وفاقی حکومت کی جانب سے پیش کردہ یہ جواز بے بنیاد ہے کہ قومی اداروں کو اس لئے پرائیویٹائز کیا جارہا ہے کہ انہیں چلانا حکومت کے بس میں نہیں، سینیٹر سعید غنی ،

حکومت ہر اخلاقی و قانونی طور پر منصوبوں کے ذریعے ذمہ داری عائد ہے کہ وہ اپنی پالیسیوں اور عوام کو بہتر معیار زندگی کو یقینی بنائے

بدھ 26 نومبر 2014 22:01

کراچی (اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 26نومبر 2014ء) پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما و پی پی پی میڈیا سیل سندھ کے انچارج سینیٹر سعید غنی نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے پیش کردہ یہ جواز بے بنیاد ہے کہ قومی اداروں کو اس لئے پرائیویٹائز کیا جارہا ہے کہ انہیں چلانا حکومت کے بس میں نہیں۔ حکومت ہر اخلاقی و قانونی طور پر منصوبوں کے ذریعے ذمہ داری عائد ہے کہ وہ اپنی پالیسیوں اور عوام کو بہتر معیار زندگی کو یقینی بنائے نہ کہ مزدوروں کو بے روزگار بنایا جائے۔

ایسے کسی بھی معاشرے کو مثالی قرارنہیں دیا جاسکتا جہاں عوام کی زندگی اجیرن ہو، بنیادی حقوق کی عدم دستیابی ہو اور معاشرے و عوام کی زندگی پر اثر انداز ہونے والے ریاستی معاملات سرمایہ داروں کو زیردست ہوں۔ ان خیالات کااظہار سینیٹر سعید غنی نے شہید ذوالفقار علی بھٹو انسٹیٹیوٹ آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کراچی میں طلباوطالبات کو ”پولیٹیکل اکانومی آف پرائیویٹائزیشن“ کے زیر عنوان لیکچر کے دوران کیا۔

(جاری ہے)

سینیٹر سعید غنی نے کہا کہ پی ایم ایل این کی موجودہ حکومت اور جنرل مشرف کی گزشتہ حکومت کے دوران نجکاری پالیسی کے تحت اہم قومی اسٹریٹیجک اثاثے اپنی من پسند سرمایہ کاروں کے حوالے کئے جاچکے ہیں۔ انہوں نے وفاقی حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پی ایم ایل این حکومت کا میٹرو بس منصوبہ خود اس کی نجکاری پالیسی کے متضاد ہے۔ کیونکہ میٹروبس پروجیکٹ حکومت کے زیر نگرانی چلنا ہے۔

سینیٹر سعید غنی نے اس حکومتی دعویٰ کو بے بنیاد ولغو قرار دیا کہ اسٹیل ملز و پی آئی اے کی وجہ سے قومی خزانے کو سالانہ 500ارب کا نقصان ہوتا ہے۔ انہوں نے حکومت سے سوال کیا کہ 69 قومی اداروں کی فروخت کے نتیجے میں معیشت کس طرح مستحکم ہوسکتی ہے جب کہ اس سے پہلے بھی 167 قومی ادارے فروخت کئے جاچکے ہیں۔ ان 167 قومی اداروں کی نجکاری نے مختلف شعبہ جات میں حکمرانوں کے من پسند سرمایہ کاروں ں کی مونوپولی قائم کر دی ہے۔

حکومت بعداز نجکاری مکینزم بنانے سے گریزپا ہے اور فقط اپنی واجبات سے جان چھڑانا چاہتی ہے، تاحال حکومت نجکاری پالیسی کے تحت فروخت کردی،اداروں کی کارکردگی کا جائزہ لینے کی خاطر کسی قسم کی اسٹڈی کرانے میں بھی ناکام ہوئی ہے۔ طالبہ کی جانب سے پوچھے گئے مختلف سوالات کے جواب میں سینیٹر سعید غنی نے کہا کہ قومی اداروں کی کارکردگی بہتر بنانے کے لئے نتیجہ خیز مکینزم بنانے کی ضرورت ہے۔

اگر ریاست اس طرح قومی ادارے فروخت کرتی رہی تو وہ دن دور نہیں جب وہ خالی ہاتھ ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ صورتحال اتنی خراب نہیں جتنی پیش کی جاتی ہے۔ ہمارے معاشرے نے مختلف شعبہ جات میں مجموعی طور پر نمایاں ترقی کی ہے گو کہ بہتری کی گنجائش ہر وقت موجود رہتی ہے۔ سینیٹر سعید غنی نے طلبہ پر زور دیا کہ وہ معاشرے کی بہتری وخوشحالی کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