پی آئی اے‘ ریلوے‘ سٹیل ملز کو ترقیاتی قرض اور پیشگی ادائیگیوں کی مد میں رقوم دی گئیں ‘ کارکردگی بہتر ہوئی ہے‘ قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات

جمعرات 27 نومبر 2014 15:50

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 27نومبر 2014ء) قومی اسمبلی کوبتایا گیاہے کہ پی آئی اے‘ ریلوے‘ سٹیل ملز کو ترقیاتی قرض اور پیشگی ادائیگیوں کی مد میں رقوم دی گئیں جس سے کارکردگی بہتر ہوئی ہے‘ مردم شماری کیلئے تیاریاں مکمل ہیں‘ مشترکہ مفادات کے آئندہ اجلاس میں فیصلہ کی توقع ہے، تمام سیاسی جماعتوں کو مل کر دھرنوں کی سیاست ختم کرنے کے لئے کردار ادا کرنا ہوگا ‘انسداد دہشتگردی کے لئے قائم ریپڈ رسپانس فورس نے 9 ‘ پولیس اور دیگر اداروں نے 319 دہشتگرد پکڑے‘ ملک میں نشے کے عادی افراد کیلئے قائم مختلف مراکز میں 12790 افراد کو علاج کی سہولت دی گئی۔

جمعرات کو قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران صاحبزادہ طارق اللہ کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری خزانہ رانا محمد افضل خان نے بتایا کہ پی آئی اے‘ ریلوے‘ سٹیل ملز سمیت دیگر اداروں کو ترقیاتی قرض اور پیشگی ادائیگیوں کی مد میں رقوم دی گئیں جس سے ان اداروں کی کارکردگی بہتر ہوئی ہے۔

(جاری ہے)

این ایچ اے کو مختلف منصوبوں کی تکمیل کے لئے 52 ارب 28 کروڑ روپے قرض کے طور پر دیئے گئے۔

پاکستان براڈکاسٹنگ کارپوریشن کو 16 کروڑ 22 لاکھ روپے دیئے گئے۔ واپڈا کو نیلم جہلم سمیت کئی منصوبوں کے لئے 42 ارب 10 کروڑ 76 لاکھ روپے دیئے گئے۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ گزشتہ سال 2013-14ء کے دوران 34 ہزار 501 گاڑیاں و موٹر سائیکل درآمد کئے گئے ‘2012-13ء کے دوران 49 ہزار 360 گاڑیاں درآمد کی گئیں۔ ایس اے اقبال قادری کے سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ ادارہ شماریات پاکستان گورننگ کونسل اسلام آباد میں 11 اراکین شامل ہیں۔

وزیر خزانہ اس کے چیئرمین ہیں سیکرٹری شماریات ڈویژن‘ پروفیسر محمد نظام الدین‘ ڈاکٹر عشرت حسین‘ ڈاکٹر زیبا اے ستھر‘ ڈاکٹر اسد زمان‘ ڈاکٹر نوید حامد‘ ڈاکٹر مہتاب ایس کریم‘ ڈاکٹر ایشہ مجاہد بختیار‘ محسن حسن خان اور آصف باجوہ اس میں شامل ہیں۔پارلیمانی سیکرٹری خزانہ نے بتایا کہ ایس ای سی پی کے چیئرمین کی تقرری میں تاخیر اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کی وجہ سے ہے۔

حکومت نے کسی ادارے میں سربراہ کی تقرری میں بغیر کسی وجہ کے تاخیر نہیں کی۔ عدالتی فیصلے کے بعد فوری طور پر ایس ای سی پی کے چیئرمین کا تقرر کردیا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ نجی انشورنس کمپنیاں اگر اپنے معاہدوں پر عمل نہیں کرتیں تو اس پر ایس ای سی پی کو آگاہ کیا جاسکتا ہے۔ اس شکایت کا نوٹس لیں گے۔ سپیکر نے کہا کہ اس بارے میں معلومات لے کر ہاؤس کو بھی آگاہ کریں۔

پارلیمانی سیکرٹری نے بتایا کہ وزارت خزانہ نے اسلام آباد دھرنوں کی وجہ سے ملکی معیشت کو ہونے والے نقصانات کا تعین کرنے کے لئے کوئی اسٹڈی نہیں کرائی۔ ان دھرنوں سے سٹاک ایکسچینج گر گئی‘ ڈالرکی قدر میں اضافہ ہوا۔ سیاسی ماحول خراب ہونے سے بیرونی ممالک سے سرمایہ کاری رکی۔ سیکیورٹی ایجنسیوں کو 64 کروڑ 50 لاکھ روپے اضافی دیئے گئے ۔ زرمبادلہ کے ذخائر کو ستمبر کے آخر تک 15 ارب ڈالر تک جانا تھا اس میں تاخیر ہوئی۔

