بلوچستان ہائی کورٹ نے کونج کے شکار پر پابندی کی استدعا سے متعلق درخواستوں کو نمٹادیا ،

شکار کے حوالے سے وزارت خارجہ کے احکامات غیر قانونی قرار، صوبائی حکومت متعلقہ ایکٹ کے تحت اپنے فرائض بجالاتے ہوئے خطرے سے دوچار حیوانات کے تحفظ اور بقاء کو یقینی بنائے،ہدایت

جمعہ 28 نومبر 2014 22:39

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔28نومبر 2014ء ) بلوچستان ہائی کورٹ کے جج جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس محمد اعجاز سواتی پر مشتمل بینچ نے محمد اسلم بھوتانی اور ملک محمد سلیم کی جانب سے دائر کردہ الگ الگ آئینی پٹیشنز جس میں انہوں نے عدالت سے بلوچستان میں ہوبارہ بسٹرڈز(کونج) کے شکار پر پابندی کی استدعا سے متعلق درخواستوں کو نمٹاتے ہوئے بلوچستان میں اس کے شکار کے حوالے سے وزارت خارجہ کے احکامات کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے صوبائی حکومت کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس حوالے سے متعلق ایکٹ کے تحت اپنے فرائض بجالاتے ہوئے خطرے سے دوچار حیوانات کے تحفظ اور بقاء کو یقینی بنائے جبکہ صوبائی سیکرٹری وائلڈ لائف کو اس حوالے سے اٹھائے گئے سے متعلق رپورٹ آئندہ سماعت پر پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ وزارت خارجہ حکومت پاکستان نے بلوچستان میں عرب امارات کے باشندوں کو 2013-2014 کے دوران مخصوص اضلاع میں ہوبارہ بسٹرڈ (کونج) کے شکار ی اجازت دی ہوئی ہے درخواست گذاروں نے عدالت کو بتایا کہ آئی یو سی این کی جاری کردہ فہرست میں ہوبارہ بسٹرڈ( کونج) کو اس کی روز بروز ختم ہوئی تعداد کی بنا پر خطرے سے دوچار قرار دیا گیا ہے جس کی بناء پر اس کے شکار پر پابندی عائد ہے جب کہ بلوچسان وائلڈ لائف ایکٹ 2014کے تحت بلوچستان کی علاقائی حدود میں پائے جانے والی جنگلی جانوروں پر صوبائی حکومت کو اختیار حاصل ہے لہذا وفاقی حکومت کو صوبے میں کوئی علاقہ شکار کے مقصد کیلئے مخصوص کرنے یا اس کی اجازت دینے کا اختیار حاصل نہیں اور ہوبارہ بسٹرڈ( کونچ) کے مذکورہ ایکٹ کے شیڈول IIIمیں شامل ہونے کی بناء پر اس کاشکار ممنوع ہے۔

عدالت نے دونوں درخواستوں کو نمٹاتے ہوئے اس حوالے سے جاری کردہ حکم کی کاپیاں تمام متعلقہ وفاقی اور صوبائی محکموں کو ان پر عملدرآمد کیلئے بھجوانے کی ہدایت کی ہے۔

متعلقہ عنوان :