سی ڈی اے) کے پلاٹوں کی رقم سٹاک ایکسچینج میں انویسٹ کرنے پر اراکین قومی اسمبلی کا قومی اسمبلی میں احتجاج

بتایا جائے کس قاعدہ کے تحت عوام کے پیسے پر سرمایہ کاری کی جارہی ہےٍ،نفیسہ شاہ، سپیکر نے معاملہ متعلقہ کمیٹی بھجوا کر وضاحت طلب کرلی

بدھ 26 نومبر 2014 22:34

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 26نومبر 2014ء) وفاقی ترقیاتی ادارہ (سی ڈی اے) کے پلاٹوں کی رقم سٹاک ایکسچینج میں انویسٹ کرنے پر اراکین قومی اسمبلی کا قومی اسمبلی وقفہ سوالات کے دوران احتجاج،بتایا جائے کس قاعدہ کے تحت عوام کے پیسے پر سرمایہ کاری کی جارہی ہےٍ،ڈاکٹر نفیسہ شاہ،انجینئر طارق اللہ اور عذرا فضل کا اعتراض،حکومت نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ وزارت خزانہ کی اجازت سے18ارب روپے سی ڈی اے نے انویسٹ کئے،سپیکر نے معاملہ متعلقہ کمیٹی بھجوا کر وضاحت طلب کرلی۔

پی آئی اے کے7جہازوں کی نیلامی پر بھی اعتراض،شیخ آفتاب نے کہا ہے کہ صرف لوہے کے کھوکھے رہ گئے ہیں،انہیں بیچنے کے سوا کوئی راستہ نہیں،اراکین چاہیں تو معائنہ کا انتظام بھی کرسکتے ہیں۔نبیل گبول اور نفیسہ شاہ کو معائنہ کیلئے انتظام کیا جائے،معاملے کی رپورٹ بھی کمیٹی کو بھجوائی جائے۔

(جاری ہے)

وزیرمملکت تعلیم نے کہا ہے کہ60 لاکھ سے زائد کم عمر بچے پرائمری تعلیم تک حاصل نہیں کرپائے،2015ء تک تعلیمی حدف حاصل نہیں کر سکیں گے،صوبوں نے اس سلسلے میں مکمل تعاون کی یقین دہانی کرا دی ہے جبکہ حکومت نے قومی اسمبلی میں بتایا ہے کہ 50کروڑ سے زائد کے اشتہارات2013-14ء میں الیکٹرانک میڈیا کو دئیے گئے،الیکٹرانک میڈیا کے لئے ضابطہ اخلاق مرتب کررہے ہیں۔

جون 2013ء سے جولائی2014ء تک1ہزار80افسران کے مختلف ممالک کے حوالے کئے جس پر10کروڑ سے زائد کے اخراجات کئے ہیں،سی ڈی اے ہر نئے سیکٹر میں لڑکیوں اور لڑکوں کے کالج کیلئے پلاٹ مختص کئے جائیں گے۔بدھ کی شام قومی اسمبلی کا سولہواں اجلاس1گھنٹہ25منٹ کی تاخیر سے سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی زیرصدارت تلاوت کلام پاک سے شروع ہوا،جس کے بعد سابق سپیکر قومی اسمبلی فہمیدہ مرزاکی والدہ،دہشتگردی میں جاں بحق ہونے والوں کیلئے دعائے فاتحہ کرائی گئی،بعد ازاں قومی اسمبلی کے وقفہ سوالات کے دوران انجینئر امیر طارق اللہ کے سوال کے جواب میں وزیرانچارج کابینہ ڈویژن شیخ آفتاب نے ایوان کو بتایا کہ سیکٹر آئی16 میں1319ء پلاٹ بیچے گئے اور بعد ازاں اس سے حاصل ہونے والی رقم کو وزارت خزانہ کی منظوری کے بعد سٹاک ایکسچینج میں انویسٹ کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سابق ادوار میں سی ڈی اے کی جانب سے غفلت برتی گئی اور سیکٹرز میں ترقیاتی کام نہیں ہوسکے مگر اب یہ کام جلد شروع ہوگا،گزشتہ کئی سالوں سے سی ڈی اے کی کارکردگی بہتر نہیں تھی اب اس کو بہتر کریں گے،اس پر جماعت اسلامی کے رکن نے اعتراض کیا کہ قاعدے کے تحت عوام کے پیسے کو سرمایہ کاری میں لگایا گیا ہے جس پر شیخ آفتاب نے کہا کہ وزارت خزانہ نے ہدایات جاری کی تھیں اور اس کے بعد سٹاک ایکسچینج میں انویسٹ کیں،بعد ازاں اس معاملے کو متعلقہ قائمہ کمیٹی کو ریفر کردیاگیا،ڈاکٹر عذرا افضل کے جواب میں شیخ آفتاب نے کہاکہ18ارب روپے سی ڈی اے کے پاس رقم تھی جو انویسٹ کی گئی اور4ارب روپے اس کا منافع حاصل ہوتا رہا مگر بعد ازاں سی ڈی اے کے حالات خراب ہوگئے اور اب اس کے کل پیسے 4ارب روپے رہ گئے ہیں،بعد ازاں اس معاملے کو بھی متعلقہ قائمہ کمیٹی کو ریفر کردیاگیا،صاحبزادہ طارق اللہ کے سوال کے جواب میں شیخ آفتاب نے ایوان کو بتایا کہ جون2013ء سے جولائی2014ء کے دوران1080 افسران کے مختلف وزارتوں سے بیرون ملک دورے کئے ہیں جن کی تعداد1ہزار80 ہے اور ان سرکاری دوروں پر10کروڑ سے زائد اخراجات آئے ہیں۔

