Live Updates

الیکشن کمیشن نے عام انتخابات میں (ن) لیگ کو جتوانے کیلئے 55لاکھ اضافی بیلٹ پیپرز چھپوا ئے ، مرکزی اور صوبائی الیکشن کمشنرز، سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری، نگران حکومتیں اور جسٹس(ر) خلیل الرحمن رمدے نے مل کر تحریک انصاف کے خلاف دھاندلی کرائی، ثبوت مجاز فورم پر پیش کریں گے، نواز شریف کی موجودگی میں انتخابی دھاندلی کی تحقیقات غیر جانبدارانہ اور شفاف نہیں ہو سکتیں،ان کا استعفیٰ ضروری ہے، آر اوز، ڈی آر اوز اور انتخابی دھاندلی میں ملوث شخصیات کو سزا نہ ملی تو آئندہ انتخابات میں پارٹیوں میں دھاندلی کا مقابلہ ہو گا،

تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی 2013ء کے انتخابات میں دھاندلی کے مبینہ ثبوت پیش کرتے ہوئے پریس کانفرنس

جمعہ 28 نومبر 2014 21:42

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔28نومبر 2014ء) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے الزام عائد کیا ہے کہ 11 مئی 2013ء کے انتخابات میں مسلم لیگ(ن) کو جتوانے کیلئے الیکشن کمیشن کے لاہور اور کراچی کے 2چھاپہ خانوں اور پوسٹل فاؤنڈیشن پریس سے 55لاکھ اضافی بیلٹ پیپرز چھپوا کر (ن) لیگ کے امیدواروں میں بانٹے گئے، مرکزی اور صوبائی الیکشن کمشنرز، سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری، نگران حکومتیں اور جسٹس(ر) خلیل الرحمن رمدے نے مل کر تحریک انصاف کے خلاف دھاندلی کرائی، ثبوت مجاز فورم پر پیش کریں گے، نواز شریف کی موجودگی میں انتخابی دھاندلی کی تحقیقات غیر جانبدارانہ اور شفاف نہیں ہو سکتیں، اس لئے ان کا استعفیٰ ضروری ہے، آر اوز، ڈی آر اوز اور انتخابی دھاندلی میں ملوث شخصیات کو سزا نہ ملی تو آئندہ انتخابات میں پارٹیوں میں دھاندلی کا مقابلہ ہو گا۔

(جاری ہے)

وہ جمعہ کو یہاں ایک مقامی ہوٹل میں 2013ء کے عام انتخابات میں دھاندلی کے مبینہ ثبوت پیش کرنے کے حوالے سے پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر پارٹی کے سیکرٹری جنرل جہانگیر ترین، سیف اللہ نیازی اور شیریں مزاری بھی موجود تھیں۔ قبل ازیں ڈاکٹر عارف علوی نے سلائڈز کے ذریعے 55 لاکھ اضافی بیلٹ پیپرز کے اعداد و شمار میڈیا کو دکھائے جبکہ اسحاق خاکوانی نے سندھ اور بلوچستان میں انتخابی دھاندلیوں کے واقعات بیان کئے۔

