صوبے بھر میں محکمہ جنگلات کی قبضہ کی گئی اراضی کو خالی کرانے کے لیے مکمل حکمت عملی کے ساتھ آپریشن کیاجائے،

سندھ اسمبلی کی پبلک اکاوٴنٹس کمیٹی کے چیئرمین کی اجلاس میں گفتگو

بدھ 26 نومبر 2014 21:34

کراچی(اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 26نومبر 2014ء) سندھ اسمبلی کی پبلک اکاوٴنٹس کمیٹی نے حکومت سندھ کو سفارش کی ہے کہ صوبے بھر میں محکمہ جنگلات کی قبضہ کی گئی اراضی کو خالی کرانے کے لیے مکمل حکمت عملی کے ساتھ آپریشن کیاجائے اور محکمہ جنگلات کی ٹھیکے پر دی جانے والی اراضی کی مد میں جو رقم سرکاری خزانے کو موصول ہوتی ہے ، اس رقم کی شرح میں بھی اضافہ کیا جائے تاکہ حکومت کے ریونیو میں اضافہ ہو سکے ۔

پی اے سی نے محکمہ جنگلات کی اراضی پر قبضے میں ملوث ڈپٹی سیکرٹری جنگلات قاضی عبدالجبار کے خلاف سخت ترین کارروائی کے لیے بھی حکومت سندھ کو سفارش کر دی ہے ۔ تفصیلات کے مطابق سندھ اسمبلی کی پبلک اکاوٴنٹس کمیٹی کا اجلاس بدھ کو سندھ اسمبلی بلڈنگ کے کمیٹی روم میں منعقد ہوا ۔

(جاری ہے)

اجلاس کی صدارت کمیٹی کے چیئرمین سلیم جلبانی نے کی ۔ اجلاس میں صوبائی وزیر خزانہ سید مراد علی شاہ نے خصوصی طور پر شرکت کی ۔

اجلاس میں انکشاف ہوا کہ محکمہ جنگلات کی 40 ہزار ایکڑ اراضی پر با اثرافراد اور محکمہ کے افسران کا قبضہ ہے اور محکمہ جنگلات اس اراضی کو وا گزار میں ناکام رہا ہے ۔ اجلاس میں سیکرٹری محکمہ جنگلات نائلہ واجد نے بتایا کہ صوبے میں محکمہ جنگلات کی 80 ہزار ایکڑ اراضی ہے ، جس میں سے نصف پر قبضہ ہو چکا ہے ۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ محکمہ جنگلات کے ڈپٹی سیکرٹری قاضی عبدالجبار نے بھی ڈھائی ہزار ایکڑ اراضی پر مبینہ طو رپر قبضہ کیا ہوا ہے اور کچھ اراضی ٹھیکے پر اپنے عزیز و اقارب کو دے دی ہے ۔

جس پر کمیٹی کے چیئرمین نے سخت برہمی کا اظہار کیا اور حکومت کو سفارش کی کہ ڈپٹی سیکرٹری محکمہ جنگلات کے خلاف سخت کارروائی کی جائے ۔ کمیٹی کے چیئرمین سلیم جلبانی نے کہا کہ صوبے میں غیر قانونی طور پر درختوں کی کٹائی سے ایک جانب ماحولیاتی آلودگی میں اضافہ ہو رہا ہے ۔ دوسری جانب سندھ سے جنگلی حیات ناپید ہوتی جا رہی ہے ۔ محکمے کی غفلت سے سندھ کے جنگلات کی بقا کو خطرہ لاحق ہو گیاہے ۔

انہوں نے محکمہ کو ہدایت کی کہ غیر قانونی درختوں کی کٹائی کا عمل روکنے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کیے جائیں ۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ محکمے کی جانب سے جو اراضی ٹھیکے پر دی گئی ہے ، اس ٹھیکے کی مد میں جو رقم سرکاری خزانے کو وصول ہوتی ہے ، اس کی شرح انتہائی کم ہے ۔ پی اے سی نے ہدایت کی کہ اس رقم کی شرح میں قانون کے مطابق اضافہ کیا جائے تاکہ حکومت کو ٹیکس کی مدمیں اضافی ریونیو مل سکے ۔

اجلاس میں محکمہ جنگلات کے مالی سال کے حسابات ، 2009-10 ء کے حسابات کا جائزہ لیا گیا اور محکمہ جنگلات ایک کروڑ 90 لاکھ روپے کے اخراجات کی تفصیلات کمیٹی کے سامنے پیش نہیں کر سکا ۔ جس پر پی اے سی نے خرچ کی جانے والی رقم کا جائزہ لینے اور مکمل رپورٹ کی تیاری کے لیے یہ معاملہ سب کمیٹی کے سپرد کر دیا اور محکمہ جنگلات کو ہدایت کی کہ ایک کروڑ 90 لاکھ روپے کے اخراجات کا تمام ریکارڈ سب کمیٹی کو پیش کیا جائے ۔

متعلقہ عنوان :