اصلاحات کا اصل فورم پارلیمنٹ ہے،سیاسی انتشار سے ملکی معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے، انجینئر خرم دستگیر خان ،

قومی اسمبلی میں 10فیصد نمائندگی والے 90فیصد مینڈیٹ پر اپنا فیصلہ مسلط نہیں کر سکتے، آئین پاکستان کے تحت پورے انتخابات کو چیلنج نہیں کیا جا سکتا ، معاشی استحکام ،سیاسی استحکام کے ساتھ جڑا ہوا ہے،وکلاء برادری نے ہمیشہ آئین کی بالادستی اور جمہوریت کے استحکام کے لئے قربانیاں دی ہیں ،وفاقی وزیرکا ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن اسلام آبادسے خطاب

جمعرات 27 نومبر 2014 20:40

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 27نومبر 2014ء) وفاقی وزیر صنعت و تجارت انجینئر خرم دستگیر خان نے کہا ہے کہ وہ اختلاف رائے جو تشدد اور قانون شکنی پر اکسائے وہ قابل قبول نہیں ہے ،اصلاحات کا اصل فورم پارلیمنٹ میں گفت وشنید ہے نہ کہ کنٹینر پر تقریریں ،قومی اسمبلی میں 10فیصد نمائندگی والے 90فیصد مینڈیٹ پر اپنا فیصلہ مسلط نہیں کر سکتے، آئین پاکستان کے تحت پورے انتخابات کو چیلنج نہیں کیا جا سکتا تاہم کسی ایک نشست کے لئے الیکشن ٹریبونل سے رجوع کیا جاسکتا ہے ۔

معاشی استحکام ،سیاسی استحکام کے ساتھ جڑا ہوا ہے ،سیاسی انتشار سے ملکی معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے ۔ موجودہ حکومت وزیر اعظم میاں نواز شریف کی قیادت میں جلد ہی ملک سے لوڈشیڈنگ اور دہشت گردی کا خاتمہ کر دے گی ۔

(جاری ہے)

وکلاء برادری نے ہمیشہ آئین کی بالادستی اور جمہوریت کے استحکام کے لئے قربانیاں دی ہیں ،ہم ان کی قربانیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن اسلام آبادسے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر اور این اے 48سے قومی اسمبلی کے امیدوار چوہدری محمد اشرف گجر ،ڈسٹرکٹ بار کے صدر نصیر احمد کیانی نے بھی اس موقع پر خطاب کیا ۔تقریب میں پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ کے صدر محمد افضل بٹ اور پاکستان مسلم لیگ (ن)لائرز فورم کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات چوہدری عبدالخالق تھند سمیت وکلاء کی کثیر تعداد نے شرکت کی ۔

