30 نومبر کو اسلام آباد میں تاریخی جلسہ ہو گا،شیخ رشید احمد،

اگر حکومت بد معاشی کی بات کرے گی تو ہم بھی اس کا جواب بد معاشی سے دیں گے، سربراہ عوامی مسلم لیگ

بدھ 26 نومبر 2014 21:04

کراچی (اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 26نومبر 2014ء ) عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ 30 نومبر کو اسلام آباد میں تاریخی جلسہ ہو گا اگر حکومت بد معاشی کی بات کرے گی تو ہم بھی اس کا جواب بد معاشی سے دیں گے، حالات مڈٹرم الیکشن کی طرف جا رہے ہیں، آئندہ مڈ ٹرم الیکشن میں عمران خان اور میراکردار انتہائی اہم ہو گا ، آصف زرداری کہتے ہیں کہ وہ جمہوریت کو بچارہے ہیں لیکن دراصل وہ اپنے آپ کو بدعنوانی کے مقدمات سے بچا رہے ہیں ، جب وہ ان مقدمات سے بچ جائیں گے تو وہ خود اور بلو رانی میدان میں آجائیں گے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو کراچی ایئرپورٹ پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ شیخ رشید احمد نے عید سے قبل قربانی اور تھرڈ امپائر کی انگلی اٹھ جانے کی پیشنگوئیوں کے بعد اب ایک نئی پیشنگوئی کر دی ہے کہ ملک میں جلد مڈ ٹرم انتخابات ہونے والے ہیں تاہم انہوں نے اس حوالے سے کوئی حتمی تاریخ نہیں دی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ میں 106 دن سے عمران خان کے ساتھ ہوں اور آخری نتیجہ آنے تک ساتھ کھڑا رہوں گا ۔

انہوں نے کہاکہ دنیائے سیاست میں تبدیلی کے لیے ایک بہت بڑا دھرنا اسلام آباد میں چل رہا ہے ۔ یہ دھرنا مکمل طور پر پر امن ہے ۔ 30 نومبر کو اسلام آبادمیں ایک تاریخی جلسہ منعقد ہو گا ، جس میں عوام کا سمندر شریک ہو گا ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے پہلے ہی واضح کیا ہے کہ یہ جلسہ پر امن انداز میں ہو گاتاہم حکومت جلسہ کو سبوتاژ کرنے کے لیے اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئی ہے ۔

اگر حکومت بدمعاشی سے بات کرے گی تو ہمارا بھی یہی جواب ہو گا ۔ طاقت کا استعمال ہو گا تو ہماری جانب سے جوڈو کراٹے ہوں گے ۔ اب نواز شریف فیصلہ کرلیں کہ 30 نومبر کے حوالے سے ان کی کیا پالیسی ہو گی ۔ امن اور آئین کی زبان میں بات ہو گی تو ہمارا جواب بھی قانونی ، آئینی اور امن پسندی میں ہوگا ۔ اگر لڑائی کریں گے تو پھر ہم بھی اس کا جواب لڑائی سے دیں گے ۔

انہوں نے کہاکہ ہم حکومت کی گیڈر بھپکیوں سے ڈرنے والے نہیں ۔ ہمیں ڈرانے والے خود ڈرے ہوئے ہیں ۔ اگر حالات خراب ہوئے تو اس کے ذمہ میاں برادران اور چوہدری نثار ہوں گے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نواز شریف اور ان کی پارٹی سلیکشن اور جمہوریت کی تباہی کے لیے کام کر رہے ہیں ۔ 7 خاندانوں اور 30 نالائق نکمے اور فنی خرابی کے حامل بچوں نے ملک پر قبضہ کیا ہوا ہے ۔

تمام اپوزیشن لیڈر کہتے ہیں کہ دھاندلی ہوئی ہے لیکن ساتھ ہی وہ کہتے ہیں کہ ہم نواز شریف کے ساتھ ہیں ۔ آصف علی زرداری نیب کے کیسز کی وجہ سے خاموش بیٹھے ہیں اور خود کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیں ، جس دن وہ بچ جائیں گے اور جب وہ چاہیں گے تو بلو رانی میدان میں آ جائے گی ۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ آرمی چیف راحیل شریف کا امریکا میں والہانہ استقبال ہوا جبکہ سلامتی کونسل میں نواز شریف کے خطاب میں کوئی اہم آدمی موجود نہیں تھا ۔

اس سے اہمیت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ الیکشن فوج کی نگرانی میں کرائے جائیں ۔ 11 مئی 2013 ء کو ہونے والے الیکشن فوج کی نگرانی میں ہوتے تو آج یہ حالات نہیں ہوتے ۔ قربانی کے موقع پر قربانی کا دعویٰ کرنے کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ قربانی اب صدقے پر چلی گئی ہے ۔ دنبہ خود ہی لیٹ گیا ہے ۔اسے کیا ذبح کریں ۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہوں ۔

30 نومبر کے جلسے میں تبدیلی کی خواہ تمام جماعتوں کو دعوت دی ہے ۔اب ہر جماعت نے اپنا فیصلہ خود کرنا ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں ڈرنے والا نہیں ہوں ۔ مجھے لاڑکانہ کے جلسے میں جانا تھا مگر بعض وجوہات کی بنا پر نہیں جا سکا ۔ پیپلز پارٹی والے ہم پر تنقید کرنے سے پہلے یہ بتائیں کہ کراچی میں ان کے جلسے میں لیاری کے لوگ کیوں نہیں آئے اور لیاری کی بسیں خالی کیوں تھیں ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہماری جدوجہد سے تبدیلی آئی نہیں بلکہ تبدیلی آ گئی ہے ۔ 30 نومبر کواہم اعلانات ہوں گے ۔ انہوں نے کہا کہ سندھ اور بلوچستان کی پولیس کی تنخواہیں بھی پنجاب کے برابر ہونی چاہئیں ۔ #