Live Updates

تحریک انصاف نے جلسے کی آڑ میں یلغارکی کوشش کی تو قانون حرکت میں آئے گا، جلسے کااسٹیج پریڈ ایونیو پرہوگا ، جلسے کے اندر کی سیکیورٹی کی ذمے داری تحریک انصاف پرہوگی ، 30نومبر کو دہشت گردی کاخطرہ ہے ،کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے نمٹنے کیلئے سیکیورٹی فورسز الرٹ رہیں گی ،عمران خان سے پرانی دوستی پر کسی کونہیں جلناچاہئے ، اس وقت عمران خان سے کوئی رابطہ نہیں ، طاہرالقادری سے حکومت کی کوئی ڈیل نہیں ہوئی ، عدالتی اشتہاریوں کو وفاقی حکومت نہیں خیبر پختونخوا حکومت سیکیورٹی فراہم کررہی ہے،

وزیر داخلہ چوہدری نثار علی کی تحریک انصاف کے 30نومبرکے جلسے کے حوالے سے پریس کانفرنس

جمعہ 28 نومبر 2014 22:44

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔28نومبر 2014ء) وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کو جناح ایونیو پر جلسے کی اجازت دی گئی ہے اور اگر طے پائے گئے معاہدہ کی خلاف ورزی اور جلسے کی آڑ میں یلغارکی کوشش کی گئی تو قانون بھی حرکت میں آئے گا، تحریک انصاف سیاسی جلسہ کرے گی تو کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی جائے گی، پی ٹی آئی کے جلسے کااسٹیج پریڈ ایونیو پرہوگا جہاں عمران خان کا اس وقت کنٹینرموجود ہے ،جلسے کے اندرکی سیکیورٹی کی ذمے داری تحریک انصاف پرہوگی جب کہ سرکاری یا نجی املاک کے نقصان کے ذمے داری بھی جلسے کے منتظمین ہونگے ،جلسے کے موقع پر دہشت گردی کاخطرہ ہے ،کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے نمٹنے کیلئے سیکیورٹی فورسز الرٹ رہیں گی ،( آج ) سے بعض راستے بند کردئیے جائیں گے،عمران خان سے پرانی دوستی پر کسی کو جلنے کی ضرورت نہیں ہے لیکن اس وقت عمران خان سے کوئی رابطہ نہیں ہے، طاہرالقادری سے حکومت کی کوئی ڈیل نہیں ہوئی ، عدالتی اشتہاریوں کو وفاقی حکومت نہیں خیبر پختونخوا حکومت سیکیورٹی فراہم کررہی ہے ۔

(جاری ہے)

وہ جمعہ کو تحریک انصاف کے 30نومبرکے جلسے کے حوالے سے پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے ۔وزیر داخلہ نے کہا کہ تحریک انصاف سیاسی جلسہ کرے گی تو کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی جائے گی۔ جمہوریت میں سیاسی سرگرمیوں کی مکمل آزادی ہے۔ تین ماہ سے ملک سیاسی جلسوں کی زد میں ہے۔ اگر کسی کے ذہن میں شبہ ہے کہ جلسے کی آڑ میں یلغار کرے گا تو قانون حرکت میں آئے گا۔

جلسہ کرنے سے پہلے قانون کے مطابق تحریک انصاف کو درخواست دینے کی بات چلی اور ڈپٹی کمشنر کو درخواست دی جس میں شاہراہ دستور کے دونونوں ایونیو اور پریڈ لائن پر جلسہ کرنے کی اجازت مانگی گئی۔ حکومت نے شاہراہ دستور پر جلسے کی اجازت دینے سے انکار کردیا۔ انتظامیہ سے تحریک انصاف کی قیادت سے مذاکرات جاری رہے حتمی طور پر یہ فیصلہ ہوا ہے کہ انتظامیہ پر بھی مطمئن ہے اور وزارت داخلہ بھی مطمئن ہے۔

14 اگست کو جب دھرنے کیلئے اسلام آباد آئے تو اس وقت ہائیکورٹ نے بھی اجازت کے بغیر دھرنے کو غیرقانونی قرار دیا تھا۔ تحریک انصاف کے خیبر پختونخواہ کے جلوسوں کو کئی گھنٹے تک اسلئے روکا تھا کہ تحریک انصاف نے اجازت نہیں مانگی مگر تحریک انصاف نے معاہدے کی خلاف ورزی کی۔ حکومت نے صبرو تحمل کا مظاہرہ کیا۔ 31 اگست تک حکومت نے فورس استعمال نہیں کی۔

31 اگست کو سکیورٹی فورسز نے سیاسی دہشت گردی کو ناکام بنایا اگر پولیس چاہتی تو عمران خان اور طاہرالقادری دونوں کو گرفتار کرسکتی تھی۔ انتظامیہ جلسے کا این او سی جاری کردے گی۔ چند نکات عدلیہ اور میڈیا کے سامنے رکھنا چاہتا ہوں۔ خلاف ورزی کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ وزیر داخلہ نے کہاکہ مرکزی جلسہ گاہ جناح ایونیو ایم سی بی بینک تک ہوگی۔

