مسلمانوں کو اس وقت دنیا میں جن مسائل کا سامنا ہے ان کا واحد حل امت کے اتحاد میں مرکوز ہے ، دنیا کو ایک جامع نظام ہی مسائل سے نجات دلا سکتا ہے اور یہ نظام اسلام بہترطور پر پیش کرتا ہے ، اگر اسے انسانیت کے مفاد اور بہتری کیلیے منظور کر لیا جائے تو کسی کو کوئی رکاوٹ نہیں پیش آئے گی، ہر مسلمان کی ذمہ داری ہے کہ وہ مسجد اقصی کے تحفظ اور فلسطین کی آزادی اور صہہونی قبضے سے نجات کیلیے اپنا کردار ادا کرے، مسلم امہ کا اتحاد ہی فلسطینیوں کی آزادی اور یہودیوں کے ظلم و بربریت سے نجات کا واحد راستہ ہے، دنیا میں کامیابی، سلامتی اور ترقی کا واحد راستہ حقیقی معنوں مں اسلام پر عمل پیرا ہونے میں ہے،

اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین رکن قومی اسمبلی مولانا محمد خان شیرانی کا بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد کی فیکلٹی آف اصول الدین کے زیر اہتمام ”مسجد اقصی ہمارہ مسئلہ “کے موضوع پرمنعقدہ سیمینار سے خطا

بدھ 26 نومبر 2014 23:31

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 26نومبر 2014ء ) اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین رکن قومی اسمبلی مولانا محمد خان شیرانی نے کہا ہے کہ مسلمانوں کو اس وقت دنیا میں جن مسائل کا سامنا ہے ان کا واحد حل امت کے اتحاد میں مرکوز ہے ، دنیا کو ایک جامع نظام ہی مسائل سے نجات دلا سکتا ہے اور یہ نظام اسلام بہترطور پر پیش کرتا ہے ، اگر اسے انسانیت کے مفاد اور بہتری کیلیے منظور کر لیا جائے تو کسی کو کوئی رکاوٹ نہیں پیش آئے گی، ہر مسلمان کی ذمہ داری ہے کہ وہ مسجد اقصی کے تحفظ اور فلسطین کی آزادی اور صہہونی قبضے سے نجات کیلیے اپنا کردار ادا کرے۔

مسلم امہ کا اتحاد ہی فلسطینیوں کی آزادی اور یہودیوں کے ظلم و بربریت سے نجات کا واحد راستہ ہے۔ دنیا میں کامیابی، سلامتی اور ترقی کا واحد راستہ حقیقی معنوں مں اسلام پر عمل پیرا ہونے میں ہے۔

(جاری ہے)

وہ بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد کی فیکلٹی آف اصول الدین کے زیر اہتمام ”مسجد اقصی ہمارہ مسئلہ “کے موضوع پرمنعقدہ سیمینار سے خطاب کر رہے تھے ۔

سیمینار میں اسلامی نظریاتی کونسل پاکستان کے چئیرمین مولانا محمد خان شیرانی ،ڈائریکٹر جنرل رابطہ عالم اسلامی محمد عبدہ عتین، آزاد کشمر سے مولانا سعید یوسف، ریکٹر جامعہ ڈاکٹرمحمد معصوم یٰسین زئی اور صدرجامعہ ڈاکٹر احمد یوسف الدراویش نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔ سیمینار میں مختلف شعبہ جات کے ڈینز،ڈائریکٹرز، فیکلٹی ممبران اور طلباء کی بڑی تعداد بھی شریک تھی۔

اپنے کلیدمی خطاب میں محمد خان شیرانی نے مسجد اقصی کا تاریخی پس منظر بیان کرتے ہویے کہا کہ قبلہ اول فلسطین انبیاء کرام کی سرزمین رہی ہے جس پر کسی صورت غیر قانونی طور پر سفاکانہ حملہ آوروں اور ظالم توسیع پسند اسرایئل کا قبضہ برداشت نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ ہر مسلمان مسجد اقصی اور فلسطینیوں کے درد میں برابر شریک ہے۔ چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل نے کہا کہ مسلمانوں کو اس وقت دنیا میں جن مسائل کا سامنا ہے ان کا واحد حل امت کے اتحاد میں مرکوز ہے۔

مولانا شیرانی کہا کہ دنیا کو ایک جامع نظام ہی مسائل سے نجات دلا سکتا ہے اور یہ نظام اسلام بہترطور پر پش کرتا ہے اور اگر اسے انسانیت کے مفاد اور بہتری کیلیے منظور کر لیا جائے تو کسی کو کوئی رکاوٹ نہیں پیش آئے گی، کیونکہ اسلام کا دیا ہوا نظام عین انسان کی فطرت کے مطابق ہے جو دنیا کی فلاح اور امن کی دلیل ہے۔ ڈاکٹر معصوم یٰسین نے زور دیتے ہویے کہا کہ وقت کا تقاضہ ہے کہ نئی نسل میں قبلہ اول اور فلسطین کی اہمیت کے بارے میں شعورپیدا کیا جائے ۔

ان کا کہنا تھا کہ مسلمان اپنی صفوں میں اتحاد اور اتفاق قائم کر کے اپنی کھوئی ہوئی عزت، وقار اور حکمرانی دوبارہ حاصل کر سکتے ہیں۔ ریکٹر جامعہ نے مزید کہا کہ قبلہ اول مسلمانوں کے لیے مقدس ترین مقامات میں سے ایک ہے جس کے لیے ہزاروں مسلمان اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر چکے ہیں۔ ڈاکٹر معصوم نے عالمی طاقتوں کی حمایت سے اسرائیل کے غیر قانونی وجود کی بھی مذمت کی. ڈاکٹر احمد یوسف الدراویش نے کہا کہ مسجد اقصی قبلہ اول کی آزادی، دفاع اور فلسطین کے تحفظ کیلیے صہوئنی غاصبوں سے نجات کی ذمہ داری تمام مسلمانوں پر واجب ہے، جس کا راستہ امت کے اتحاد میں ہے۔

انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو کسی بھی طرح مسجد اقصی کے لے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرنا چاہئے۔ ڈاکٹر الدراوایش نے مزید کہا کہ فلسطین سیاسی مسلہ نہیں بلکہ یہ مذہبی مسلہء ہے کیونکہ مسلمانوں کا قبل اول کے ساتھ مذہبی وابستگی ہے۔ قبل ازیں ڈپٹی ڈین فیکلٹی آف اصول الدین ڈاکٹر ہارون رشدگ نے شرکاء کو سیمینار کے موضوع اور مقاصد سے متعارف کروایا۔ جبکہ مولانا سعدل یوسف، ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل آف شریعہ اکڈامی ڈاکٹر سہلر حسن، ڈاکٹر نبلت الفولی محمد، ڈاکٹر محمد انور اور ڈاکٹر احمد جان نے موضوع کے مختلف پہلووٴں پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ جبکہ سیمینار کے شرکاء کو فلسطین کی طویل تاریخ مختلف ادوار بارے ایک مختصر دستاویزی فلم بھی دکھائی گئی۔