Live Updates

30نومبرمیں صرف 48گھنٹے رہ گئے ،تحریک انصاف اور وفاقی حکومت کے درمیان فیصلہ کن معرکہ ،فریفین نے تیاریاں مکمل کرلیں ،جماعت اسلامی ،عوامی تحریک سمیت تمام سیاسی جماعتوں نے جلسے میں شرکت سے معذرت کرلی، تحریک انصاف نے اپنے کارکنان اسلام آباد پہنچاناشروع کردیے ، پنجاب اور آزاد کشمیر سے پولیس اہلکاروں کے دستے بھی اسلام آباد پہنچ گئے

جمعرات 27 نومبر 2014 21:56

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 27نومبر 2014ء ) 30نومبرمیں صرف 48گھنٹے رہ گئے ،تحریک انصاف اور وفاقی حکومت کے درمیان فیصلہ کن معرکہ ہوگافریفین نے مکمل طورپرتیاریاں کرلیں ،جماعت اسلامی ،عوامی تحریک سمیت تمام سیاسی جماعتوں نے تحریک انصاف کے جلسے میں شرکت سے معذرت کرلی ہے جبکہ دوسری جانب تحریک انصاف نے اپنے کارکنان دوروزقبل ہی اسلام آباد پہنچاناشروع کردیے ،جبکہ پنجاب اور آزاد کشمیر سے پولیس اہلکاروں کے دستے اسلام آباد پہنچ گئے جبکہ وفاقی پولیس نے پی ٹی آئی کے اتوار کو ہونے والے 'فیصلہ کن' جلسے کے حوالے سے اپنا سکیورٹی پلان مرتب کرلیا ہے۔

ہوٹلوں ،قہوہ خانوں ،ٹرانسپورٹرز،پیٹرل پمپس آج جمعہ سے بندکیے جانے کاامکان ہے ،پولیس ذرائع کے مطابق دیگرعلاقوں سے آنے والے دستوں میں چھ مظاہرین منتشر کرنے والے یونٹس اور چھ خواتین پولیس کے یونٹس بھی شامل ہیں، اس کے علاوہ عام طو رپر اسلام آباد میں تعینات ہونے والے ایف سی یونٹس کو بھی طلب کیا جاسکتا ہے۔

(جاری ہے)

یہ دستے اسپورٹس کمپلیکس، پولیس لائنز ہیڈکوارٹرز، حاجی کیمپ اور کمیونٹی سینٹرز میں اپنے کیمپس بنائیں گے۔

دوسری جانب اسلام آباد پولیس نے بس ٹرمینلز، ٹرانسپورٹرز اور وفاقی دارالحکومت کے کھانے پینے کے مراکز پر بھی نظر رکھنا شروع کردی ہے تاکہ انہیں دیگر شہروں سے جلسے میں شرکت کے لیے آنے والے پی ٹی آئی کے ورکرز اور حامیوں کو سہولیات فراہم کرنے سے روکا جاسکے، پولیس کے سکیورٹی پلان میں پی ٹی آئی حامیوں کو 'بدمعاش' قرار دیا گیا ہے۔ذرائع کا کہنا تھا کہ ایسا نہیں لگتا کہ ٹرانسپوٹرز، پٹرول اسٹیشنز، ریسٹورنٹس اور کھانے پکانے کے مراکز پر دباو ڈالنے کی حکمت عملی کارآمد ثابت ہوگی جنھوں نے پی ٹی آئی اور پی اے ٹی کے پارلیمنٹ ہاوس کے باہر حالیہ مہینوں کے دھرنوں کے دوران کافی کمایا ہے۔

اسلام آباد کے داخلی راستوں کو جمعے کی رات سے سیل کرنا شروع کردیا جائے گا تاکہ پی ٹی آئی کے جلسے میں شرکت کے لیے آنے والے افراد کو روکا جاسکے۔کنٹینرز اور خاردار تاریں بھی جلسہ گاہ تک رسائی کے راستے میں گاڑیوں اور پیدل چلنے والوں کو روکنے کے لیے استعمال کی جائے گی۔ذرائع نے مزید بتایا کہ اگر جلسے میں شریک عوام نے اشتعال میں پرتشدد احتجاج کیا یا ریڈ زون کی محفوظ عمارت کی جانب مارچ کی کوشش کی تو صرف لاٹھی چارج، آنسو گیس اور ربڑ کی گولیوں کا استعمال کیا جائے گا۔

تاہم سینئر پولیس افسران اور ان کے محافظوں کے پاس اسلحہ موجود ہوگا جن میں سے کچھ پی ٹی آئی جلسے اور اس کے رضاکاروں کو ریسکیو 15 کے دفتر میں قائم کنٹرول رومز سے مانیٹر کریں گے۔ضلعی انتظامیہ کی ایک موبائل کمانڈ پوسٹ قائم کرنے کی تجویز بھی اس حوالے سے پیش کی گئی ہے۔اس کے علاوہ ایک ایمرجنسی پلان کو بھی تیار کیا گیا ہے جس کے تحت صحت اور ویلفیئر کے محکموں کو ایمبولینسز تیار رکھنے اور ہسپتالوں میں انتظامات کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔

پندرہ سو سے زائد ایسی ٹیمیں بھی تشکیل دی گئی ہیں جن میں سے ہر ایک میں تین اہلکار شامل ہوں گے، جن میں سے دو کے پاس ڈنڈے اور تیسرے کے پاس ہتھکڑیاں ہوں گی تاکہ تفصیلی اطلاعات ملنے پر شرپسند عناصر کو حراست میں لے کر جیل منتقل کیا جاسکے۔اسی طرح اے آئی جی اور ایس پی ہیڈکوارٹرز اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ مشتعل احتجاج کو منتشر کرنے والے حوالے ہر طرح کا ساز و سامان پولیس کو دستاب ہو۔ذرائع کامزید کہناہے کہ تحریک انصاف راولپنڈی سے ہزاروں کارکنان پہنچیں گے ان کارکنان میں اسلام آباد اور راولپنڈی کے قرب وجوارسے آنے والے کارکنان بھی شامل ہوں گے ۔

Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات