Live Updates

اختلاف رائے جو تشدد اور قانون شکنی پر اکسائے قابل قبول نہیں ،اصلاحات کا اصل فورم پارلیمنٹ ہے ،قومی اسمبلی میں 10فیصد نمائندگی والے 90فیصد مینڈیٹ پر اپنا فیصلہ مسلط نہیں کر سکتے ، آئین کے مطابق اگر غیر قانونی کام پر اکسانے کے لئے آزادی اظہار کا سہارا لیا جائے تو اس پر قانون میں قدغن موجودہے ،گزشتہ کئی دنوں سے آزادی اظہار کے نام پر جمہوریت کو بدنام کرنے کی کوشش کی گئی،عمران خان ہمیں 90کی دہائی میں واپس لے جارہے ہیں ،موجودہ حکومت وزیر اعظم کی قیادت میں جلد لوڈشیڈنگ اور دہشت گردی کا خاتمہ کر دے گی،

وفاقی وزیر صنعت و تجارت انجینئر خرم دستگیر کا ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن سے خطاب

جمعرات 27 نومبر 2014 21:11

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 27نومبر 2014ء) وفاقی وزیر صنعت و تجارت انجینئر خرم دستگیر نے کہا ہے کہ اختلاف رائے جو تشدد اور قانون شکنی پر اکسائے قابل قبول نہیں ہے ،اصلاحات کا اصل فورم پارلیمنٹ ہے ،قومی اسمبلی میں 10فیصد نمائندگی والے 90فیصد مینڈیٹ پر اپنا فیصلہ مسلط نہیں کر سکتے ، آئین کے مطابق اگر غیر قانونی کام پر اکسانے کے لئے آزادی اظہار کا سہارا لیا جائے تو اس پر بھی قانون میں قدغن موجودہے ،گزشتہ کئی دنوں سے آزادی اظہار کے نام پر جمہوریت کو بدنام کرنے کی کوشش کی گئی،عمران خان ہمیں 90کی دہائی میں واپس لے جارہے ہیں ،موجودہ حکومت وزیر اعظم نواز شریف کی قیادت میں جلد ملک سے لوڈشیڈنگ اور دہشت گردی کا خاتمہ کر دے گی۔

وہ یہاں جمعرات کو ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن اسلام آبادسے خطاب کررہے تھے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں آئین کی سربلندی اور جمہوریت کو آگے لے کر بڑھنے کی ضرورت ہے آئین کے آرٹیکل 19کا لبادہ اوڑھ کر جو طریقہ کار آج کل اپنایا جارہا ہے وہ شاید آئین کی سربلندی کی طرف نہیں جا رہاآئین میں اظہار رائے کی آزادی ہے لیکن مادر پدر آزادی نہیں ۔انہوں نے کہا کہ آئین کے مطابق اگر غیر قانونی کام پر اکسانے کے لئے آزادی اظہار کا سہارا لیا جائے تو اس پر بھی قانون میں قدغن ہے انہوں نے کہا کہ گزشتہ کئی دنوں سے آزادی اظہار کے نام پر جمہوریت کو بدنام کرنے کی کوشش کی گئی ۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ہمارے نظام میں بہتری کی ضرورت ہے، ووٹ کے ذریعے عوام کی رائے کا ایک تقدس ہے کسی بھی انتخابات کو آئین میں چیلنج کرنے کی گنجائش نہیں ہے صرف ایک نشت کو ہی الیکشن ٹریبونل میں چیلنج کیا جا سکتا ہے نہ کہ پورے انتخاب کو ۔انہوں نے کہا کہ ہمیں دھاندلی اور بے ضابطگیوں میں امتیاز پید ا کرنے کی ضرورت ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہم تمام لوگوں کی رائے کا احترام کرتے ہیں اور پورے ملک کو اکھٹا رکھنے کے لئے ضروری ہے کہ آئین کی حفاظت کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ اصلاحات کے لئے 12قوانین ہیں جنہیں پڑھ کر ہی اصلاحات ہوں گی، عمران خان کو یہ باور کرانے کی کوشش کی ہے کہ آپ کو عوام نے مینڈیٹ دیا ہے 10فیصد پر آپ 90فیصد کو ڈکٹیٹ نہیں کر سکتے ۔انہوں نے کہا کہ عمران خان آئے ہمارے ساتھ مقابلہ کر لے کہ کون اپنے صوبے میں بہتر تعلیم ،صحت اور روزگار فراہم کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین نے تین ماہ میں 4560ارب روپے کی سرمایہ کاری کرنا تھی اس میں نو ہفتے اسی وجہ سے دیر ہو گئی ہے ۔

ہمیں ایک دوسرے کے گریبان پھاڑنے کی بجائے معیشت پر توجہ دینی چاہیئے ۔انہوں نے کہا کہ عدم استحکام نہ سیاسی فائدے میں ہے اور نہ ہی معاشی فائدے میں ، تمام بار ایسوسی ایشنز عوام کو ریلف دینے کے لئے قانون سازی میں حکومت کی مدد کریں،عمران خان ہمیں 90کی دہائی میں واپس لے جارہے ہیں ۔ وکلاء نے ہمیشہ آئین و قانون اور جمہوریت کی بالادستی کے لئے قربانیاں دیں ڈسٹرکٹ بار کے وکلاء کے مسائل حل کرنے کے لئے وزیر اعظم سے بات کروں گا ۔تقریب میں پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ کے صدر محمد افضل بٹ اور پاکستان مسلم لیگ (ن)لائرز فورم کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات چوہدری عبدالخالق تھند سمیت وکلاء کی کثیر تعداد نے شرکت کی ۔

Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات