کراچی ،سینیٹر رضا ربانی کا قومی اداروں کی نجکاری کے خلاف تحریک چلانے کا اعلان ،نجکاری کے خلاف 4 دسمبر کو کراچی میں اینٹی نجکاری کانفرنس منعقد ہو گی ، ایڈیشنل سیکرٹری جنرل پیپلز پارٹی

بدھ 26 نومبر 2014 21:10

کراچی ،سینیٹر رضا ربانی کا قومی اداروں کی نجکاری کے خلاف تحریک چلانے ..

کراچی ( اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 26نومبر 2014ء ) پاکستان پیپلز پارٹی کے ایڈیشنل سیکرٹری جنرل سینیٹر رضا ربانی نے حکومت کی جانب سے قومی اداروں کی نجکاری کے خلاف تحریک چلانے کا اعلان کر دیا ہے اور کہا ہے کہ نجکاری کے خلاف 4 دسمبر کو کراچی میں اینٹی نجکاری کانفرنس منعقد ہو گی ، جس میں تمام سیاسی جماعتوں اور مزدور تنظیموں کو شرکت کی دعوت دی جائے گی اور اس کانفرنس میں آئندہ کے حتمی لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو پیپلز پارٹی میڈیا سیل سندھ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر سینیٹر سعید غنی ، حبیب الدین جنیدی ، لطیف مغل ، منظور عباس ، شمشاد قریشی اور دیگر بھی موجود تھے ۔ رضا ربانی نے کہا کہ حکومت پی آئی اے ، اسٹیل ملز سمیت دیگر قومی اداروں کی نجکاری کی پالیسی پر گامزن ہے ۔

(جاری ہے)

پی آئی اے کی بحالی کے بجائے اس کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کی سازش کی جا رہی ہے ۔

ملازمین کے اخراجات کا بہانہ بنا کر چار ہزار ملازمین کو نکالنے کا منصوبہ بنا لیاگیا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ پیپلز پارٹی قومی اداروں کی نجکاری کی مخالفت کرتی ہے ۔ نجکاری کا عمل مزدور دشمن پالیسی کی عکاسی کرتا ہے ۔ ادارے منافع بخش ہوں یا غیر منافع بخش پیپلز پارٹی ہر قسم کی نجکاری کے خلاف ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت آمدنی کے ذرائع دیگر وسائل سے پیدا کرنے کے بجائے قومی اداروں کو فروخت کرکے حاصل کرنا چاہتی ہے ۔

ان اداروں کی نجکاری سے نہ صرف لاکھوں مزدور بے روزگار ہوں گے بلکہ غربت اور بے روزگاری میں مزید اضافہ ہو جائے گا ۔ رضا ربانی نے کہا کہ پیپلز پارٹی نجکاری کے خلاف مزدور تنظیموں کے ساتھ ہے ۔ ہم حکومتی نجکاری کی پالیسی کے خلاف سڑکوں پر آئیں گے ۔ پر امن احتجاج کریں گے ۔ پروازوں ، ریل گاڑی اور سڑکوں کو بند کر دیں گے اور اس احتجاج سے پیدا ہونے والے تمام حالات کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہو گی ۔

انہوں نے کہاکہ 29 مئی سے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس نہیں بلایا گیا ہے ، جو آئین شکنی کے مترادف ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی ادارے کی نجکاری کا معاملہ ہو ، اس پر مشترکہ مفادات کونسل میں بحث ہونی چاہئے اور صوبوں کو اس حوالے سے اعتماد میں لینا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ سندھ حکومت کی بیوروکریسی اور وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم کی شکایت وزیر اعلیٰ سندھ کو خط لکھ کر کرتے ہیں ، وہ وفاقی حکومت کے غیر آئینی اقدامات ، قومی اداروں کی نجکاری ، کوٹہ سسٹم پر قانون سازی التواء کا شکار رکھنے اور مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس نہ بلانے پر کیوں خاموش ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ حکومت اپنے غیر آئینی اقدامات کے ذریعہ ملک میں از خود عدم استحکام کی صورت حال پیدا کرنے اور قومی اداروں کی نجکاری کے ذریعہ ملک میں انارکی پھیلانا چاہتی ہے ۔ انہوں نے حکومت کو متنبہ کیا کہ وہ قومی اداروں کی نجکاری سے باز رہے ورنہ حکومت کے خلاف دما دم مست قلندر ہو گا ۔ انہوں نے حکومت سندھ سے مطالبہ کیا کہ وہ پرائیویٹ سیکٹر سے وابستہ مزدوروں کی کم از کم اجرت میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کرے ۔

انہوں نے کہا کہ اسٹیل مل کی شٹ ڈاوٴن پالیسی سے 3 ارب روپے کا نقصان ہوا ہے اور تین ماہ سے ادارے کے ملازمین تنخواہوں سے محروم ہیں ۔ سپریم کورٹ اس معاملے کا از خود نوٹس لے ۔ حکومت مشترکہ مفادات کی کونسل کا اجلاس فوراً بلائے اورنجکاری کے معاملے پر صوبوں کو اعتماد میں لیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اپنے وعدے کے مطابق ای او بی آئی سے پنشن حاصل کرنے والے ریٹائرڈ کی پنشن 6 ہزار روپے مقرر کرے ۔