عمران خان نے پریس کانفرنس کے آغاز میں کہا کہ 11 اگست کو پریس کانفرنس میں دھاندلی کے بعض ثبوت رکھے تھے، جس میں افتخار چوہدری، ای سی پی، نگران حکومت اور جسٹس(ر)رمدے پر الزامات لگائے گئے تھے، صوبائی الیکشن کمشنر مرضی کے لگائے گئے،9 مئی کو محبوب انور کو الیکشن کمشنر پنجاب لگایان گیا، انہوں نے ایڈیشنل چیف سیکرٹری راؤ افتخار کو کہا کہ اضافی بیلٹ پیپرز چھپوانے کیلئے بندے چاہیئیں جو راؤ افتخار نے فراہم کئے، ہماری تحقیقاتی ٹیم نے جو چھان بین کی وہ ثبوت پیش کریں گے کہ کس طرح دھاندلی کی گئی، یہ بتائیں گے کہ (ن) لیگ کے ڈیڑھ کروڑ ووٹ کس طرح ملے، کمیشن نے شعیب صدیقی کے حلقے میں بتایا کہ 115 میں سے 60 پولنگ اسٹیشنوں کے بیگ غائب ہیں، دیگر نتائج میں 26 ہزار 326 میں 5ہزار ووٹ ویلڈ نہیں تھے،5ہزار ووٹ غائب ہیں، اس طرح 31ہزار سے 17 ہزار ووٹ ویلڈ نہیں تھے، ایاز صادق اب تک سٹے آرڈر کے پیچھے چھپے تھے، پتہ چل گیا کہ کتنی بڑی دھاندلی ہوئی، اسحاق خاکوانی نے کہا کہ سندھ کے بارے الیکشن کمیشن نے ایک تجزیہ چھاپہ ہے کہ بے نظیر کی شہادت کے بعد ہونے والے الیکشن میں سندھ میں 44 فیصد ووٹ پڑے جبکہ 2013ء کے الیکشن میں تمام تر ناکامیوں کے بعد 55فیصد ووٹ پڑے، گویا کہ زرداری کی مقبولیت بے نظیر بھٹو سے بڑھ گئی اور 10فیصد زیادہ ووٹ پڑے، جبکہ کراچی میں 5 فیصد کم ووٹ پڑے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں تربیت میں ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے الیکشن لڑا انہیں صرف 5ہزار ووٹ ملے، ان کے مدمقابل احسان شاہ کو ایک سو سے زائد ووٹ پڑے، ایک پولنگ سٹیشن میں ان کے ووٹ 845 سے کم کر کے 145کر دیئے گئے اور کہا گیا کہ ٹائپنگ کی غلطی ہو گئی، آر او کے کہنے کے باوجود صوبائی الیکشن کمیشن نے غلطی درست نہ کی۔ انہوں نے کہا کہ سابق وزیر اعظم جمالی کو ان کے مدمقابل کے 24 ہزار ووٹ مسترد کرا کر جتوایا گیا، خضدار میں مولانا قمر الدین 58ووٹ سے جیتے جبکہ رؤف مینگل کے 3598 ووٹ مسترد کرائے گئے۔

جنرل عبدالقادر نے 7ہزار ووٹ حاصل کئے جبکہ ان کی صوبائی سیٹوں پر 2 ممبران کو 2ہزار اور 4ہزار ووٹ ملے،4 فیصد ووٹ حاصل کرنے والے وفاقی وزیر بن گئے۔ آواران میں ایک بھی ووٹ نہیں پڑا لیکن میر قدوس نے 544 ٹھپے بنا کر ڈپٹی سپیکر بلوچستان کو جتوا دیا گیا۔ ڈاکٹر عارف علوی نے پولنگ سکیم تبدیل کر کے الیکشن ڈے پر اپنی مرضی کے پریزائیڈنگ آفیسرز تعینات کئے گئے، اضافی بیلٹ پیپرز چھپوانے کے ثبوت مل گئے ہیں، اردو بازار سے 249افراد اضافی بیلٹ پیپرز چھپوانے کیلئے منگوائے گئے، پی پی ایف نے قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں کے 69حلقوں پی سی پی لاہور نے 64، پی پی پی کراچی نے 120 حلقوں کے بیلٹ پیپرز چھاپے، پوسٹل فاؤنڈیشن پریس نے 7 لاکھ 82 ہزار بیلٹ پیپرز چھاپے، چوہدری نثار جس حلقے سے ہارے وہاں 71 ہزار اضافی ووٹ چھاپے گئے، پی سی پی لاہور نے اضافی ووٹ چھاپے، سعد رفیق کے حلقے میں ایک لاکھ 20ہزار فالتو ووٹ چھاپے گئے، کل 13 لاکھ 31ہزار اضافی ووٹ چھاپے گئے، کراچی میں 16 لاکھ اضافی ووٹ چھاپے گئے، پورے ملک میں 53 لاکھ سے زائد اضافی ووٹ چھپوائے گئے ۔