وفاقی وزیر خرم دستگیر خان نے کہا کہ پاکستان میں آئین کی سربلندی اور جمہوریت کو آگے لے کر بڑھنے کی ضرورت ہے آئین کے آرٹیکل 19کا لبادہ اوڑھ کر جو طریقہ کار آج کل اپنایا جارہا ہے وہ شاید آئین کی سربلندی کی طرف نہیں جا رہاآئین میں اظہار رائے کی آزادی ہے لیکن مادر پدر آزادی نہیں ۔انہوں نے کہا کہ آئین کے مطابق اگر غیر قانونی کام پر اکسانے کے لئے آزادی اظہار کا سہارا لیا جائے تو اس پر بھی قانون میں قدغن ہے انہوں نے کہا کہ گزشتہ کئی دنوں سے آزادی اظہار کے نام پر جمہوریت کو بدنام کرنے کی کوشش کی گئی ۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ہمارے نظام میں بہتری کی ضرورت ہے، ووٹ کے ذریعے عوام کی رائے کا ایک تقدس ہے کسی بھی انتخابات کو آئین میں چیلنج کرنے کی گنجائش نہیں ہے صرف ایک نشت کو ہی الیکشن ٹریبونل میں چیلنج کیا جا سکتا ہے نہ کہ پورے انتخاب کو اور خاص طور پر اس ملک میں جہاں 2002ء کے انتخابات ہوئے تھے جب آمر نے دھاندلی کی تھی اور پھر بھی واضح اکثریت حاصل نہیں کر سکا تھا، وزیر اعظم بنانے کے لئے بستر مرگ پر پڑے ایک ممبر کو بھی قومی اسمبلی میں لانا پڑا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں دھاندلی اور بے ضابطگیوں میں امتیاز پید ا کرنے کی ضرورت ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہم تمام ملک کے لوگوں کی رائے کا احترام کرتے ہیں اور پورے ملک کو اکھٹا رکھنے کے لئے ضروری ہے کہ آئین کی حفاظت کی جائے۔خرم دستگیر خان نے کہا کہ اگر عمران خان کے ساتھ کوئی اختلاف کرے تو وہ الزامات عائد کرتا ہے کہ یہ بکاؤ مال تھا ،رسم چل پڑی ہے کہ ثبوت کے بغیر بڑے ،بڑے الزامات عائد کر دیئے جاتے ہیں اور گزشتہ 105دنوں میں الزامات کا بازار گرم ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اصلاحات کے لئے 12قوانین ہیں جنہیں پڑھ کر ہی اصلاحات ہوں گی انہوں نے کہا کہ عمران خان کو یہ باور کرانے کی کوشش کی ہے کہ آپ کو عوام نے مینڈیٹ دیا ہے 10فیصد پر آپ 90فیصد کو ڈکٹیٹ نہیں کر سکتے ۔وفاقی وزیر نے کہا کہ عمران خان جس نئے پاکستان کی بات کرتے ہیں وہ بہتان پاکستان نظر آ رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ عمران خان نے گوجرانوالہ میں کہا تھا کہ میں مقابلہ کروں گا مقابلہ ہم نے خدمت کا کرنا ہے وہ آئے ہمارے ساتھ مقابلہ کر لے کہ کون اپنے صوبے میں بہتر تعلیم ،صحت اور روزگار فراہم کر رہا ہے انہوں نے کہا کہ ملک میں انتخابات ہو چکے ہیں اور مستقل انتخابی مہم جاری رکھنے کی کوئی وجہ باقی نہیں رہی ۔

انہوں نے کہا کہ چین نے تین ماہ میں 4560ارب روپے کی سرمایہ کاری کرنا تھی اس میں نو ہفتے اسی وجہ سے دیر ہو گئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ کس کے ہاتھ پر میں یہ خون تلاش کروں پاکستان کی معیشت کو بہتر بنانے کے لئے ایک ،ایک گھنٹہ کام کرنے کی ضرورت ہے ہمیں ایک دوسرے کے گریبان پھاڑنے کی بجائے معیشت پر توجہ دینی چاہیئے ۔انہوں نے کہا کہ ہمیں معاشی ریفارمز کی ضرورت ہے اس کے لئے عمران خان اپنی تجاویز دیں ۔

انہوں نے کہا کہ عدم استحکام نہ سیاسی فائدے میں ہے اور نہ ہی معاشی فائدے میں ہے ۔انہوں نے کہا کہ تمام بار ایسوسی ایشنز ہمیں عوام کو ریلف دینے کے لئے قانون سازی کرنے میں حکومت کی مدد کریں ۔انہوں نے کہا اختلاف رائے میں جو بات عمران خان کر رہیں ہیں وہ ہمیں 90کی دہائی میں واپس لے جارہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ وکلاء نے ہمیشہ آئین و قانون اور جمہوریت کی بالادستی کے لئے قربانیاں دی ہیں ڈسٹرکٹ بار کے وکلاء کے مسائل حل کرنے کے لئے وزیر اعظم سے بات کروں گا ۔

خرم دستگیر خان نے کہا کہ 25سال قبل وزیر اعظم محمد نواز شریف نے آزاد معاشی پالیسی کی بنیاد رکھی تھی جس کے باعث ٹیلی کام سیکٹر کا قیام اور نئے بینک کھلونے کی اجازت دی گئی تھی انہوں نے کہا کہ اب بھی حکومت درست سمت چل رہی ہے اور جلد ہی تمام مسائل پر قابو پالیا جائے گا ۔