وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کا تقریب سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو

جمعرات 27 نومبر 2014 16:07

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 27نومبر 2014ء) وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ عمران خان درست کہتے ہیں کہ14اگست کو حالات اور تھے، اب کچھ اور ہیں،30نومبر کو صورتحال یکسر مختلف ہو گی، حکومت اور پاک فوج کو ان دیکھے دشمنوں سے مقابلہ کرنا پڑ رہا ہے،ایک ماہ سے 40 لوگوں کی دھرنی برداشت کر رہے ہیں،10پولیس والوں کو بھیج کر دھرنی ختم کرائی جا سکتی تھی، برداشت کا مظاہرہ کیا، 30 نومبر کا سیاسی جلسہ اور احتجاج قبول ہے، اگر لوگ جمع کر کے یلغار کا پروگرام ہے تو اس کی اجازت نہیں دی جائے گی، آرٹیکل 245 نافذ ہے، ہنگامی صورتحال میں فوج کو کبھی طلب کیا جا سکتا ہے، پارلیمنٹ یا کسی سرکاری ادارے پر یلغار کی اجازت نہیں دیں گے، تحریک انصاف قانون کے مطابق جلسہ کرنے پر تیار ہے تو کوئی مسئلہ نہیں، کسی کی کوئی اور منشا ہے تو سیکیورٹی فورسز مکمل طور پر تیار ہیں،30نومبر کو سیکیورٹی اداروں کو طلب کر نے کا مقصد ریاستی اداروں کا تحفظ ہے، سیکیورٹی فورسز کا مقصد سیاسی کارکنوں کو نشانہ بنانا نہیں، ہماری تیاریاں قومی اداروں اور سرکاری املاک کو بچانے کیلئے ہیں، 31 اگست کو مکمل تیاری کے ساتھ دھاوا بولا گیا،پولیس نے بغیر ہتھیار اٹھائے31اگست کی یلغار کو روکا، دھرنوں کے باعث سیکیورٹی اخراجات کی مد میں ایک ارب روپے خرچ ہو چکے ہیں، 30 نومبر کو صورتحال سے نمٹنے کے ایف سی، ایلیٹ ،پولیس ، عام پولیس اوررینجرز تعینات ہوں گی، سرکاری اداروں کا تحفظ سیکیورٹی اداروں کی ذمہ داری ہے، ، شمالی وزیرستان میں جاری آپریشن کی وجہ سے دہشت گردانہ کارروائیوں میں واضح کمی آئی، بہترین حکمت عملی سے دہشت گردی کی کئی کارروائیاں ناکام بنائی گئیں۔

(جاری ہے)

وہ جمعرات کو پولیس اکیڈمی میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے انہوں نے کہا کہ30نومبر کو کسی بھی ناخوشگوار صورتحال کا بھرپور جواب دیا جائے گا، کوئی غلط فہمی میں نہ رہے، ریاست اپنی رٹ قائم کرنا جانتی ہے، پولیس 30 نومبر کے حوالے سے اپنی تیاریاں مکمل رکھے، پولیس نے 30 نومبر کے حالات سامنے رکھ کر کنٹینر رکھے، تحریک انصاف نے جلسے کی باقاعدہ درخواست دے دی، انتظامیہ، وزارت داخلہ غور کر رہی ہے، اگلے 24گھنٹوں میں فیصلہ کریں گیکہ تحریک انصاف کو جلسے کی اجازت دینی ہے کہ نہیں اور30نومبر کو انتظامی حکمت عملی کیا ہو گی، پر امن سرگرمیوں میں کسی قسم کی رکاوٹ نہیں ڈالیں گے،، سول آرمڈ فورسز بھی افواج پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑی ہیں۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ نائن الیون کے حملہ آوروں میں سے کسی کا تعلق پاکستان سے نہیں تھا، پاکستان دہشت گردی کی کسی جنگ میں شامل نہیں، دہشت گردی کے خلاف جنگ سے پاکستانی عوام مشکلات کا شکار ہے،دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان سب سے زیادہ متاثر ہوا، حکومت دہشت گردی کے خاتمے کیلئے سیکیورٹی اداروں کو ہر ممکن سہولیات فراہم کر رہی ہے، پاکستان دہشت گردی کے خاتمے کیلئے کسی کے سامنے ہاتھ نہیں پھیلائے گا،افغانستان سے غیر ملکی افراد کا انخلاء مثبت قدم ہے۔

قبل ازیں وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے اے ایس پیز کی پاسنگ آؤٹ پریڈ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان انتہائی گھمبیر مسائل سے دوچار ہے، پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ قومی سلامتی سے متعلق ہے، عوام کی جان و مال کا تحفظ اور قومی سلامتی کے حوالے سے پولیس کی ذمہ داری اہم ترین ہے،گریجوایٹ اس سوچ سے محکمہ پولیس میں شامل ہوں کہ وہ اپنے کردار اور محنت سے ملک میں تبدیلی لائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ توقع ہے کہ پاس آؤٹ ہونے والے اے ایس پیز روایتی پولیس افسران نہیں بنیں گے ،پاس آؤٹ ہونے والے افسران عملی میدان میں تبدیلی لانے کے عزم کے ساتھ محکمہ پولیس میں شامل ہوں،عوام کے جان و مال کا تحفظ پولیس کی اولین ذمہ داری ہے۔ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ بدقسمتی سے معاشرے میں سچ اور جھوٹ، جائز اور ناجائز میں فرق ختم ہو گیا ہے۔

آپ پاکستان قوم کے محافظ بن کر پاس آؤٹ ہو رہے ہیں، پاس آؤٹ ہونے والے افسران مختلف اور محافظ بن کر کردار ادا کریں۔ آپ کو محافظ بھی بننا ہے اور منصف بھی۔ گریجوایٹ نوجوان پولیس میں اس سوچ سے شامل ہوں کہ وہ تبدیلی لائیں گے کیونکہ قوم نوجوان پولیس افسران پر زیادہ اعتماد کرتی ہے، آپ کو اپنے پیشوں کی کارکردگی میں اضافے کا عزم کرنا ہے اور لوگوں سے اچھا برتاؤ و ملاپ رکھناہوگا۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ پاس آؤٹ ہونے والے افسران کو ادارے کے وقار میں اضافہ کرنا ہو گا، پولیس اہلکار سچ اور جھوٹ، جائز اور ناجائز میں فرق پیدا کریں۔انہوں نے کہا کہ آج سے آپ کی عملی زندگی کا آغاز ہو رہا ہے،آج خوشی کا دن ہے، آپ کے لئے اور آپ کی فیملیز کیلئے بھی اور دوسری طرف ملک بھی امن و امان کی ذمہ داری داری بھی آپ پر آن پڑی ہے، آپ امن و امان کیلئے اہم رول ادا کریں گے۔وزیر داخلہ نے کہا کہ ملک کی خاطر جان دینے والے ہزاروں پولیس افسران اور جوانوں کو خراج عقیدت پیش کرتا ہوں۔

متعلقہ عنوان :