سٹیج موجودہ جگہ عمران خان کا کنٹینر ہوگا۔ جلسہ کے اختتام پر 11 بجکر 59 منٹ پر پرامن طور پر شرکاء منتشر ہوجائیں گے۔ آرگنائزر بنائیں کہ کسی قسم کی افراتفری نہیں ہوگی۔ لوگ پرامن طور پر منتشر ہوں گے۔ جلسہ گاہ سے آگے کسی کو جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔ اگر کوئی ریڈ زون یا ممنوعہ جگہ پر جاتا ہے اور سکیورٹی فورسز قانون پر عمل کرتی ہیں تو ذمہ داری آرگنائزر پر عائد ہوگی۔

جلسہ گاہ کے باہر وزارت داخلہ اور جلسہ گاہ کے اندر کی سیکیورٹی تحریک انصاف کے ذمے ہوگی۔ شرکاء کسی سرکاری و نجی املاک کو کسی قسم کا نقصان نہیں پہنچائیں گے۔ جلسے میں کم عمر بچوں کی حفاظت کی ذمہ داری بھی آرگنائزر پر عائد ہوگی۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ جلسہ گاہ کی جگہ پر میٹرو بس کا تعمیراتی کام جاری ہے۔ تعمیراتی جگہ پر جلسے کے شرکاء کی حفاظت آرگنائزر کے ذمے ہوگی۔

جلسہ گاہ کے اندر کوئی نقصان ہوا تو اس کی ذمہ دار بھی تحریک انصاف ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ شرکاء کسی صورت میں بھی ریڈ زون میں داخل نہیں ہوں گے اور نہ ہی راستے بلاک کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے نمٹنے کیلئے سیکیورٹی فورسز الرٹ رہیں گی۔ دونوں اطراف سے ذمہ دار کا ثبوت دیا گیا ہے۔ 29 نومبر کو بعض راستے بند کردئیے جائیں گے۔

اب کئی نئی شرائط کا این او سی میں اضافہ کیا گیا ہے۔ اگر کوئی قانون کی خلاف ورزی کرے گا اور سیکیورٹی فورسز کریں گی تو کوئی پولیس کیخلاف مقدمات درج نہ کرائے۔ 31 اگست کو قانون پر عمل کرنے پر قتل کے مقدمات وزیراعظم سے لے کر ایس ایچ او تک درج کرائے گئے۔ وزیر داخلہ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ حساس اداروں کو بعض ایسی اطلاعات ملی ہیں کہ دہشت گردی کا واقعہ رونماء ہوسکتا ہے اسلئے حکومت مکمل طور پر فول پروف سیکیورٹی فراہم کرے گی۔

کچھ ایریاز میں کنٹینر اسلئے لگائے جائیں گے کہ سیکیورٹی خدشات موجود ہیں‘ پوری کوشش کریں گے کہ ٹریفک کی روانی میں کوئی خلل نہ پڑے۔ امید کرتا ہوں کہ 30 نومبر کے بعد تحریک انصاف سے مذاکرات کا عمل شروع ہوگا۔ بال اب تحریک انصاف کے کورٹ میں ہے بالآخر مسئلہ مذاکرات کی کی میزپر ہی حل ہونا ہے۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ حساس اداروں نے کالعدم تحریک طالبان کے حوالے سے سیکیورٹی خدشات ظاہر کئے ہیں۔

عمران خان سے پرانی دوستی پر کسی کو جلنے کی ضرورت نہیں ہے لیکن اس وقت عمران خان سے کوئی رابطہ نہیں ہے۔ ڈاکٹر طاہرالقادر سے حکومتی ڈیل بارے سوال پر وزیر داخلہ نے کہا کہ طاہرالقادری سے حکومت کی کوئی ڈیل نہیں ہوئی انہوں نے اپنی مرضی سے دھرنا ختم کیا۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی شفاف تحقیقات چاہتے ہیں۔ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم پر عوامی تحریک کا اعتماد چاہتے ہیں۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ دنیا میں سیکیورٹی ریاست کی نمائندگی کرتے ہیں۔ ریاستی اداروں پر حملوں کا سیکیورٹی ادارے دفاع کرتے ہیں۔ پاکستان میں 31 اگست کے واقعہ پر نئی روایت قائم کی گئی ہے۔ دنیا بھر میں سیکیورٹی اداروں پر اس انداز میں مقدمات درج نہیں کئے جاتے۔ عدالتی اشتہاریوں کو وفاقی حکومت سیکیورٹی فراہم نہیں کررہی خیبر پختونخوا حکومت سیکیورٹی دے رہی ہے تو وہاں ان کی بادشاہت ہے۔ سیاسی جلسے کو وفاقی حکومت سیکیورٹی فراہم کررہی ہے۔

Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات