پاکستان اور ایران باہمی تجارت کو نہایت اہمیت دیتے ہیں، صوبائی وزیر زراعت،

پاکستانی زرعی اجناس مثلا چاول، کینو، آم اور آلو کی ایرانی منڈیوں میں بہت مانگ ہے، پنجاب سے ایران کیلئے برآمدات میں کئی گنا اضافہ ممکن ہے جس کیلئے کوشش کر رہے ہیں

جمعرات 27 نومبر 2014 23:20

لاہور/ فیصل آباد(اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 27نومبر 2014ء) پاکستان اور ایران برادر اسلامی ممالک ہیں جو ایک دوسرے سے تعلق اور تجارت کو نہایت اہمیت دیتے ہیں۔ پاکستانی زرعی اجناس مثلا چاول، کینو، آم اور آلو کی ایرانی منڈیوں میں بہت مانگ ہے۔ پنجاب سے ایران کیلئے برآمدات میں کئی گنا اضافہ ممکن ہے جس کیلئے کوشش کر رہے ہیں۔ پاکستان زرعی اجناس کی برآمد سے قبل کیڑوں اور بیماریوں سے بچاوٴکیلئے بین الاقوامی معیار کے اقدامات اٹھاتا ہے۔

ایرانی زرعی ماہرین کو پنجاب کے کھیتوں اور باغوں میں خوش آمدید کہتے ہیں۔ان خیالات کا اظہار صوبائی وزیر زراعت ڈاکٹر فرخ جاوید نے نجی ہوٹل میں رائس ایکسپورٹرز کانفرنس سے خطاب میں کیا۔ کانفرنس میں ایران سے آئے 14رکنی وفد اور ایرانی کونسل جنرل آغا بنی اسدی نے خصوصی شرکت کی۔

(جاری ہے)

ایرانی وفد میں ممبران پارلیمنٹ ڈاکٹر فتاحی، ڈاکٹر عابدی اور ڈاکٹر تمینی سمیت رائس امپورٹرز اور زرعی ماہرین شامل تھے۔

رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے پیر ناظم شاہ، کاشف الرحمن، ڈائریکٹررائس ریسرچ انسٹیٹیوٹ کالا شاہ کاکوڈاکٹر اختر، ڈاکٹر اشفاق اورڈپٹی فوڈ کمشنر ڈاکٹر وسیم بھی کانفرنس میں شریک تھے۔ کانفرنس سے خطاب میں ڈاکٹر فرخ جاوید کا کہنا تھا کہ پاکستان اور ایران کی سرحد پر بھی کورنٹین سیٹ اپ انسٹال کرنے کی ضرورت ہے تاکہ زرعی اجناس کی آمد و رفت کے دوران اشیاء کے صحت کے اصولوں کے مطابق ہونے کی جانچ کی جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ صحت مند شہری ہی ملکی ترقی میں اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں اور زراعت کو صحت کے اصولوں کے مطابق کر کے جہاں ہم خوراک کی ضروریات پوری کر سکتے ہیں وہیں صحت مند معاشرے کو نمو بھی ملتی ہے۔ایرانی کونسل جنرل آغا بنی اسدی نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ پاکستان کے ساتھ دیر پا اور مضبوط تعلق کے داعی ہیں اور اس رشتے کی مضبوطی میں زرعی اجناس کی تجارت اہمیت کی حامل ہے۔

ایرانی ممبران پارلیمنٹ نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہیں لاہور آ کر دلی مسرت ہوئی اور وہ پاکستانی مہمان نوازی سے خوب لطف اندوز ہوئے۔ ایرانی وفد نے تین روزہ دورے کے دوران صوبائی حکومت کے نمائندوں اور ایکسپورٹرز سے ملاقاتیں کیں اور انہیں رائس ملز اور انڈسٹری کے مختلف شعبوں کا دورہ کروایا گیا۔