کے ڈبلیو اینڈ ایس کیجانب سے 24 نومبر تا 29 نومبر تک سائٹ کے صنعتی علاقے میں پانی کی فراہمی بند ہونے سے سینکڑوں صنعتیں بند ،صنعتی پیداواری عمل تعطل کا شکار

ہفتہ 29 نومبر 2014 23:31

کراچی ( اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 29نومبر 2014ء ) کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ ( کے ڈبلیو اینڈ ایس بی ) کی جانب سے 24 نومبر تا 29 نومبر تک سائٹ کے صنعتی علاقے میں پانی کی فراہمی بند ہونے سے سینکڑوں صنعتیں بند ہو گئی ہیں جس سے صنعتی پیداواری عمل تعطل کا شکار ہو گیا ہے ۔ سائٹ ایسوسی ایشن آف انڈسٹری کے چےئرمین محمد جاوید بلوانی نے کے ڈبلیو اینڈ ایس بی کی ہٹ دھرمی پر انتہائی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کے ڈبلیو اینڈ ایس بی کو دی گئی واضح ہدایت کے باوجود سائٹ کی صنعتوں کو پانی کی فراہمی روک دی گئی ہے جس سے صنعتکاروں کو کروڑوں روپے کا یومیہ نقصان ہو رہا ہے جب کہ برآمدی آرڈر ز کی تکمیل میں بھی تاخیر ہو رہی ہے ۔

چےئرمین، سائٹ ایسوسی ایشن نے مزید کہا کہ واٹر بورڈکے متعلقہ حکام کسی کے بھی احکامات کو خاطر میں نہیں لا رہے۔

(جاری ہے)

چےئرمین سائٹ ایسوسی ایشن نے کہا کہ اس سلسلے میں صوبائی وزیر بلدیات شرجیل میمن کے احکامات اورکمشنر کراچی ڈیژن کی سر براہی میں قائم کی گئی خصوصی کمیٹی کے احکامات پر بھی عمل درآمد نہیں کیا جارہا۔ انہوں نے کہا کہ پہلے تو سائٹ کی صنعتوں کومختص دس لاکھ گیلن یومیہ کا نصف پانی فراہم کیا جاتا رہا۔

پھر 24 سے 29 نومبر تک پانی کی فراہمی مکمل طور پر بند رہی جس سے سائٹ کی صنعتوں میں بحرانی کیفیت طاری ہو گئی ہے ان سنگین حالات میں صنعتکار زیر زمین آلودہ پانی استعمال کرتے رہے اور بلا ٓخر اپنی صنعتیں بند کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔جاوید بلوانی نے اس خدشے کا بھی اظہار کیا ہے کہ صنعتیں بند ہونے سے ہزاروں مزدور بے روز گار ہو گئے ہیں جس سے امن و امان کی صورتحال کسی بھی وقت بگڑ سکتی ہے جبکہ برآمدی آرڈرز کی بروقت شپمنٹ نہ ہونے سے عالمی مارکیٹوں میں پاکستان کی ساکھ بھی متاثر ہو گی ۔

انہوں نے گورنر ، وزیر اعلیٰ سندھ اور صوبائی وزیر بلدیات شرجیل میمن سے اپیل کی کہ وہ مداخلت کرکے فوری طور پر پانی کی سپلائی بحال کروا کے صنعتوں کو مکمل تباہی سے بچائیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ سائٹ کو یومیہ 80 لاکھ گیلن پانی کی فراہمی کوئی بڑا معاملہ نہیں ہے ۔ حب ڈیم سے پانی کی فراہمی کے بغیر بھی کراچی کو پانی کی یومیہ فراہمی 55کروڑ گیلن ہے اور سائٹ کے پانی کا حصہ مجموعی سپلائی میں صرف 1.25 فیصد بنتاہے۔

انہوں نے بتایا کہ 50 فیصد پانی چوری اور لائن لاسز کی نظر ہو رہا ہے اور سائٹ ایریا کی پانی کی ضرورت صرف 1.25 فیصد ہے ، سائٹ کو پانی کی فراہمی بحال کرکے دو لاکھ افراد کے روز گار کو بچایا جاسکتا ہے ۔ چیئرمین سائٹ نے کہاکہ گورنر، وزیر اعلیٰ اور متعلقہ وزیر کو پہلے ہی ایس او ایس پیغامات بھیجے جا چکے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ زیر زمین پانی کی فراہمی کے نظام کو درست کرکے یہ پانی بھی بحال کیا جائے ۔

متعلقہ عنوان :