عوام موجودہ گلے سڑے نظام سے تنگ آ چکے ہیں ، پیپلز پارٹی کا مسلم لیگ ن سے دوستانہ پی پی پی کو مہنگا پڑے گا ،فردوس عاشق اعوان ،

موجودہ حالات ملک کو لسانیت اور مذہبی تقسیم کی طرف لے جا رہے ہیں، پیپلز پارٹی وفاقیت پر یقین رکھتی ہے اور وفاق کو مضبوط دیکھنا چاہتی ہے ، جدہ میں صحافیوں سے ملاقات میں گفتگو

جمعرات 4 دسمبر 2014 23:36

جدہ(اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 04 دسمبر 2014ء) سابق وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ موجودہ حالات ملک کو لسانیت اور مذہبی تقسیم کی طرف لے جا رہے ہیں، پیپلز پارٹی وفاقیت پر یقین رکھتی ہے اور وفاق کو مضبوط دیکھنا چاہتی ہے ، وہ عمرہ کی ادائیگی کے بعد جدہ کے اسپائسس ہال میں پاکستان جرنلسٹس فورم کے عہدیداران اور ارکان سے گفتگو کر رہی تھیں ، انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت گئی تو دو سال تک کے لئے قومی حکومت بنے گی جو اصلاحات کو عملی جامہ پہنائے گی ، انہوں نے کہا عالمی کھلاڑی موجودہ وزیر اعظم سے ابھی کئی کام لینا چاہتے ہیں ، انہوں نے ایک سوال کے جواب میں جنگ کو بتایا کہ عوام موجودہ گلے سڑے نظام سے تنگ آ چکے ہیں ، پیپلز پارٹی کا مسلم لیگ ن سے دوستانہ پی پی پی کو مہنگا پڑے گا ، انتخابات میں مقابلہ ہی پاکستان مسلم لیگ کا اور پی پی پی کا ہوتاہے جب ہم انکی حمائت جاری رکھینگے تو کارکنوں کو اپنے حلقوں میں کیا جواب دینگے جن کے کام نہیں ہوتے اور مسائل کا شکار ہیں انہوں نے کہا کہ میڈیا نے عوام کا شعور بیدار کردیا ہے ، عوام حکومتوں کی پالیسوں اور ایک ہی طرح کے عوامل سے تنگ آچکے ہیں ، وہ نظام میں تبدیلی چاہتے ہیں لوگوں کو اکھٹا کرنے میں عمران خان کا کوئی کمال نہیں اگرنتھو خان بھی کھڑے ہوکر حکومتی پالیسیوں سے اختلاف کرتے ہوئے ملک کے گزشتہ ساٹھ سالوں کی پالیسیوں کے خلاف آواز اٹھائے تو لوگ جمع ہوجائینگے ، عوام اب تنگ آچکے ہیں ، آزاد میڈیا نے آزادی کا ناجائز فائدہ تو اٹھایا ہے مگر عوام کا شعو ر بھی کچھ میڈیا نے بیدار کیا ہے اب کوئی بھی حکومت اور سیاسی پارٹی عوامی مسائل سے منہ نہیں موڑ سکتی انہیں کام کرنا ہوگا، ڈاکڑ فردوس اعوان نے اس سوال کے جواب میٰں کیا آصف علی ذرداری اور بلاول میں سیاسی اختلافات ہیں انہوں نے انکار کرتے ہوئے کہا کہ آصف علی ذرداری بغیر کسی سادہ اکثریت کے بھی پانچ سال حکومت چلائی ہے ان میں سیاسی شعورہے وہ کبھی یہ نہیں چاہتے کہ جمہوریت پر حملہ ہو ۔

(جاری ہے)

اس سوال کے جواب میں کیا آپ ۲۰۱۵ ء میں انتخابات دیکھ رہی ہین ڈاکٹر فردوس نے کہا کہ ابھی نوازشریف کو بہت سے کام سونپے گئے ہیں ، افغان انتخابات میں طالبان سے دوستی شامل ہے ، اور نواز شریف کے لئے طالبان میں نرم گوشہ ہے ، علاقے میں امن کیلئے میاں نواز شریف نے اس میں کردار ادا کرنا ہے ، دوسرا مسئلہ میاں نواز شریف سے پوشیدہ طاقتیں کشمیر کا معاملہ بھی ٹھیک کرائینگی، ایک سال نہیں مگر دوسال بعد میاں صاحب کو جانا ہوگا اور ایک قومی حکومت نظر آرہی ہے ۔

ان سے پوچھا گیا کہ کیا پی پی پی حکومت میں آسکتی ہے ، ڈاکٹر فردوس اعوان نے کہا کہ پی پی پی حزب اختلاف میں رہتے ہوئے ہمیشہ عوامی مسائل پر بہتر انداز میٰں کام کرتی ہے اگر وہ اپنا یہ کردار بہتر طریقے سے ادا کرتی ہے اور نظام کی تبدیلی کو سنجیدگی سے لیتی ہے تو عوام ہمیشہ ایماندرانہ انتخابات میں پی پی پی کو ووٹ دیا ہے ، دھاندلی کے حوالے سے انہوں نے کہ پنجاب میں پی پی پی کا مینڈٹ چوری کیا گیا ، میں خود اپنے حلقے میں تیرہ ہزار ووٹ جن پر مسلم لیگ ن کی مہر لگی تھی الیکشن کمیشن کے پاس گئی ہوں مگر کسی نے میری نہ سنی ، ان سے پوچھا گیا کہ سیالکوٹ میں دو سری نشست سے آپ کیوں دست بردار ہوگئی تھیں انہوں نے ہنستے ہوئے جوابدیا کہ خواجہ آصف کیسے کامیاب ہوتے ، اور میٰں پارٹی چیئرمین کی بات نہیں ٹال سکتی تھی۔

دریں اثناء فردوس عاشق اعوان نے جدہ میں سیالکوٹ سے تعلق رکھنے والے پاکستانیوں اور پی پی پی کے حمائتیوں کے ہمراہ پی پی پی کے یوم تاسیس کی تقریب میں شرکت کی ۔ سابق وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات نے کہا ہے کہ سابقہ انتخابات میں پیپلز پارٹی کی ناکامی ہمارے لئے بہتر ثابت ہوئی ۔ وقت اور حالات نے ثابت کر دیا کہ جو لوگ منتخب ہو کر اسمبلیو ں میں آئے ہیں انہیں کو فتح یاب تسلیم ہی نہیں کر تا اور عوام انکے خلاف سڑکوں پر آچکے ہیں ۔ وہ پیپلز پارٹی کے 47ویں یوم تاسیس کی تقریب سے خطاب کر رہی تھیں جس کی صدارت پی پی سعودی عرب کے صدر ریاض بخاری نے کی ۔