دھرنوں کے اثرات طویل المدتی ہوں گے۔ قیصر احمد شیخ کے سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ دھرنے ایک بہت بڑا سانحہ تھا۔ تمام سیاسی جماعتوں نے اس پر جمہوریت کے لئے جو موقف اختیار کیا اس سے بہتری آئی۔ ہم سب کو مل کر دھرنوں کی سیاست ختم کرنے کے لئے مزید بہتر کردار ادا کرنا ہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ پانچ سالوں میں ایف بی آر کی کراچی میں قائم فیلڈ فارمیشنز نے 2009-10ء کے دوران 725 ارب روپے‘ 2010-11ء میں 855 ‘ 2011-12ء میں 1027‘ 2012-13 میں 1068اور 2013-14 میں 1198 ارب روپے کے ٹیکس وصول کئے ۔

حکومت نے لیاری ایکسپریس وے کے لئے 89 ارب 80 کروڑ روپے دیئے۔ این ایف سی ایوارڈ کے حوالے سے اگر کوئی شکایت ہے تو حل کرنے کے لئے تیار ہیں۔ رانا افضل نے بتایا کہ قومی بچت سکیموں پر اس وقت منافع کی شرح 14.04 فیصد سالانہ ہے۔ پارلیمانی سیکرٹری خزانہ نے بتایا کہ ادارہ شماریات نے ملک میں چھٹی مردم شماری اور خانہ شماری کے لئے تمام تیاریاں مکمل کرلی ہیں۔

یہ معاملہ مشترکہ مفادات کونسل میں زیرغور ہے۔ انہوں نے کہا کہ کے پی کے اور دیگر علاقوں میں امن و امان کی صورتحال بہتر ہونے کے ساتھ ہی مردم شماری شروع کردیں گے۔ شماریات ڈویژن اس کے لئے تیار ہے۔ وزارت خزانہ نے 13 ارب روپے تیار رکھے ہیں۔ اس کا فیصلہ مشترکہ مفادات کونسل نے کرنا ہے۔ آئندہ اجلاس میں یہ ایجنڈے پر ہے اور توقع ہے کہ یہ معاملہ حل ہو جائے گا۔

پارلیمانی سیکرٹری داخلہ نے بتایا کہ نشہ کے عادی افراد کیلئے قائم مراکز میں 12 ہزار 790 افراد کو علاج کی سہولت دی گئی۔ اڈیالہ جیل میں قائم مرکز میں 1994 مریضوں کو علاج کی سہولت دی گئی۔ حکومت منشیات سمگل اور پیداوار کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کر رہی ہے۔ تعلیمی اداروں میں اس کی نگرانی کی جارہی ہے۔ 10 سالوں میں افغانستان میں اس کی پیدوار میں اضافہ ہوا اور اس کی نقل و حمل پاکستان کے ذریعے ہوتی ہے۔

اس وجہ سے پاکستان میں عادی افراد کی تعداد میں 40 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ نشہ کے عادی افراد کو علاج کے ساتھ ساتھ فن و ہنر سکھائے جارہے ہیں۔پارلیمانی سیکرٹری داخلہ نے بتایا کہ دہشت گردی کے انسداد کے لئے قائم ریپڈ رسپانس فورس نے نو دہشت گرد پکڑے بقیہ 319 پولیس نے گرفتاریاں کئے ۔ یہ افراد قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے زیر تفتیش ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ انسداد دہشت گردی فورس چاروں صوبوں میں تشکیل دی جاچکی ہے۔ نیکٹا کی تشکیل نو کی منظوری ہو چکی ہے۔ پارلیمانی سیکرٹری نے بتایا کہ بارودی مواد بنانے پر مکمل پابندی ہے۔ حکومت نے اس کی سزاؤں میں اضافہ کیا یہ اٹھارہویں ترمیم کے بعد صوبائی معاملہ ہے۔ پنجاب نے اس کے خلاف قانون سازی کرلی ہے۔ دیگر صوبے بھی کر رہے ہیں۔ اس میں استعمال ہونے والی فرٹیلائزر کی نقل و حمل کی پنجاب کی حد تک بھرپور نگرانی کی جاتی ہے۔

اس پر سزا 30 لاکھ روپے ہے ا ور یہ قومی انسداد دہشت گردی پالیسی کا یہ حصہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وزارت داخلہ نے برطانیہ اور امریکہ سے 40 بم ڈسپوزل رسپانس وہیکلز کا انتظام کیا ہے ان میں سے 15 آگئی ہیں۔ عملہ کو پہلی بار تربیت دی جارہی ہے۔

متعلقہ عنوان :