سپریم کورٹ کی لینڈ ریکارڈ کمپیوٹرائزڈکرنے کے حوالے سے ازخود نوٹس کے کیس میں وفاق اور چاروں صوبوں کو جلد کام مکمل کرنے کی ہدایت ،

صوبوں کے درمیان رابطوں کا فقدان ہے ورنہ بہت آسانی ہوسکتی ہے ،جسٹس گلزار احمد ، پنجاب کے 36اضلاع میں سے 34میں ڈیٹا انٹری مکمل کرلی ہے،، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب، جب تک لینڈ ریکارڈ ٹھیک نہیں ہوگا کمپیوٹرائزیشن کا کوئی فائدہ نہیں،چیف جسٹس ناصر الملک

بدھ 26 نومبر 2014 22:06

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 26نومبر 2014ء) سپریم کورٹ آف پاکستان نے لینڈ ریکارڈ کمپیوٹرائزڈکرنے کے حوالے سے ازخود نوٹس کے کیس میں وفاق اور چاروں صوبوں کو جلد کام مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے 7جنوری تک پیش رفت پر مبنی رپورٹ طلب کرلی ہے جبکہ چیف جسٹس ناصر الملک نے کہا ہے کہ جب تک لینڈ ریکارڈ ٹھیک نہیں ہوگا کمپیوٹرائزیشن کا کوئی فائدہ نہیں۔

بد ھ کو چیف جسٹس ناصرالملک کی سربراہی میں جسٹس گلزار احمد اور جسٹس مشیر عالم پر مشتمل تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ سماعت شروع ہوئی تو صوبہ سندھ کی جانب سے ایڈووکیٹ احمد پیر زادہ اور پروجیکٹ ڈائریکٹر علی نظامانی نے عدالت میں رپورٹ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ صوبائی حکومت گزشتہ چار سال سے لینڈ ریکارڈ کمپیوٹرائزکرنے کاکام کررہی ہے،جن میں حیدر آباد کا مکمل ڈیٹا آن لائن موجود ہے۔

(جاری ہے)

اس وقت وہاں ایک سروس سنٹرکام کررہا ہے‘ یہ ریکارڈ ویب سائٹ پرپبلک بھی کردیا گیا ہے جس کے ذریعے 26 ا کتوبر 2010ء کے بعد کی اراضی سے متعلق فرد کی کاپی اور انتقال حاصل کیا جاسکتاہے۔اندرون سندھ تعلقہ اور گاؤں کا ریکارڈ بھی 95فیصد مکمل ہے۔ نئی ایس او پی بنائی ہے جس پر کام شروع کردیا گیا ہے۔ جسٹس گلزار احمد نے ان سے استفسارکیاکہ کیا ریکارڈ کمپیوٹرائزکرنے کے عمل کے دوران لینڈ کا سروے بھی کیا گیاہے یانہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ جب تک لینڈ ریکارڈ ٹھیک نہیں ہوگا کمپیوٹرائزیشن کا کوئی فائدہ نہیں وہ تو صرف ریکارڈ کا پرنٹ ہے جس پر عدالت کو بتایا گیاکہ لینڈ کا سروے بھی کیا گیا ہے جس کی رپورٹ ساتھ منسلک ہے‘ پی سی ون بھی تیار کیا گیا ہے‘ نقشے بھی 2013ء میں تیار کئے گئے ہیں جو پبلک کردیئے گئے ہیں اس کے ساتھ دیگر صوبوں کے ساتھ مل کر لینڈ ریکارڈ درست کیا جارہا ہے‘ضروری قانون سازی بھی کی گئی ہے اورتوقع ہے کہ جون 2015تک تمام کام مکمل کرلیا جائے گا۔

جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ صوبوں کے درمیان رابطوں کا فقدان ہے ورنہ اس ضمن بہت آسانی ہوسکتی ہے۔صوبہ پنجاب کی جانب سے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل رزاق اے مرزا نے رپورٹ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ پنجاب کے 36اضلاع میں سے 34میں ڈیٹا انٹری مکمل کرلی ہے ،143تحصیلوں میں کمپیوٹررائزڈ سروس سنٹر کام کررہے ہیں جہاں سے کمپیوٹررائزڈفرد اور انتقال کی کاپی حاصل کی جاسکتی ہے۔

اس حوالے سے لاء لینڈ ریونیو نے نئے سیکشن 34,36 کے حوالے سے قانون سازی کرلی ہے۔صوبہ خیبر پختونخوا کی جانب سے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ مردان کا لینڈ ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کردیا گیا ہے وہاں ایک سروس سنٹر بھی کام کررہا ہے جبکہ 7اضلاع میں یہ کام جاری ہے۔عدالت ہمیں کچھ مہلت دے‘ توقع ہے کہ جلد یہ کام مکمل کرلیاجائے گا۔ سماعت کے دوران صوبہ بلوچستان کے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ تحصیل، ڈسٹرکٹ کی حد تک متعلقہ سامان انسٹال کردیا گیا ہے‘ ڈیٹا انٹری اور دیگر امور کیلئے ٹھیکہ نیلام ہوا جس میں تمام کمپنیوں نے بولی کم دی اور وہ رجسٹرڈ فرم نہ تھیں اب دوبارہ نیلامی ہوگی جس کے بعد آنے والی کمپنی کے توسط سے لینڈ ریکارڈ کی کمپیوٹرائزیشن کا کام جلد شروع کردیا جائے گا۔

آئی سی ٹی کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل ساجد الیاس بھٹی نے رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد میں 108موضعات ہیں جن میں سے 90کا لینڈ ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کردیا گیا ہے جبکہ ضروری قانون سازی کیلئے سفارشات پر مبنی سمری وزارت قانون کو بھجوائی گئی ہے جوابھی تک واپس نہیں آئی۔ بعد ازاں عدالت نے کام تیز کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے 7جنوری تک پرگراس رپورٹس طلب کرلیں۔