Live Updates

چیف الیکشن کمشنر کا معاملہ یکم دسمبر سے پہلے حل کرلیں گے‘ سید خورشید شاہ ،

‘ وزیراعظم نواز شریف سے ٹیلیفونک رابطہ کیا ہے‘ اب عمران خان کو اس اہم معاملے پر سیاست نہیں کرنے دیں گے‘ تمام جماعتوں سے مشاورت مکمل کرچکے‘ حکومت کی یہ حالت پارلیمنٹ کو اہمیت نہ دینے پر ہے‘ سندھ کو بلوچستان نہ بنایا جائے اگر کوئی شخص غیرقانونی سرگرمیوں میں ملوث ہے تو اسے قانون کے مطابق کیفرکردار تک پہنچایا جائے‘ لاشیں پھینکنے سے صرف نفرتیں ہی بڑھیں گی‘ جوان چیف الیکشن کمشنر چاہئے‘ جوان سے جوان بھی ملا تو عمر 74 سال ہی ہوگی‘ عمران خان ریاست اور حکومت میں فرق کریں‘ میڈیا کیلئے ضابطہ اخلاق مرتب کیا جائے‘ پگڑیاں اچھالنی کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ پارلیمنٹ ہاؤس میں صحافیوں کو بریفنگ

جمعہ 28 نومبر 2014 23:21

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔28نومبر 2014ء) قومی اسمبلی میں قائد حزب سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر کا معاملہ یکم دسمبر سے پہلے حل کرلیں گے‘ وزیراعظم نواز شریف سے ٹیلیفونک رابطہ کیا ہے‘ اب عمران خان کو اس اہم معاملے پر سیاست نہیں کرنے دیں گے‘ تمام جماعتوں سے مشاورت مکمل کرچکے‘ حکومت کی یہ حالت پارلیمنٹ کو اہمیت نہ دینے پر ہے‘ سندھ کو بلوچستان نہ بنایا جائے اگر کوئی شخص غیرقانونی سرگرمیوں میں ملوث ہے تو اسے قانون کے مطابق کیفرکردار تک پہنچایا جائے‘ لاشیں پھینکنے سے صرف نفرتیں ہی بڑھیں گی‘ جوان چیف الیکشن کمشنر چاہئے‘ جوان سے جوان بھی ملا تو عمر 74 سال ہی ہوگی‘ عمران خان ریاست اور حکومت میں فرق کریں‘ میڈیا کیلئے ضابطہ اخلاق مرتب کیا جائے‘ پگڑیاں اچھالنی کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پارلیمنٹ ہاؤس میں صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔ سید خورشید شاہ نے کہا کہ بطور اپوزیشن لیڈر مجھ پر چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کے حوالے سے اہم ذمہ د اری عائد ہوتی ہے جس پر پوری توجہ مرکوز ہے۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی سمیت تمام جماعتوں سے مشاورت کی ہے جبکہ جماعت اسلامی کی تجااویز کا خیرمقدم کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک نام پر اتفاق ہوگیا حالانکہ اپنے ایک انٹرویو میں عمران خان بھی جسٹس جیلانی پر اعتماد کا اظہار کرچکے تھے لیکن جیسے ہی ہم نے ان کے نام پر اتفاق کیا تو چیئرمین تحریک انصاف نے اعتراض لگادیا۔ چیف الیکشن کمشنر کا تقرر انہی لوگوں میں سے ہوگا جو دستیاب ہیں۔ ہم نے سپریم کورٹ سمیت حکومت کے سامنے بھی موقف اختیار کیا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر کیلئے آئین میں ترمیم کی جائے اور جج کی پابندی کو ختم کیا جائے کیونکہ جوڈیشری کے علاوہ بھی دیگر شعبوں میں اچھے لوگ موجود ہیں لیکن حکومت نے اس معاملے پر ہم سے تعاون نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ اب چیف الیکشن کمشنر کیلئے آسمان سے فرشتے تو نہیں آ سکتے ہم میں سے ہی لوگوں کا تقرر کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ چیف الیکشن کمشنر جوان شخص آئے جو بھاگ دوڑ کرسکے مگر جوان سے جوان شخص بھی اگر موجودہ صورتحال میں میسر ہوا تو اس کی عمر 74 سال ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا کام صرف انتخابات کرانا ہی نہیں اس پر اور بھی بہت سی ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں۔

