کراچی میں بازیاب ہونے والی 26لڑکیوں کے معاملہ کا نوٹس لیکر گینگ کو گرفتار کیا جائے ، اراکین قومی اسمبلی،

کراچی میں بچیوں کے معاملے پر سندھ حکومت سے رپورٹ منگوائی جائے ،سپیکر کی عذرا افضل پیچوہو کراچی کے مدرسہ سے باجوڑ کی بازیاب ہونے والی بچیوں کے معاملہ کی چھان بین کی جائے‘ محمود خان اچکزئی، 26 نوعمر لڑکیوں کے حوالے سے رپورٹ لے کر عوام کو پیش کی جائے گی ،شیخ آفتاب کی یقین دہانی ، کوٹ رادھا کشن جیسے واقعات سے پوری دنیا میں پاکستان کی بدنامی ہوتی ہے‘ آسیہ ناصر ، کوٹ رادھا کشن کا واقعہ انسانیت سوز ہے‘ وزیر اعظم نے واقعہ کو مثال بنا کر انکوائری کی ہدایت کر دی، کامران مائیکل

بدھ 26 نومبر 2014 22:15

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 26نومبر 2014ء) اراکین قومی اسمبلی نے مطالبہ کیا ہے کہ کراچی میں بازیاب ہونے والی 26لڑکیوں کے معاملہ کا نوٹس لیکر گینگ کو گرفتار کیا جائے ۔بدھ کو قومی اسمبلی میں شہاب الدین خان نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ کراچی میں ایک گھر پر چھاپہ مارا گیا وہاں سے ان کے علاقے سے تعلق رکھنے والی 26 نو عمر لڑکیوں کو بازیاب کیا گیا‘ نہ جانے کون ان کو ورغلا کر اور جھانسہ دے کر لے گیا ہے۔

ایسے لوگوں کی نشاندہی کے لئے کمیٹی قائم کی جائے اور اس معاملہ کا نوٹس لیا جائیمدرسہ چلانے والی ایک عورت حمیدہ بیگم اس میں ملوث ہے۔ اس گینگ کو گرفتار کیا جائے اور بچیوں کو ان کے ورثاء کے حوالے کیا جائے۔ نبیل احمد گبول نے کہا کہ کراچی سے برآمد ہونے والی 8 سے 13 سال کی بچیوں کو لیاقت آباد میں رکھا گیا ہے۔

(جاری ہے)

ہمیں بتایا گیا ہے کہ ان بچیوں کو ضمانت کے طور پر رکھا گیا ہے مگر اس بات کا بھی جائزہ لیا جائے کہ آیا ان بچیوں کو برین واشنگ کرکے انہیں خودکش حملہ آور تو نہیں بنایا جارہا تھا۔

ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہا کہ ان بچیوں کو دارالامان میں منتقل کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ 11 نومبر کو خیرپور میں حادثے کے نتیجے میں 57 افراد جاں بحق ہوئے ‘ سڑک پر ایکسیڈنٹس کا نوٹس لیا جانا چاہیے۔ اس حادثے کی ذمہ دار نیشنل ہائی وے اتھارٹی ہے۔ ہمیں بتایا جائے کہ متعلقہ وزارت اس سلسلے میں کیا اقدامات اٹھا رہی ہے۔ خیرپور حادثے کے متاثرہ خاندانوں کی مدد کی جانی چاہیے۔

قومی اسمبلی میں نکتہ اعتراض پر عبدالرحیم مندوخیل نے کہا کہ بچوں کو اغواء کرکے انہیں اپنے مقاصد کے لئے استعمال کرنے کی کوئی مذہب اور معاشرہ اجازت نہیں دیتا۔ اس معاملے کی چھان بین اور قاتلوں کو منظر عام پر لانے کے لئے ایک بااثر کمیٹی قائم کی جائے اور اس معاملے کا سخت نوٹس لیا جائے۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ کراچی میں کم سن بچیاں برآمد ہوئی ہیں۔

ایوب خان نامی شخص کہتا ہے کہ انہوں نے حمیدہ بیگم نامی خاتون سے قرض لینا تھا جس کی وجہ سے اس نے بچیوں کو یرغمال بنا رکھا ہے۔ ان بچیوں کا تعلق باجوڑ سے ہے۔ علمائے کرام اور دیگر لوگوں پر مشتمل کمیٹی قائم کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ سپیکر نے ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو سے کہا کہ کراچی میں بچیوں کے معاملے پر سندھ حکومت سے رپورٹ منگوائی جائے۔

ڈاکٹر عذرا فضل نے کہا کہ ڈاکٹر نفیسہ شاہ آئی جی سندھ سے بات کرنے گئی ہیں۔ شیخ صلاح الدین نے کہا کہ ان واقعات کے حوالے سے ایوان میں حکومت کی جانب سے جواب آنا چاہیے‘ سپیکر اس حوالے سے رولنگ دیں۔مولانا جمال الدین نے کہا کہ اسلام تو کسی کو گالیاں دینا بھی برداشت نہیں کرتا ‘ اقلیتوں کے ساتھ اس طرح کے سلوک کی ہم بھرپور مذمت کرتے ہیں۔