ڈاکٹر نفیسہ شاہ کے سوال پر شیخ آفتاب نے کہا کہ ن لیگ کے سابق دور میں پی آئی اے منافع میں تھا مگر افسوس اب سالانہ اربوں کے خسارے میں ہے اور اب پرانے جہاز اب صرف لوہے کے ڈھانچے ہیں ان میں سے7لوہے کے ڈھانچوں کو بیچنے کی منظوری دی گئی ہے،مذکورہ 7جہازوں میں کچھ بھی نہیں ہے،پی آئی اے والوں نے اس میں کچھ نہیں چھوڑا،جس پر سپیکر نے اس معاملے پر مفصل رپورٹ طلب کرلی،ایم کیو ایم کے نبیل گبول نے اعتراض اٹھایا کہ کوئی جہاز کباڑیوں کو نہیں بیچا جاتا وضاحت کی جائے کہ جہازوں کے پرزے کدھر گئے،جس پر شیخ آفتاب نے کہا کہ اس سلسلے میں انتظامات کرتے ہیں کہ ممبران خود جاکر ان جہازوں کا معائنہ کریں۔

ڈاکٹر نفیسہ شاہ کے سوال پر محسن شاہ نواز رانجھا پارلیمانی سیکرٹری برائے اطلاعات ونشریات نے ایوان کو بتایا کہ 2013-14ء میں الیکٹرانک میڈیاا کو50کروڑ52لاکھ 24ہزار819روپے کے اشتہارات دئیے گئے اور اب تک36 کروڑ سے زائد کی رقم ادا کی جاچکی ہے۔سید آصف حسنین کے ضمنی سوال پر پارلیمانی سیکرٹری نے ایوان کو بتایا کہ الیکٹرانک میڈیا کے ضابطہ اخلاق مرتب کر رہے ہیں جلد ضابطہ اخلاق مرتب کرلیا جائے گا۔

ایاز سومرو کے ضمنی سوال پر پارلیمانی سیکرٹری محسن شاہ نواز رانجھا نے ایوان کو بتیا کہ سندھی چینل کو دئیے جانے والے اشتہارات بارے اگر سوال کیا جائے تو ضرور اس کا جواب دیا جائے گا،زہرہ ودود فاطمی کے سوال کے جواب میں وزیرمملکت تعلیم وپیشہ وارانہ تربیت بلیغ الرحمان نے ایوان کو بتایا کہ گزشتہ سال میں6.7ملین بچے سکول نہیں گئے۔انہوں نے کہا کہ ہم تعلیم کے معیار میں بہت پیچھے ہیں ،لگتانہیں کہ 15ماہ تک اس حدف تک پہنچ جائیں گے،اس سلسلے میں صوبائی حکومتوں سے مشاورت شروع کردی گئی ہے،سکولوں کی کمی بڑی وجہ ہے جبکہ عوامی شعور کی مہم بھی چلانے کی ضرورت ہے۔

ضمنی سوالوں کے جواب میں وزیرمملکت تعلیم وتربیت نے ایوان کو بتایا کہ5 سے7سال کے بچوں کی بڑی تعداد بدقسمتی سے سکول نہیں جاتی،دیہی علاقوں میں چھوٹی بستیوں میں سکول نہیں ہیں جس کے باعث مشکلات ہیں البتہ اب کمیونٹی سکول کھول کر اس کمی کو پورا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں،ایم کیو ایم کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری محسن شاہ نوارالحق نے ایوان کو بتایا کہ اردو زبان کے فروغ کیلئے بہت سے اقدام اٹھائے گئے ہیں،اس سلسلے میں کتب شائع کیں،ڈکشنریز بنائی گئیں اور مختلف ملازمین کو اردو دفتری زبان کیلئے ورکشاپس کرائی گئیں،ایک ضمنی سوال پر محسن شاہ نے ایوان کو بتایا کہ وزیراعظم نے اردو زبان کے صرف کیلئے ایک کمیٹی کی سفارش کی تھی،استدعا ہے کہ اس کے جلد از جلد اجلاس بلایا جائے،ایوان کی کارروائی بھی اردو میں سوال وجواب کریں تو اس سے بھی اردو کی ترویج میں بہتری آئے گی ۔

۔۔(ولی/حیدر/احمد نواز)