انہوں نے عمران خان کا نام لئے بغیر کہا کہ اب کسی باہر کے شخص کو موقع نہیں دیں گے۔ 30 نومبر کے جلسے کے سوال کے جواب میں سید خورشید شاہ نے کہاکہ اب حکومت کا کام ہے کہ 30 نومبر کو معاملات سنبھالے‘ احتجاج کا حق ہر کسی کو حاصل ہے کہ وہ جلسہ کرے جلوس نکالے مگر کوئی شخص اگر سپریم کورٹ میں دھرنا دینا چاہے تو پھر اسے کس طرح اجازت دی جاسکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ افسوس ہے کہ حکومت اور ریاست میں کوئی فرق نہیں ہورہا۔ سیاستدانوں کو اس جانب توجہ دینی چاہئے۔ سول نافرمانی کی تحریک اور ہنڈی کی ترغیب دینا حکومت نہیں ریاست کیخلاف اقدام ہے جبکہ عمران خان نے کشمیر کے انتہائی اہم ایشو کو بھی صرف انسانی حقوق کا مسئلہ قرار دیا ہے حالانکہ یہ خطے کا انتہائی اہم معاملہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ تنقید ہم بھی حکومت پر کرتے ہیں مگر پارلیمنٹ کا تصور اس کیلئے استعمال کرتے ہیں۔

عمران خان کا سب سے بڑا مطالبہ انتخابی اصلاحات کا تھا مگر آج تک ان کا کوئی بھی نمائندہ اصلاحاتی کمیٹی میں نہیں آیا اس سے ان کی غیر سنجیدگی واضح ہے۔ عالمی مارکیٹ میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی بارے اظہار خیال کرتے ہوئے سید خورشید شاہ نے کہا کہ حکومت کو چاہئے کہ عالمی منڈی کو دیکھتے ہوئے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی لائے اور عوام کو ریلیف فراہم کرے۔

ایک اور سوال کے جواب پر انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف سے چیف الیکشن کمشنر کے معاملے پر ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے امید ہے کہ یکم دسمبر تک اس معاملے پر اتفاق رائے ہوجائے گا۔ انہوں نے ڈاکٹر طاہرالقادری اور عمران خان کیخلاف عدالتی فیصلے بارے سوال پر کہا کہ حکومت عدلیہ کے فیصلوں کا احترام کرے اور اس پر عملدرآمد کرے۔ انہوں نے اس موقع پر میڈیا کیلئے بھی ضابطہ اخلاق مرتب کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ الیکٹرانک میڈیا کیلئے ضابطہ اخلاق مرتب ہونا چاہئے کیونکہ میڈیا بھی جس کی چاہتا ہے پگڑی اچھال دیتا ہے اب پگڑیاں اچھالنے کا سلسلہ بند ہونا چاہئے۔

ایک اور سوال پر سید خورشید شاہ نے کہا کہ حکومت آج جس مشکل صورتحال کا شکار ہے اس کی بنیادی وجہ پارلیمنٹ کو اہمیت نہ دینا ہے۔ ناقص کارکردگی کے باعث حکومت کو آج یہ دن دیکھنا پڑ رہے ہیں۔ سندھ میں لاشیں برآمد ہونے والے واقعہ بارے سید خورشید شاہ نے کہا کہ سندھ کو بلوچستان نہ بننے دیا جائے اگر کوئی شخص غیرقانونی سرگرمیوں میں ملوث ہے تو اس کیخلاف قانون کے مطابق کارروائی کرکے اسے کیفرکردار تک پہنچایا جائے لیکن اس طرح لاشیں گرانے سے نفرتیں بڑھیں گی۔

وزیراعظم کے بیرونی دوروں بارے سوال پر سید خورشید شاہ نے کہا کہ وزیراعظم کے بیرون ملک دوروں کو کنفیڈریشن کا نشانہ نہیں بنایا جاسکتا کیونکہ ملک کے سربراہ کو حق حاصل ہے کہ ملک کے بہتر امیج کی خاطر اقوام متحدہ سمیت دیگر ممالک کے دورے کرے البتہ ان دوروں میں اگر کوئی گھپلا ہوا ہے تو وہ سامنے آنا چاہئے لیکن اس معاملے پر سیاست نہیں ہونی چاہئے۔۔

Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات