تھر میں غذائی قلت سے مزید پانچ افراد ہلاک، ہلاکتوں کی تعداد 128 ہو گئی، سندھ اسمبلی نے پارلیمانی کمیٹی تشکیل دیدی

جمعرات 27 نومبر 2014 19:56

تھر میں غذائی قلت سے مزید پانچ افراد ہلاک، ہلاکتوں کی تعداد 128 ہو گئی، ..

تھر،کراچی (اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 27نومبر 2014ء) تھر میں غذائی قلت سے مزید پانچ افراد ہلاک ہو گئے ۔ہلاکتوں کی تعداد 128 ہو گئی۔ صورتحال پر سندھ اسمبلی نے پارلیمانی کمیٹی تشکیل دے دی ، جو قحط سے متعلق رپورٹ تیار کرے گی ، میڈیا رپورٹ کے مطابق تھر میں ستاون روز میں ہلاکتوں کی تعداد ایک سو اٹھائیس ہوگئی، محکمہ صحت اور انتظامیہ چین کی بانسری بجا رہے ہیں۔

پارلیمانی کمیٹی تھر کا دورہ کر کے قحط سے متعلق رپورٹ تیار کر کے سندھ اسمبلی میں پیش کرے گی۔ کمیٹی میں مہیش کمار، سعید خان نظامانی ، امیر حیدر شیرازی اور ظفر احمد شامل ہیں۔ دوسری طرف غذائی قلت تھر میں انسانی زندگیوں کو مسلسل نگل رہی ہے۔ بھوک سے بلکتی اور سسکتی زندگی مسلسل موت کو خراج ادا کر رہی ہے۔ تھر، چھاچھرو ، مٹھی اور اسلام کوٹ میں ہر روز ایک نیا ماتم اور سسکیاں سنائی دے رہی ہیں۔

(جاری ہے)

درجنوں ماوٴں کی گودیں اجڑ چکی ہیں۔ چند نومولود نے تو آنکھیں کھولتے ہی موت کو گلے لگا لیا۔ طبی سہولتوں کی عدم دستیابی سے بیماروں کی زندگی پر موت کے سائے منڈلا رہے ہیں۔ چھاچھرو کے سیکڑوں دیہات میں بھوک نے ڈیرے ڈال رکھے ہیں۔ تھرپارکر کی انتظامیہ بھوک سے بلکتے اور سسکتے افراد کو گندم تقسیم کرنے میں بری طرح ناکام ہے۔ کنویں خشک دور دور تک پانی کا نام و نشان نہیں۔

چھاچھرو اور ڈاھلی میں لوگ ایک ایک لقمے اور پانی کی بوند بوند کو ترس رہے ہیں۔ متاثرین کو امدادی اشیا ، پانی ، خوراک اور دواوٴں کے حصول میں سخت مشکلات کا سامنا ہے۔ انتظامیہ اور محکمہ صحت کی جانب سے دعووٴں کے باوجود تھرپارکر کے متاثرہ دیہات میں صحت کی ٹیمیں مقرر نہیں کی جا سکیں جس کے باعث مختلف امراض پھیل رہے ہیں۔

متعلقہ عنوان :