فیصل صالح حیات کے حلقے میں 65ہزار اضافی بیلٹ پیپرز چھاپے گئے ، این اے 128 میں افضل کھوکھر 50 ہزار سے جیتے جبکہ 50ہزار اضافی ووٹ چھاپے گئے۔ این اے 118 میں 56 ہزار اضافی بیلٹ پیپرز چھاپے گئے، الیکشن کمیشن میں تمام انتخابی ریکارڈ سیز کر دیا جائے، الیکشن کمشنر استعفیٰ دیں۔ عمران خان نے کہا کہ 55لاکھ ووٹ فالتو چھاپے ، یہ ووٹ (ن) لیگ کے امیدواروں کو دیئے گئے، اسی وجہ سے (ن) لیگ پانچ سال برسراقتدار رہنے کے باوجود 67 لاکھ سے اپنے ووٹ ڈیڑھ کروڑ بڑھانے میں کامیاب ہوئی حالانکہ پنجاب حکومت کی کارکردگی سب سے بری تھی، ہماری تحقیقات سے پتہ چل گیا کہ 55 لاکھ فالتو ووٹ چھاپ کر دھاندلی کرائی گئی، سعد رفیق کے حلقے میں 1 لاکھ 24ہزار ووٹ کیوں چھاپے گئے، چوہدری افتخار میچ فکسنگ میں ملوث تھے ، اگر دھاندلی کی تحقیقات نہ کرائی گئیں ، مجرموں کو سزا نہ ملی تو آئندہ الیکشن میں دھاندلی میں مقابلہ ہو گا، آج تک 70 سے لے ایک دھاندلی والے کو سزا نہیں ہوئی، سزاؤں کے بغیر دھاندلی ختم نہیں ہو گی، انتخابی ٹربیونلز نے 4 ماہ میں فیصلے کرنے تھے، ڈیڑھ سال میں فیصلے نہیں کر سکے، دھرنے سے معیشت تباہ کرنے کے دعوے غلط ہیں، جمہوریت کو ہم نے دھاندلی کرنے والوں سے ڈی ریل کیا، دھاندلی کے ذریعے اقتدار میں آنے والے کس طرح ایماندار ہو جائیں گے۔

نیب کے مطابق 12ارب روزانہ کرپشن ہونی ہے کرپشن کرنے والے اسمبلیوں میں بیٹھے ہیں، ہم تمام اداروں میں انصاف کیلئے گئے لیکن انصاف نہیں ملا، پھر احتجاج کا فیصلہ کیا، میرے حلقے میں دھاندلی کر کے جیتنے والے صوبائی ممبر کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت سزا ملنی چاہیے، آر اوز کو بھی سزائیں ملنی چاہئیں، انتخابات کے بعد دھاندلی ہوئی ۔80فیصد غداریوں کی درخواستیں تکنیکی بنیاد پر فارغ کی گئیں۔

انہوں نے کہا کہ دھرنے کا مقصد ملک کا مستقبل ٹھیک کرنا ہے، جہانگیر ترین سپریم کورٹ سے انصاف لینے کے لئے 2 کروڑ روپے خرچ کر چکے ہیں، ان کے حلقے میں 1 لاکھ 22 ہزار ووٹ غیر تصدیق شدت تھے جبکہ جہانگیر ترین 9 ہزار سے ہارے، ووٹ کا تقدس بحال کرنے کیلئے دھاندلی کی تحقیقات ضروری ہے، جیتنے والی پارٹیاں بھی دھاندلی کا شور مچا رہی ہیں ، آصف علی زرداری نے مجھے ہسپتال فون کر کے کہا کہ آر اوز کا الیکشن ہے، نواز شریف کا استعفیٰ اس لئے ضروری ہے کہ اس کے نیچے شفاف تحقیقات نہیں ہو سکتیں، ماڈل ٹاؤن کے سانحہ کی ایف آئی آر کی بجائے ہمارے خلاف ایف آئی آر کٹ چکی ہیں۔

نواز شریف پر ہمیں اعتماد نہیں، اگر 122 کا حلقہ کھل گیا تو سپیکر جعلی ثابت ہو جائے گا، اگر 2 سال بعد پتہ چلا کہ نواز شریف جعلی مینڈیٹ سے آیا تھا تو ذمہ دار کون ہو گا۔ انتخابی اصلاحات کا دھاندلی کی تحقیقات کے بغیر کوئی فائدہ نہیں ہو گا، اگر دھرنا نہ دیتے تو لاہور میں دھاندلی کی تحقیقات نہ ہوتیں، سب دھاندلی کے احتساب کو روکنے کیلئے جمع ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تھرڈ ایمپائر اللہ ہے، کے پی کے میں جس حلقے کو کھلوانا چاہتے ہیں ہم تیار ہیں، شاہ فرمان کا حلقہ ہم نے خود کھلوایا ، پرویز رشید کے الزامات کا کنٹینر سے جواب دوں گا، میرے اثاثے ظاہر ہیں، میں ٹیکس چھپا ہی نہیں سکتا، نواز شریف نے لندن میں اپنے پیسے چھپائے ہیں، نواز کے بیٹوں نے اپنے اثاثے کیوں نہیں ظاہر کئے، میں فوج کیلئے کیوں محنت کروں گا،اس الزام میں کوئی صداقت نہیں، چینی اور امریکہ کے سفراء سے ان کی درخواست پر ملاقات ہوئی تھی، مینار پاکستان کے 20فیصد حصے کو بھر کر دیکھا دیں وہاں بھی گو نواز گو کے نعرے لگیں گے۔

Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات