حکومت یوٹیلٹی سٹور پر کام کرنے والے ڈیلی ویجز اور کنڑکٹ ملازمین کو جلد از جلد ریگولر کرے ، سابقہ ایم ڈی خاقان مرتضی کے دور میں ہونے والے نقصانات پر انکوائری کمیٹی بناکر ذمہ داروں کو کٹری سزا دی جائے،

یوٹیلیٹی سٹورز کارپوریشن آف پاکستان ورکرز یونین کے سیکرٹری جنرل محمد انور وقار چوہدری کی صحافیوں سے گفتگو

بدھ 26 نومبر 2014 23:26

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 26نومبر 2014ء ) یوٹیلیٹی سٹورز کارپوریشن آف پاکستان ورکرز یونین کے سیکرٹری جنرل محمد انور وقار چوہدری نے کہا ہے کہ حکومت یوٹیلٹی سٹور پر کام کرنے والے ڈیلی ویجز اور کنڑکٹ ملازمین کو جلد از جلد ریگولر کرے ، سابقہ ایم ڈی خاقان مرتضی کے دور میں ہونے والے نقصانات پر انکوائری کمیٹی بناکر ذمہ داروں کو کٹری سزا دی جائے ۔

بدھ کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ ادارہ 1971میں وجود میں آیا اور 20سٹوروں سے سٹارٹ لینے والا یہ ادارہ آج تقریبا6000سٹوروں پر مشتمل ہیں لیکن آج اس ادارے کی حالت بہت خراب ہوگئی ہیں اور پچھلے ڈیڑھ سال سے اس ادارے کی ساکھ کو بہت نقصا ن پہنچا ہے۔جسکی مکمل ذمہ داری خاقان مرتضی پر ہے۔ جس کا اس سے اس نقصان کا ازالہ کیا جائیگا اور کڑا احتساب کیا جائیگا۔

(جاری ہے)

آج سٹوروں پر چینی،دالیں، چاول اور دیگر ضروری اشیاء خوردنوش کی قلت ہے۔ غریب عوام کو ریلیف نہیں مل رہا ہے۔ جو سامان اور اشیاء موجود ہیں انکی قیمت خرید عام مارکیٹ سے بی زیادہ ہیں۔مسلسل خراب منیجمنٹ کی وجہ سے ادارے کی سیل بری طرح متاثر ہوئی اور تقریبا 30ارب روپے کی کمی آئی ہے۔جو خاقان مرتضی کے دور میں ہوا اور اس کی ساری ذمہ داری اس کے سر ہیں۔

1500غریب ملازمین کو نکالا گیا باقی 14000ملازمین کو بھی زہنی ازیت کا شکار کیا۔ لاہور سے اسلام آباد، پشاور سے کراچی، گلگت سے کوئٹہ یعنی تقریبا پورے ملک میں موجود ملازمین کو معطل کیا گیا ور غیر قانونی انکوائرئیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہیں لہذا خاقان مرتضی نے بڑے منصوبہ بندی کے تحت دالیں، چاول اور دیگر اجناس کی قلت پیدا کردی اور چینی کی سبسڈی بھی ختم کروادی جس سے ادارے کو کافی نقصان برداشت کرنا پڑا اورغریب عوام کا اعتما بھی کھو دیا۔

انہوں نے کہا کہ یوٹیلیٹی سٹورز اس وقت 6000سٹورز پر مشتمل ادارہ ہے۔ جس میں تقریبا 16000ملازمین اپنے خاندان کا پیٹ پال رہے ہیں۔اس 16000میں سے 4500کنٹریکٹ اور 3000ڈیلی ویجر ز ہیں جوکہ پچھلے 8سال سے کا م کررہے ہیں۔انہیں کنفرم کرنے کی بجائے نکالنے کی منصوبہ بندی ہو رہی ہے۔ بلکہ سارے کام غیر قانونی ہو رہے ہیں۔جسکی مثال منسٹری اور ادارے کی انکوئری ہے جوکہ جنوری 2014میں ہیڈ آفس کی ایک انکوائری میں جن افسران کو قصوروار ٹھہرایا ان افسرا ن کو منسٹری کے حکم پر او ایس ڈی بنایا گیا لیکن ایم ڈ ی نے اسکا ساتھ دیا اور تاحا ل اپنے اپنے پوسٹوں پر کام کررہے ہیں اور ایم ڈی ان سے جائز اور ناجائز کام کروارہے ہیں۔

اگر اس ادارے کے ساتھ یہ ہی سلوک رہا۔ تو اس ادارے کے تمام ملازمین ان تمام کرپُٹ آفسران کے سامنے اور نجکاری کمیشن کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بن جائینگے اور اپنے ادارے کا تحفظ کرینگے۔ رمضان میں جو 2100 ملازمین پر چارجز لگائے گئے ہیں۔ وہ صریعً غلط ہے اور کسی بھی تادیبی کاروائی کی سخت مزمت کی جائیگی۔ ان لوگوں کے خلاف جھوٹے مقدمات واپس کئے جائیں۔انہوں نے کہا کہ موجودہ ایم ڈی جسکا تبادلہ ہوا ہے سے فوری چارج لیا جائے اور اس کی جگہ کسی ایماندار سینئر آفیسر کو ادارے کا ایم ڈی لگایا جائے۔

متعلقہ عنوان :