امن و امان کے قیام میں مساجد و مدارس کے کردار کو بنیادی اہمیت حاصل ہے ‘ طاہر محمود اشرفی

اسلام امن اور سلامتی کا دین ہے ،علماء کرام حقیقی اسلامی تعلیمات کو عوام الناس تک پہنچانے کیلئے کسی مصلحت کا شکار نہ ہوں، دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ جدید علوم کے حصول سے اسلام نے منع نہیں کیا‘ چیئرمین پاکستان علماء کونسل کی وفاق المساجد کے ذمہ داران سے گفتگو

جمعہ 28 نومبر 2014 23:40

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔28نومبر 2014ء) پاکستان علماء کونسل کے چیئرمین حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا ہے کہ امن و امان کے قیام میں مساجد و مدارس کے کردار کو بنیادی اہمیت حاصل ہے ،اسلام امن اور سلامتی کا دین ہے اور علماء کرام کی ذمہ داری ہے کہ وہ حقیقی اسلامی تعلیمات کو عوام الناس تک پہنچانے کیلئے کسی مصلحت کا شکار نہ ہوں ، دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ جدید علوم کے حصول سے اسلام نے منع نہیں کیا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور میں وفاق المساجد پاکستان کے مرکزی ذمہ داران سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر علامہ ایوب صفدر ،مولانا محمد مشتاق لاہور، مفتی عمر فاروق ،مولانا رسال الدین ،مولانا اعظم فاروق ،حافظ امجد معاویہ ،مولانا اسلام الدین ،مولانا فہیم الحسن ودیگر بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ معاشرے میں علماء کا کردار اہم ہے ۔

اب محراب و منبر سے عوامی مسائل کی طرف توجہ دی جانی چاہیے ۔ اسلامی تعلیمات کے خلاف کیے جانے والے پروپیگنڈوں کو روکنے کیلئے بھی علماء اکرام کو دینی علوم کے ساتھ ساتھ دنیاوی علوم کی طرف بھی توجہ کرنی چاہیے تا کہ وہ عصر حاضر کے تقاضوں کو سمجھتے ہوئے اسلامی تعلیمات کی روشنی میں ان کاحل پیش کر سکیں۔ اگر محراب و منبر طے کر لیں کہ آئندہ کسی بچی کے ساتھ زیادتی کا کیس ہو گا تو محراب و منبر سے اس کے خلاف آواز بلند کی جائے گی تو کوئی وجہ نہیں ہے کہ بچیوں کی عزتوں سے کھیلنے والے اپنی ان حرکتوں سے باز نہ آئیں۔

انہوں نے کہا کہ علماء اکرام خواتین کو تعلیم سے روکنے والوں اور ان کی عزتوں اور عصمتوں سے کھیلنے والوں کے خلاف میدان میں نکلیں۔ بین المذاہب و بین المسالک مکالمہ کے ساتھ ساتھ علماء کا آپس میں مکالمہ بھی ضروری ہے ، ہمیں نفرتوں کو ختم کر کے محبتوں کو پروان چڑھانا ہے اور مشترکات پر ایک دوسرے کی مدد کرنی ہے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان علماء کونسل ملک بھر میں علماء اکرام کو عصر حاضر کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے اور اسلام کی بنیادی حقیقی تعلیمات کی طرف توجہ دلانے کیلئے کوشاں ہے ۔

محراب و منبر سے جو آواز اٹھتی ہے وہ پوری قوم کی آواز بن جاتی ہے اس لیے محراب و منبر کے وارثوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ پاکستان کو اس کی حقیقی منزل مدینہ منورہ کی طرز کی ریاست کی طرف لے کر جائیں جہاں سب کو یکساں حقوق ملیں اور کوئی کسی کے ساتھ تعصب کی بنیاد پر نا انصافی نہ کرے۔وقت اور حالات کا تقاضہ ہے کہ ہر قسم کے تعصبات کو ختم کر کے حقیقی اسلامی تعلیمات کے لیے علماء متحد ہو جائیں اور جب علماء متحد ہوں گے تو انشاء اللہ امن بھی آئے گا۔

متعلقہ عنوان :