پنجاب کی انڈسٹری کو بچانے کیلئے کمیٹی تشکیل دے دی جو گیس بحران سے نمٹنے کیلئے اقدامات کرے گی، وفاقی وزیر ٹیکسٹائل انڈسٹری،

پنجاب کے علاوہ تمام صوبوں میں گیس فراہم کی جارہی ہے، ایو ان میں اظہا ر خیا ل

جمعہ 28 نومبر 2014 23:29

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔28نومبر 2014ء) وفاقی وزیر ٹیکسٹائل انڈسٹری عباس آفریدی نے کہا کہ پنجاب کے علاوہ تمام صوبوں میں گیس فراہم کی جارہی ہے۔ وزیراعظم نے پنجاب کی انڈسٹری کو بچانے کیلئے کمیٹی تشکیل دے دی ہے جو گیس کے بحران سے نمٹنے کیلئے اقدامات کرے گی۔ حکومت نے فیصلہ کیا ہیکہ پنجاب کی انڈسٹری کو بجلی فراہم کی جائے جس پر عملدرآمد جاری ہے،جمعہ کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران ڈاکٹر نفیسہ شاہ کے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر ٹیکسٹائل انڈسٹری عباس آفریدی نے کہا کہ پنجاب کے علاوہ تمام صوبوں میں گیس فراہم کی جارہی ہے۔

وزیراعظم نے پنجاب کی انڈسٹری کو بچانے کیلئے کمیٹی تشکیل دے دی ہے جو گیس کے بحران سے نمٹنے کیلئے اقدامات کرے گی۔

(جاری ہے)

حکومت نے فیصلہ کیا ہیکہ پنجاب کی انڈسٹری کو بجلی فراہم کی جائے جس پر عملدرآمد جاری ہے۔ شیخ صلاح الدین کے سوال کے جواب میں وزیر تجارت خرم دستگیر نے ایوان کو بتایا کہ لائن آف کنٹرول پر بھارتی جارحیت کی وجہ سے 14افراد شہید ہوئے جس پر حکومت نے بین الاقوامی سطح پر پرزور احتجاج کیا جس پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو بھی احتجاجی خط لکھا گیا۔

لائن آف کنٹرول پر بھارت نے گیارہ سالہ معاہدے کی خلاف ورزی کی۔ حکومت بین الاقوامی سطح پر مزید احتجاج جاری رکھے گی اور حقائق عالمی برادری کے سامنے لاتی رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ تمام ممالک میں پاکستانی سفارتخانوں کو ہدایات جاری کردی گئی ہیں کہ اس جارحیت سے متعلقہ حکومتوں کو آگاہ کیا جائے۔ حکومت بھارتی جارحیت کے نتیجے میں جاں بحق ہونے والے افراد کی امداد کررہی ہے۔

عائشہ سید کے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر برائے سمندر پار پاکستانیز پیر صدرالدین شاہ نے ایوان کو بتایا کہ اس وقت وزارت کے استعمال میں دس گاریاں ہیں۔ عائشہ سید کے سوال کے جواب میں وزیر تجارت خرم دستگیر نے ایوان کو بتایا کہ جولائی 2014ء میں 16 لاکھ ڈالر کی سبزیاں اور پھل درآمد کئے گئے۔ پاکستانی پھل اور سبزیاں عالمی معیار کی نہیں ہیں جس کی وجہ سے ایکسپورٹ نہیں ہوسکتیں۔

حکومت کوشش کررہی ہے کہ پاکستانی شہریوں اور پھلوں کو عالمی معیار کے عین مطابق بنانے کی کوشش کررہی ہے۔ ڈاکٹر فوزیہ کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری برائے قومی صحت جاوید اخلاص نے ایوان کو بتایا کہ بنوں میں آئی ڈی پیز کو صح سے متعلقہ سہولیات فراہم کی جارہی ہیں جبکہ متاثرین کے بچوں کو تعلیم بھی فراہم کی جارہی ہے۔ بکاخیل کیمپ سمیت ہنگو اور بنوں کے مختلف سکولوں میں 30 ہزار سے زائد بچے اور بچیاں سکولوں میں پڑھ رہی ہیں۔

عمران ظفر لغاری کے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر برائے بین الصوبائی رابطہ جسٹس پیرزادہ نے ایوان کو بتایا کہ سپورٹس کا شعبہ ہمیشہ سے ہی صوبوں کے پاس رہا ہے۔ صوبوں کے مابین کھیلوں کا انعقاد اب ہماری ذمہ داری نہیں ہے حکومت کی جانب سے اس حوالے سے کوئی فنڈز نہیں رکھے گئے۔ پاکستان سپورٹس بورڈ صرف ریگولیٹری اتھارٹی ہے۔ عمران ظفر لغاری کے سوال کے جواب میں وزیر تجارت انجینئر خرم دستگیر نے ایوان کو بتایا کہ بھارت کیساتھ تجارت کیلئے 30 سیکٹرز کی 1209 اشیاء منفی فہرست میں شامل ہیں جن کی تعداد میں کمی کیلئے نجی و سرکاری شعبہ جات سے مشاورت ہورہی ہے اور جیسے ہی مشاورت مکمل ہوگی کابینہ کو منظوری کیلئے پیش کی جائے گی۔

موجودہ حکومت نے منفی فہرست میں کوئی اضافہ نہیں کیا۔ بھارت سے تجارت کی وجہس ے پاکستانی زرعی شعبہ متاثر ہورہا ہے۔ اہم پاکستانی زرعی اجناس کی بھارت سے تجارت کی اجازت سابقہ حکومت نے دی تھی اور اہم اجناس کو منفی فہرست سے نکال دیا تھا جس کے بعد مسلسل 36 ماہ سے یہ تجارت جاری ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان نے تین ہزار روپے فی من کی قیمت سے چار لاکھ بیلز کے معاہدے کئے ہیں جو آئندہ چند روز میں اٹھالی جائیں گی۔

مالی سال 2013-14ء میں مچھلی کی برآمدات میں اضافہ ہوا ہے۔ پاکستانی مچھلی پر سے یورپی ممالک نے پابندی اٹھالی ہے امید ہے اس فیصلے سے پاکستانی مچھلی کی برآمدات میں اضافہ ہوگا۔ شہناز سلیم ملک کے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر برائے سمندر پار پاکستانیز پیر صدرالدین شاہ نے ایوان کو بتایا کہ عراق کویت جنگ کے متاثرین کو ایک ارب 40 کروڑ روپے سے زائد کی رقم کے کلیم ادا کئے جاچکے ہیں۔

ڈاکٹر نفیسہ شاہ کے سوال کے جواب میں وزارت خارجہ کی جانب سے وفاقی وزیر خرم دستگیر نے ایوان کو بتایا کہ عرب شہزادوں کو پاکستان میں شکار کی اجازت جذبہ خیرسگالی کے طور پر دی جاتی ہے جس کی اجازت متعلقہ سفارتخانوں سے درخواست کی وصولی کے بعد وزیراعظم کی منظوری سے دی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنی سالمیت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔ اگر ایوان چاہے تو اس معاملے کو ایوان میں زیر بحث لایا جاسکتا ہے۔۔

متعلقہ عنوان :