کراچی میں کم سن بچیوں کی برآمدگی کا واقعہ بھی قابل مذمت ہے۔ یہ کوئی ایک دو واقعات نہیں ہیں اس طرح کے بے شمار واقعات ہوئے ہیں۔ وزیر مملکت شیخ آفتاب احمد نے کہا کہ 26 نوعمر لڑکیوں کے حوالے سے رپورٹ لے کر عوام کو پیش کی جائے گی‘ نکتہ اعتراض پر شاہ جی گل آفریدی نے کہا کہ فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کے بیان کی مذمت کرتا ہوں‘ حکومت بھی اس کا نوٹس لے۔

جماعت اسلامی کے شیر اکبر خان نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ خیرپور حادثے کے حوالے سے ہم نے تحریک التواء جمع کرائی مگر وہ اعتراضات کے ساتھ واپس کردی گئی۔ سپیکر نے کہا کہ صوبائی معاملات پر تحریک التواء پیش نہیں ہو سکتی۔ نکتہ اعتراض پر آسیہ ناصر نے کہا کہ کوٹ رادھا کشن میں ایک مسیحی جوڑے کو زندہ جلایا گیا۔ اس طرح کے بے شمار واقعات پہلے بھی رونما ہو چکے ہیں۔

یہ ایک سفاکانہ عمل ہے۔ ملک کی پوری دنیا میں بدنامی ہوتی ہے۔ عدالتوں میں شہادتیں نہ ہونے کی وجہ سے ملزمان بری ہو جاتے ہیں۔ اگر کسی کو سزا ملتی تو اس طرح کے واقعات رونما نہ ہوتے۔ ایک قانون کے غلط استعمال کی وجہ سے یہ صورتحال درپیش ہے۔ ہم اس واقعہ کی مذمت کرتے ہیں۔ نکتہ اعتراض پر وفاقی وزیر کامران مائیکل نے کہا کہ یہ واقعہ انسانیت سوز واقعہ ہے۔

معاشرے کے تمام طبقات نے بلا تفریق رنگ و نسل مذہب اس کی مذمت کی ہے‘ اگر اس طرح کے پہلے رونما ہونے والے واقعات کے مجرموں کو سزا دی جاتی تو اس قسم کے واقعات کو روکا جاسکتا تھا۔ وزیراعظم محمد نواز شریف نے ہدایت کی ہے کہ اس واقعہ کو مثال بنا کر انکوائری کی جائے۔ اس واقعہ کے مرتکب تمام ملزمان گرفتار ہیں۔ ملزمان کو قانون کے تحت سزا ملنی چاہیے۔

ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے سانحہ کوٹ رادھا کشن کے واقعہ کی مذمت کی اور کہا کہ اس طرح کے واقعات کے محرکات کا بھی ہمیں جائزہ لینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پولیو ورکرز کو چارسدہ اور کوئٹہ میں نشانہ بنایا گیا ہے۔ پولیو ورکرز کا تحفظ یقینی بنایا جائے۔ کیپٹن (ر) محمد صفدر نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ خیبر پختونخوا اسمبلی میں ایک قرارداد پیش کی گئی ہے ‘ضلع مانسہرہ دنیا کا سب سے بہترین گرینائٹ پیدا کرنے والا علاقہ ہے‘ جہانگیر ترین اور اکرام اللہ نیازی نامی اشخاص کی فرمیں گرینائٹ نکال رہی ہیں‘یہ سارا فارسٹ ڈیپارٹمنٹ کے جنگل سے نکالا جارہا ہے‘ سرکاری خزانے میں کوئی رقم جمع نہیں ہو رہی‘ لوٹ کا بازار گرم ہے‘ اتنا قیمتی جنگل کاٹ کر گرینائٹ نکالا جارہا ہے‘ ہماری سڑکیں اور قیمتی جنگل تباہ کرنے کی کسی کو اجازت نہیں دیں گے‘وفاقی حکومت ہماری مدد کرے۔

انہوں نے کہا کہ آفتاب احمد شیرپاؤ کی جماعت کے ایک ایم پی اے نے بڑی جرات کے ساتھ یہ معاملہ کے پی کے اسمبلی میں اٹھایا ہے‘ وہ مبارکباد کے مستحق ہیں۔ شیر اکبر خان نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ پولیو ورکرز پر حملے انتظامیہ کی غفلت کی وجہ سے ہو رہے ہیں۔ اگر انتظامیہ پولیو ختم کرنا چاہتی ہے تو سرکاری ہسپتالوں اور یونین کونسلوں میں پولیو کے قطرے پلانے کا انتظام کیا جائے۔