ہے کہ وہ پہلے اپنے احتجاج پروگرام کو ختم کرنے کا اعلان کریں ۔ پرویز رشید نے کہا کہ عمران خان ہر محاذ پر پسپا ہوچکے ہیں ، انہیں ملک کے اندر نا تو تاجروں نہ ہی وکلاء نہ ہی سول سوسائیٹی اور نہ ہی کسی اور طبقے کی حمایت حاصل ہے آخر وہ کب تک یوتھ کے پیچھے چھپیں گے ۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کی جماعت کو قومی اسمبلی میں بھی صرف 9 فیصد نمائندگی حاصل ہے جبکہ سینیٹ میں تو ان کے پاس کوئی نمائندگی ہی نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان جس طرح ہر بات کا کریڈٹ خود لینا شروع کردیتے ہیں اسے دیکھتے ہوئے تو یہ ڈر لگتا ہے کہ کہیں وہ یہ نہ کہہ دیں کہ پاکستان بھی دھرنے کی وجہ سے بنا ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان ہر وقت انتخابی دھاندلیوں کے ثبوت ملنے کے دعوے کرتے تھے ، اب جب وہ ٹربیونل میں پیش ہوئے تو ان کے پاس اپنے ہی حلقے میں کسی دھاندلی کا کوئی ثبو ت نہیں تھا اور یہ موقف اختیار کیا کہ میرے تو سر پر چوٹ لگی تھی مجھے کچھ یاد نہیں جرح کے دوران ان کا سارا جھوٹ پکڑا گیا ۔

عدالت کے بعد جب وہ میڈیا کے سامنے آئے اور ان سے ثبو ت پیش کرنے کے بارے میں سوال ہوئے تو اس کا کوئی جوا ب نہیں تھا اور بات ختم کرکے فوراً وہاں سے چلے گئے ۔ انہوں نے کہا کہ اب انہیں سنجیدہ رویہ اختیا رکرکے اپنا دھرنا اور احتجاج ختم کرنا چاہیے اور بہتر یہی ہے کہ وہ پارلیمنٹ میں واپس آکر اپنا کردار ادا کریں ۔ انہوں نے کہا کہ پی ایف یو جے ہر ڈکٹیٹر کے سامنے کھڑی ہوئی‘ جیلیں کاٹیں‘ کوڑے کھائے لیکن اب بھی پی ایف یو جے جمہوریت کیساتھ کھڑی ہے۔

عمران خان جب پیسوں کیلئے کھیلتے تھے تو اس وقت سیاسی کارکن جیلوں میں صعوبتیں برداشت کررہے تھے اور جب ان قربانیوں کے صلے میں قوم کو آزادی ملی تو یہ آج آزادی اور انقلاب کا نعرہ لے کر سامنے آگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت صحافیوں کو درپیش مسائل کا مستقل حل چاہتی ہے۔ حکومت پنجاب اور وفاق کی سطح پر صحافیوں کیلئے انڈومنٹ فنڈ بنایا جارہا ہے۔